٢ وقال ابن عباس یکبر فی الاولیٰ للافتتاح وخمسًا بعدہا وفی الثانیة یکبر خمسًا یقرأ وفی روایة یکبراربعًا وظہر عمل العامة الیوم بقول ابن عباس لامر بنیہ الخلفاء
وجہ: (١)حدیث میں ہے عن ابن عباس ان النبی ۖ خرج یوم الفطر فصلی رکعتین لم یصل قبلھا ولا بعدھا ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة قبل العید و بعدھا ص ١٣٥ نمبر ٩٨٩ مسلم شریف ، باب ترک الصلاة قبل العید و بعدھا فی المصلی ، ص ٣٥٦، نمبر ٨٨٤ ٢٠٥٧) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے عید کی نماز صرف دو رکعت پڑھائی ۔اس لئے عید کی نماز صرف دو رکعت ہوگی۔
وجہ: (١)صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔ سل ھذا لعبد اللہ ابن مسعود ، فسألہ فقال ابن مسعود : یکبر اربعا ، ثم یقرأ ، ثم یکبر فیرکع ، ثم یقوم فی الثانیة فیقرأ ، ثم یکبر أربعا بعد القرأة ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب التکبیر فی الصلوة یوم العید ج ثالث ص١٦٧ نمبر٥٧٠٤ مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٢٠، فی التکبیر فی العیدین و اختلافھم فیہ ، ج اول ، ص ٤٩٤، نمبر ٥٧٠٤) اس اثر میں ہے کہ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے چار تکبیر کہے ، جسکا مطلب یہ ہوا کہ ایک تکبیر تحریمہ کا اور باقی تین تکبیریں زوائد ہیں ۔ اسی طرح دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر یں کہے ، یعنی تین تکبیر زاوائد اور ایک تکبیر رکوع کے لئے ۔مصنف عبد الرزاق کے اسی اثر میں ہے کہ حضرت حذیفہ اور حضرت ابو موسی اشعری اور حضرت سعید بن عاص نے بھی حضرت ابن مسعود کے اس قول پر سکوت فر مایا جسکا مطلب یہ ہے کہ ان حضرات کی بھی رائے یہی ہے (٢)تین تکبیر زوائد کی دلیل یہ حدیث ہے۔ سأل ابو موسی الاشعری و حذیفة بن الیمان کیف کان رسول اللہ یکبر فی الاضحی والفطر؟ فقال ابو موسی کان یکبر اربعا تکبیرة علی الجنائز فقال حذیفة صدق (ابو داؤد شریف ، باب التکبیر فی العیدین ص ١٧٠ نمبر ١١٥٣ سنن للبیھقی ، باب ذکر الخبر الذی روی فی التکبیر اربعا ،ج ثالث ،ص ٤٠٨،نمبر ٦١٨٣ مصنف عبد الرزاق ، باب التکبیر فی الصلوة یوم العید ج ثالث ص ١٦٧ نمبر٥٧٠٤) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز میں پہلی رکعت میں تکبیر احرام کے بعد تین تکبیر کہی جائے گی۔ تو تکبیر احرام کے ساتھ چار تکبیریں ہو گئیں۔ اس طرح دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین تکبیر زائد کہی جائے گی تو تکبیر رکوع کے ساتھ چار تکبیریں ہو جائیںگی۔ (٢)اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی اس کی دلیل یہ اثر ہے فاسندوا امرھم الی ابن مسعود فقال تکبیر اربعا قبل القراء ة ثم تقرأ فاذا فرغت کبرت فرکعت ثم تقوم فی الثانیة فتقرأ فاذا فرغت کبرت اربعا (سنن للبیھقی ، باب ذکر الخبر الذی روی فی التکبیر اربعا ج ثالث ص ٤٠٨،نمبر٦١٨٣ مصنف عبد الرزاق ، باب التکبیر فی الصلوة یوم العید ج ثالث ص ١٦٨ نمبر٥٧٠٤) اس اثر میں موجود ہے کہ دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی۔ تین تکبیر زوائد کی اور ایک تکبیر رکوع کی ہوگی۔
ترجمہ: ٢ اور حضرت عبد اللہ ابن عباس نے فر ما یا کہ پہلی رکعت میں تحریمہ کے لئے تکبیر کہے ، اور اسکے بعد پانچ تکبیر کہے ، اور