٢ ولما شہدوا بالہلال بعد الزوال امر بالخروج الی المصلی من الغد (٦٤١) ویصلی الامام بالناس رکعتینیکبر فی الاوّلیٰ للافتتاح وثلٰثا بعدہا ثم یقرأ الفاتحة وسورة ویکبر تکبیرة یرکع بہا ثم یبتدی فی الرکعة الثانیة بالقراء ة ثم یکبرثلثا بعدہا ویکبر رابعة یرکع بھا) ١ وہٰذا قول ابن مسعود وہو قولنا۔
ۖیخطب فقال ان اول ما نبدأبہ فی یومنا ھذا ان نصلی ثم نرجع فننحر (بخاری شریف ، باب سنة العیدین لاہل الاسلام ص ١٢١ نمبر ٩٥١) جس سے معلوم ہوا کہ اس دن سورج نکلنے کے بعد پہلی چیز نماز عید پڑھنا ہے۔ اس لئے سورج بلند ہونے کے بعد عید کی نماز کا وقت ہوگا۔اور زوال کے بعد وقت ختم ہو جائے گا۔
ترجمہ: ٢ اور چاند دیکھنے کی گواہی زوال کے بعد دی تو عید گاہ کی طرف دوسرے دن نکلنے کا حکم دیا جائے گا ۔
تشریح : اگر کسی نے عید کے چاند دیکھنے کی گواہی ٹھیک دو پہر کے وقت دیا یا اسکے بعد دیا تو چونکہ آج عید کا وقت ختم ہو چکا ہے اسلئے اب دوسرے دن عید کی نماز پڑھے ۔
وجہ : (١) اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن عمومة لہ من اصحاب النبی ۖ ان رکبا جاء وا الی النبی ۖ یشھدون انھم روا الھلال بالامس فامرھم ای یفطروا واذا اصبحوا ان یغدوا الی مصلاھم ۔ (ابوداؤد شریف ،باب اذا لم یخرج الامام للعید من یومہ یخرج من الغد ص ١٧١ نمبر ١١٥٧ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الشھادة علی رؤیة الھلال ، ص ٢٣٧، نمبر ١٦٥٣) اس حدیث میں زوال کے بعد چاند دیکھنے کی گواہی دی ہے تو اس دن نماز نہیں پڑھی بلکہ اگلے دن صبح کو نماز عید پڑھنے کے لئے کہا جو اس بات کی دلیل ہے کہ زوال کے بعد عید کا وقت نہیں رہتا۔
ترجمہ: (٦٤١) امام لوگوں کودو رکعت نماز پڑھائے ، پہلی رکعت میں نماز شروع کر نے کے لئے تکبیر کہے ، اور تین تکبیریں اسکے بعد کہے پھر سورہ فاتحہ پڑھے اور سورت ملائے اور تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے ، پھر دوسری رکعت قرأت کے ساتھ شروع کرے پھر اسکے بعد تین تکبیر زوائدکہے اور چوتھی تکبیر کہے اور اسکے ساتھ رکوع میں جائے ۔
ترجمہ: ١ یہ ابن مسعود کا قول ہے اور وہی ہمارا قول ہے ۔
تشریح : اس عبارت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ عید کی نماز کیسے پڑھائے اور تکبیر زوائد کتنی کہے اور کب کہے دو نوں رکعتوں میں قرأت سے پہلے یا پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد ۔ ۔ فر ماتے ہیں کہ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے تکبیر زوائدکہے ، اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تکبیر زوائد کہے ، اور پہلی رکعت میں بھی تین تکبیر زوائد کہے اور دوسری رکعت میں بھی تین ہی تکبیر زوائد کہے ۔