٢ ثم قیل الکراہة فی المصلی خاصة وقیل فیہ وفی غیرہ عامة لانہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم یفعلہ (٦٤٠) واذا حلت الصلوٰة بارتفاع الشمس دخل وقتہا الی الزوال واذا زالت الشمس خرج وقتہا ) ١ لان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یصلی العید والشمس علی قیدرمح اورمحین۔
بلال ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة قبل العید و بعدھا ص ١٣٥ نمبر ٩٨٩ مسلم شریف ، باب ترک الصلاة قبل العید و بعدھا فی المصلی ، ص ٣٥٦، نمبر ٨٨٤ ٢٠٥٧ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة بعد صلوة العید ص ١٧١ نمبر ١١٥٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید کے پہلے اور بعد میں بھی نماز نفل نہیں پڑھنی چاہئے ۔لیکن دوسری حدیث میں ہے کہ عید سے پہلے تو آپ نے نفل نہیں پڑھی لیکن عید کے بعد گھر میں آکر نفل پڑھی ہے جس سے معلوم ہوا کہ عید کے بعد عید گاہ میں تو اچھا نہیں ہے البتہ گھر میں نفل پڑھ سکتا ہے ۔حدیث یہ ہے ۔ عن ابی سعید الخدری قال : کان رسول اللہ ۖ لا یصلی قبل العید شیئا فاذا رجع الی منزلہ صلی رکعتین ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الصلاة قبل صلاة العید و بعدھا ، ص ١٨٣، نمبر ١٢٩٣) اس حدیث میں ہے کہ عید کے بعد گھر میں نفل پڑھ سکتا ہے ۔ (٢) اثر میں ہے عن ابن عباس کرہ الصلوة قبل العید۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة قبل العید و بعدھا ص ١٣٥ نمبر ٩٨٩ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عید سے پہلے تو نفل مکروہ ہے بعد میں نہیں۔
ترجمہ: ٢ پھر کہا گیا ہے کہ کراہیت خاص طور پر عیدگاہ میں نفل پڑھنے میں ہے ۔ اور کہا گیا ہے کہ عیدگاہ اور اسکے علاوہ میں عام ہے اسلئے کہ حضور ۖ نے نماز نہیں پڑھی ہے ۔
تشریح : بعض حضرات نے فر مایا کہ صرف عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے ، اور اسکے علاوہ میں پڑھ سکتا ہے ۔ اور بعض حضرات نے فر ما یا کہ عید گاہ اور غیر عید گاہ دو نوں میں نفل پڑھنا مکروہ ہے ۔ اور اسکی دلیل اوپر کی حدیث ہے کہ حضورۖ نے حرص کے با وجود نفل نہیں پڑھی ۔
وجہ : (١)اور جو حضرات فر ماتے ہیں کہ عید گاہ کے علاوہ میں نفل پڑھ سکتا ہے اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن عباس بن سھل أنہ کان یری أصحاب رسول اللہ ۖ فی الاضحی و الفطر یصلون فی المسجد رکعتین رکعتین و لا یرجعون الیہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب المأموم ینتقل قبل صلاة العید و بعدھا فی بیتہ و المسجد و طریقہ ، ج ثالث ، ص ٤٢٥، نمبر ٦٢٣٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عیدگاہ کے علاوہ میں نفل پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: (٦٤٠) پس جب نماز حلال ہو جائے سورج کے بلند ہونے سے تو نماز عید کا وقت داخل ہو جائے گا زوال تک ، پس جب سورج زائل ہو گیا تو اس کا وقت نکل گیا ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ حضور ۖ عید کی نماز سورج کے ایک نیزہ یا دو نیزہ اوپر اٹھنے پر پڑھتے تھے ۔