٢ ولہ انّ الاصل فی الثناء الاخفاء والشرع وردبہ فی الاضحی لانہ یوم تکبیر ولاکذلک الفطر(٦٣٩) ولا یتنفل فی المصلی قبل صلوٰة العید) ١ لان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم یفعل ذٰلک مع حرصہ علی الصلوٰة
میں تکبیر زور سے کہی جائے گی۔
ترجمہ: ٢ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ ثناء اور ذکر میں اصل پوشیدگی ہے ، اور حدیث میں زور سے تکبیر کے بارے میں عید الاضحی کے بارے میں وارد ہوئی ہے ، اسلئے کہ وہ تکبیر کا دن ہے ، اور عید الفطر کا دن ایسا نہیں ہے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ تکبیر ایک قسم کا ذکر ہے اور ذکر کے بارے میںآیت یہ ہے کہ اسکو آہستہ پڑھے اسلئے عید الفطر میں تکبیر آہستہ پڑھے(١) آیت یہ ہے ۔ادعوا ربکم تضرعا و خفیة انہ لا یحب المعتدین ، (آیت ٥٥ سورة الاعراف ٧ ۔(٢) أذکر ربک فی نفسک تضرعا و خیفة و دون الجھر من القول بالغدو و الاصال و لا تکن من الغافلین ۔ ( آیت ٢٠٥، سورة الاعراف٧ ) ان دونوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ ذکر آہستہ کہنا چاہئے ، اسلئے عید الفطر کی تکبیر بھی آہستہ کہے ۔ (٣) اور جو تکبیر کی حدیث ہے وہ عید الاضحی کے بارے میں وارد ہو ئی ہے اور وہ بھی اوپر کی آیت کے خلاف وارد ہو ئی ہے اسلئے وہ صرف عید الاضحی ہی میں رہے گی (٤) دوسری بات یہ ہے کہ عید الاضحی کا دن ذبح کا دن ہے جس میں تکبیر زور سے پڑھی جاتی ہے اسلئے بھی اس دن زور سے تکبیر کہنے کے مناسب ہے اور عید الفطر کا دن ذبح کا دن نہیں ہے اسلئے اس دن زور سے تکبیر کہنے کے مناسب نہیں ہے ۔(٥) اثر میں اسکا ثبوت ہے۔ عن الاعمش قال : کنت أخرج مع أصحابنا ابراھیم و خیثمة و ابی صالح یوم العید فلا یکبرون ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی التکبیر اذا خرج الی العید ، ج اول ، ص ٤٨٧، نمبر٥٦٢٣)اس اثر میں ہے کہ یہ بڑے حضرات عید کے دن تکبیر نہیں کہتے تھے ۔تاہم تکبیر دونوں کے یہاں ہے البتہ اس بات کے استحباب میں اختلاف ہے کہ زور سے تکبیر پڑھنا مستحب ہے یا آہستہ پڑھنا مستحب ہے۔
ترجمہ: (٦٣٩)عید گاہ میں نماز عید سے پہلے نفل نہیں پڑھی جائے گی۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ نماز کی حرص کے با وجود حضوۖ رنے نفل نہیں پڑھی ۔
تشریح : عید سے پہلے نفل پڑھنا مکروہ ہے ، اس بارے میں تفصیل ہے کہ عید گاہ کے علاوہ بھی عید سے پہلے نفل پڑھنا مکروہ ہے ، اور بعض حضرات نے فر مایا کہ صرف عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ، باقی دوسری جگہ پڑھنا جائز ہے ۔
وجہ : (١)نفل میں مشغول ہوگا تو عید کی نماز پڑھنے میں دیر ہوگی۔حالانکہ اس کو سب سے پہلے کرنا ہے (٢) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابن عباس ان النبی ۖ خرج یوم الفطر فصلی رکعتین لم یصل قبلھا ولا بعدھا ومعہ