واحدمنہما قال وہٰذا تنصیص علی السنة والاوّل علی الوجوب وہو روایة عن ابی حنفیة ٢ وجہ الاوّل مواظبة النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم علیہا ٣ ووجہ الثانی قولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی حدیث الاعرابی عقیب سوالہ ہل علی غیرہن قال لا الا ان تطوّع والاوّل اصح ٤ وتسمیتہ سنة لوجوبہ بالسنة(٦٣٦) ویستحب فی یوم الفطر انیطعم قبل الخروج الی المصلی ویغتسل ویستاک
پڑھے ۔ ۔تنصیص : کا ترجمہ ہے تصریح کرنا ۔
ترجمہ: ٢ پہلے قول کی وجہ حضور ۖ کا عید پر ہمیشہ کر نا ہے ۔
متن میں جو یہ قول اختیار کیا ہے کہ شہر والے پر عید کی نماز سنت نہیں واجب ہے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ حضور ۖ نے عید کی نماز ہمیشہ پڑھی موت تک کبھی نہیں چھوڑی جس سے معلوم ہو تا ہے کہ عید کی نماز واجب ہے ۔ ۔وجوب کی دلیل اوپر حدیث گزر گئی ۔
ترجمہ: ٣ دوسرے قول کی وجہ دیہاتی کی حدیث میں انکے اس سوال کے بعد حضور ۖ نے فر مایا ، کہ کیا ان پانچ نمازوں کے بعد کچھ اور بھی فرض ہے ؟ تو آپ ۖ نے فر ما یا نہیں ! مگر یہ کہ نفل پڑھو۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۔
تشریح : جامع صغیر میں دوسرا قول نقل کیا ہے کہ عید کی نماز سنت ہے ۔ اسکی وجہ یہ بیان فر ماتے ہیں کہ نجد کے ایک دیہاتی کو آپ ۖ نے فرمایا تھا کہ دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں ، تو انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا اور بھی فرض ہے ؟ تو آپ ۖ نے فر ما یا تھا کہ نہیں ، اور فرض نہیں ہے ، ہاں نفل ہے اگر پڑھو تو نفل کے طور پر پڑھ سکتے ہو ۔ جس سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز فرض نہیں ہے نفل یا سنت کے درجے میں ہے ۔ حدیث یہ ہے۔ سمع طلحة بن عبید اللہ یقول : جاء رجل الی رسول اللہ ۖ من أھل نجد ثائر الرأس نسمع دوی صوتہ و لا نفقہ ما یقول حتی دنا فاذا ھو یسأل عن الاسلام فقال رسول اللہ ۖ : خمس صلوات فی الیوم و اللیلة ، فقال ھل علی غیرھا قال : لا الا ان تطوع ۔ ( بخاری شریف ، باب الزکاة من الاسلام ، ص ١١، نمبر ٤٦ مسلم شریف ، باب بیان الصلوات التی ھی أرکان الاسلام ، ص ٢٦، نمبر ١١ ١٠٠) اس حدیث میں ہے کہ پانچ نماز کے علاوہ نفل ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ عیدین واجب نہیں ہے سنت کے درجے میں ہو سکتی ہے ۔ لیکن حضرت امام ابو حنیفہ کا یہ قول کہ عید کی نماز واجب ہے یہ قول زیادہ صحیح ہے ۔
ترجمہ: ٤ اور عید کو سنت کہنا اس بنا پر ہے کہ عید کا وجوب حدیث یعنی سنت سے ثابت ہے ۔
تشریح : یہ امام شافعی کو جواب ہے کہ حدیث میں جو عید کی نماز کو سنت کہا ہے وہ اس بنیاد پر ہے کہ عید کی نماز کا ثبوت سنت یعنی حدیث سے ہے اسلئے اسکو سنت کہا ہے ، ورنہ حقیقت میں عید کی نماز واجب ہے ۔
ترجمہ: (٦٣٦ )عید الفطر کے دن مستحب ہے کہ انسان عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے کچھ کھائے، اور غسل کرے ، اور مسواک