١ وفی الجامع الصغیر عید ان اجتمعا فی یوم واحد فالاوّل سنة والثانی فریضة ولایترک
دلیل یہ حدیث بھی ہے ۔ عن البراء بن عازب قال قال النبی ۖ ان اول ما یبدأ فی یومنا ھذا ان نصلی ثم نرجع فننحرفمن فعل ذلک اصاب سنتنا ۔ (بخاری شریف ،باب الخطبة بعد العید ص ١٣١ نمبر٥ ٩٦ ) اس حدیث میں اصاب سنتنا ہے جس سے معلوم ہوا کہ عیدین کی نماز سنت ہے۔(٢) اثر میں ہے ۔عن علی قال : من السنة أن تأتی الصلاة یوم العید ،۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الصلاة ، الفطر و الاضحی ۔ ج ثالث ، ص ١٧١، نمبر ٥٧٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز سنت ہے
ترجمہ: ١ اور جامع صغیر میں ہے کہ ایک ہی دن میں دو عیدیں ]جمعہ اور عید[ جمع ہو جائیں تو پہلی عید سنت ہے ، اور دوسری ]عید[ فرض ہے البتہ دونوں میں سے کسی ایک کو بھی نہ چھوڑے ۔ مصنف نے فر ما یا کہ یہ جملہ اس بات پر تصریح ہے کہ عید کی نماز سنت ہے اور پہلا ]یعنی متن [ کا جملہ وجوب پر تصریح ہے ، اور یہی روایت امام ابو حنیفہ کا ہے ۔
تشریح : قدوری کے متن سے معلوم ہو تا ہے کہ امام ابو حنیفہ کے یہاں عیدین واجب ہیں ، اور جامع صغیر کی جو عبارت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدین واجب نہیں سنت ہیں ، کیونکہ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے کہ جمعہ کے دن عید کی نماز پڑ جائے تو پہلی عید سنت ہے ، اور دوسری عید یعنی جمعہ فرض ہے ، تو اس سے معلوم ہوا کہ عید سنت ہے ۔ ۔ ہر ایک کی دلیل اوپر گزر گئی ہے ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ محمد ، عن یعقوب ، عن ابی حنیفہ عیدان اجتمعا فی یوم واحد فالاول سنة و الآخر فریضة و لا یترک واحد منھما ۔ ( جامع صغیر ، باب فی العیدین و الصلوة بعرفات و التکبیر فی أیام التشریق ، ص ١١٣) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز سنت ہے ۔
اگر جمعہ کے دن عید پڑ جائے تو ہمارے یہاں شہر کے لوگ عید اور جمعہ دو نوں پڑھے ۔ البتہ گاؤں کے لو گوں پر نہ جمعہ واجب ہے اور نہ عید ، وہ لوگ تو نفلی طور پر عید میں شریک ہو نے کے لئے شہر آتے ہیں اسلئے انکے لئے گنجائش ہے کہ عید کی نماز پڑھ کر جمعہ کے لئے شہر میں ٹھہرے رہیں اور چوں کہ ان لو گوں پر جمعہ بھی واجب نہیں ہے ااسلئے یہ بھی گنجائش ہے کہ عید پڑھ کر گھر چلے جائیں اور گاؤں میں جا کر ظہر کی نماز پڑھیں ۔ اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے ۔ قال شھدت معاویة بن أبی سفیان و ھو یسأل زید بن أرقم قال : أشھدت َ مع رسول اللہ ۖ عیدین اجتمعا فی یوم ؟ قال : نعم قال : کیف صنع؟ قال صلی العید ثم رخص فی الجمعة فقال : من شاء ان یصلی فلیصل ۔ دوسری حدیث میں ہے۔ عن ابی ھریرة عن رسول اللہ ۖ أنہ قال قد اجتمع فی یومکم ھذا عیدان ، فمن شاء أجزأہ من الجمعة و أنا مجمّعون ۔( ابو داود شریف ، باب اذا وافق یوم الجمعة یوم عید ، ص ١٦٢، نمبر ١٠٧٠نمبر ١٠٧٣) ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہو تا ہے کہ شہر والے عید کے دن جمعہ بھی