Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

291 - 645
 ١  وفی الجامع الصغیر عید ان اجتمعا فی یوم واحد فالاوّل سنة والثانی فریضة ولایترک 

دلیل یہ حدیث بھی ہے ۔ عن البراء بن عازب قال قال النبی ۖ ان اول ما یبدأ فی یومنا ھذا ان نصلی ثم نرجع فننحرفمن فعل ذلک اصاب سنتنا ۔ (بخاری شریف ،باب الخطبة بعد العید ص ١٣١ نمبر٥ ٩٦ ) اس حدیث میں اصاب سنتنا ہے جس سے معلوم ہوا کہ عیدین کی نماز سنت ہے۔(٢) اثر میں ہے ۔عن علی   قال : من السنة أن تأتی الصلاة یوم العید ،۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الصلاة ، الفطر و الاضحی ۔ ج ثالث ، ص ١٧١، نمبر ٥٧٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز سنت ہے 
 ترجمہ:   ١   اور جامع صغیر میں ہے کہ ایک ہی دن میں دو عیدیں ]جمعہ اور عید[ جمع ہو جائیں تو پہلی عید سنت ہے ، اور دوسری ]عید[ فرض ہے البتہ دونوں میں سے کسی ایک کو بھی نہ چھوڑے ۔ مصنف نے فر ما یا کہ یہ جملہ اس بات پر تصریح ہے کہ عید کی نماز سنت ہے اور پہلا ]یعنی متن [ کا جملہ وجوب پر تصریح ہے ، اور یہی روایت امام ابو حنیفہ  کا ہے ۔ 
تشریح :  قدوری کے متن سے معلوم ہو تا ہے کہ امام ابو حنیفہ  کے یہاں عیدین واجب ہیں ، اور جامع صغیر کی جو عبارت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدین واجب نہیں سنت ہیں ، کیونکہ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے کہ جمعہ کے دن عید کی نماز پڑ جائے تو پہلی عید سنت ہے ، اور دوسری عید یعنی جمعہ فرض ہے ، تو اس سے معلوم ہوا کہ عید سنت ہے ۔ ۔ ہر ایک کی دلیل اوپر گزر گئی ہے ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ محمد ، عن یعقوب ، عن ابی حنیفہ  عیدان اجتمعا فی یوم واحد فالاول سنة و الآخر فریضة و لا یترک واحد منھما ۔ ( جامع صغیر ، باب فی العیدین و الصلوة بعرفات و التکبیر فی أیام التشریق ، ص ١١٣) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز سنت ہے ۔ 
اگر جمعہ کے دن عید پڑ جائے تو ہمارے یہاں شہر کے لوگ عید اور جمعہ دو نوں پڑھے ۔ البتہ گاؤں کے لو گوں پر نہ جمعہ واجب ہے اور نہ عید ، وہ لوگ تو نفلی طور پر عید میں شریک ہو نے کے لئے شہر آتے ہیں اسلئے انکے لئے گنجائش ہے کہ عید کی نماز پڑھ کر جمعہ کے لئے شہر  میں ٹھہرے رہیں اور چوں کہ ان لو گوں پر جمعہ بھی واجب نہیں ہے ااسلئے  یہ بھی گنجائش ہے کہ عید پڑھ کر گھر چلے جائیں اور گاؤں میں جا کر ظہر کی نماز پڑھیں ۔ اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے ۔ قال شھدت معاویة بن أبی سفیان و ھو یسأل زید بن أرقم قال : أشھدت َ مع رسول اللہ  ۖ عیدین اجتمعا فی یوم ؟ قال : نعم قال : کیف صنع؟ قال صلی العید ثم رخص فی الجمعة فقال : من شاء ان یصلی فلیصل ۔ دوسری حدیث میں ہے۔ عن ابی ھریرة عن رسول اللہ  ۖ أنہ قال قد اجتمع فی یومکم ھذا عیدان ، فمن شاء أجزأہ من الجمعة و أنا مجمّعون ۔( ابو داود شریف ، باب اذا وافق یوم الجمعة یوم عید ، ص ١٦٢، نمبر ١٠٧٠نمبر ١٠٧٣) ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہو تا ہے کہ شہر والے عید کے دن جمعہ بھی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter