Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

288 - 645
(٦٣٤)  واذا صعد الامام المنبر جلس واذن المؤذنون بین یدی المنبر )  ١    بذلک جری التوارث    ٢   ولم یکن علیٰ عہد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم الا ہٰذا الاذان ولہٰذا قیل ہو المعتبر فی وجوب السعی وحرمة البیع والاصح ان المعتبر ہو الاول اذا کان بعد الزوال لحصول الاعلام بہ.

نے اضافہ کیا ہے۔اور اس وقت بھی جمعہ کے لئے اذان دی جاتی ہے اس لئے اب اسی وقت جمعہ کے لئے سعی کرنا ہوگا۔(٣) اس کی تائید میں یہ اثر ہے  قال لی مسلم بن یسار اذا علمت ان النھار قد انتصفت یوم الجمعة فلا تبتاعوا شیئا ۔ (مصنف بن ابی شیبة ،٣٧٢ الساعة التی یکرہ فیھا الشراء والبیع ج اول، ص ٤٦٥،نمبر٥٣٨٣(٤)  قلت للزھری متی یحرم البیع والشراء یوم الجمعة فقال کان الاذان عند خروج الامام فاحدث امیر المؤمنین عثمان التأذینة الثالثة فاذن علی الزوراء لیجتمع الناس فاری ان یترک الشراء والبیع عند التأذینة  (مصنف بن ابی شیبة ،٣٧٢ الساعة التی یکرہ فیھا الشراء والبیع ،ج اول، ص٥٣٨٩ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اذا ن اول کے پاس پاس ہی خریدو فروخت چھوڑ دینا چاہئے۔ کیونکہ وہی ندا ہے۔
ترجمہ: (٦٣٤)جب امام منبر پر چڑھ جائے تو منبر پر بیٹھے اور مؤذن منبر کے سامنے اذان دے] پھر امام خطبہ دے[۔ 
تشریح  :یہ خطبہ کے آداب ہیں کہ جب امام خطبہ کے لئے بیٹھے تو مؤذن اسکے سامنے اذان دے، حضور ۖ کے زمانے سے یہی طریقہ آرہا ہے۔
 وجہ:  (١)اس سب کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن سائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اللہ ۖ اذا جلس علی المنبر یوم الجمعة علی باب المسجد وابی بکر و عمر۔(ابو داؤد شریف ، باب النداء یوم الجمعة ص ١٦٢ نمبر ١٠٨٨ بخاری شریف ، باب التأذین عند الخطبة ص ١٢٤ نمبر ٩١٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام منبر پر بیٹھے گا اس وقت اس کے سامنے اذان ثانی دی جائے گی۔اس کے بعد امام خطبہ دے گا۔
 ترجمہ :  ١  حضور ۖ کے زمانے سے یہی طریقہ آر ہا ہے ۔اسکے لئے اوپر حدیث گزر گئی ۔ 
ترجمہ: ٢  اور حضور ۖ کے زمانے میں یہی پہلی اذان تھی ، اسی لئے بعض حضرات نے فر مایا کہ جمعہ کی طرف سعی کے واجب ہو نے میں اور خرید و فروخت حرام ہو نے میں یہی اذان معتبرہے، صحیح بات یہ ہے کہ پہلی اذان معتبر ہے اگر زوال کے بعد ہو اس سے اعلان کے حاصل ہو نے کی وجہ سے 
تشریح :  پہلے گزر چکا ہے کہ حضور ۖ کے زمانے میں صرف وہ اذان تھی جو خطبہ کے وقت امام کے سامنے دی جاتی ہے ، لیکن حضرت عثمان  نے دیکھا کہ لوگ بہت ہو گئے ہیں اور آنے میں تاخیر کر تے ہیں تو شروع کی ایک اور اذان بڑھا دی ۔ تو چونکہ حضور ۖ کے زمانے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter