میں امام کے سامنے والی اذان تھی اسلئے بعض حضرات نے فر مایا کہ یہی امام کے سامنے والی اذان ہی وہ اذان ہے جس وقت سعی واجب ہے اور آیت کی بنا پر خرید و فروخت حرام ہو تی ہے ۔ کیونکہ حضور ۖ کے زمانے میں دوسری اذان پر جمعہ کی طرف سعی واجب تھی ۔
لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اگر زوال کے بعد پہلی اذان دی گئی ہو جو حضرت عثمان نے بڑھائی ہے تواسی وقت جمعہ کی طرف سعی واجب ہو گی اور خرید و فروخت حرام ہو گی کیونکہ اس سے اعلان کا مقصد تو حاصل ہو ہی گیا
وجہ: (١) اسکی وجہ یہ اثر ہے ۔عن الضحاک قال : اذا زالت الشمس من یوم الجمعة فقد حرم البیع و الشراء حتی تقضی الصلوة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب الساعة التی یکرہ فیھا الشراء و البیع ، ج اول ، ص ٤٦٥، نمبر ٥٣٨٥) اس اثر میں ہے کہ زوال کے بعد خرید و فروخت حرام ہے ، اسلئے اذان اول زوال کے بعد ہو تو اسی وقت سے سعی واجب ہے اور بیع شراء حرام ہے ۔