٢ وقالا لابأس بالکلام اذا خرج الامام قبل ان یخطب واذا نزل قبل ان یکبر لان الکراہة للاخلال بفرض الاستماع والااستماع ہنا بخلاف الصلوٰة لانہا قد تمتد ٣ ولابی حنیفة قولہ علیہ السلام اذا
بنا لینی چاہئے ۔
ترجمہ: ٢ اور صاحبین نے فر ما یا کہ جب امام خطبہ کے لئے نکلے تو خطبہ شروع کرنے سے پہلے بات کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور جب امام منبر سے اتر جائے تو نماز کی تکبیر کہنے سے پہلے بات کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اسلئے کہ کراہیت تو سننے کے فرض میں خلل واقع ہو نے سے ہے اور اس وقت میں تو سننا ہی نہیں ہے ۔ بخلاف نماز کے کہ کبھی لمبی ہو سکتی ہے اسلئے وہ نہ پڑھے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی رائے تو یہ تھی کہ امام منبرپر چڑھ جائے تو اس وقت سے لیکر خطبہ ختم ہو نے تک لوگ نہ باتیں کریں اور نہ نماز پڑھیں ۔ لیکن صاحبین کی رائے یہ ہے کہ جب خطبہ دے رہے ہوں تب تو باتیں نہ کریں لیکن منبر پر بیٹھے ہو ئے ہوں اورخطبہ نہ دے رہے ۔
ہوں تو اس وقت باتیں کر سکتا ہے مثلا منبر پر چڑھنے کے بعد خطبہ شروع کر نے سے پہلے بات کر سکتا ہے ، اسی طرح خطبہ ختم ہو نے کے بعد نماز کی تکبیر کہنے سے پہلے لوگ باتیں کر سکتے ہیں ۔ البتہ امام کے نکلنے کے بعد نماز نہ پڑھے ، کیونکہ نماز لمبی ہو سکتی ہے اسلئے بہت ممکن ہے کہ خطبہ شروع ہو تے وقت بھی نماز پڑھتا رہے اور سلام نہ پھیر سکے ، اسلئے امام چاہے خاموش ہو پھر بھی نماز شروع نہ کرے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ بات کی کراہیت اس بنا پر ہے کہ خطبہ سننے میں خلل ہو گا اور خطبہ ہی نہیں دے رہے ہیں تو سننے میں کیا خلل ہو گا اسلئے خطبہ نہ دیتے وقت بات کر نے کی گنجائش ہے ۔ (١) ان ابا ھریرة اخبرہ ان رسول اللہ ۖ قال اذا قلت لصحبک یوم الجمعة انصت والامام یخطب فقد لغوت ۔ (بخاری شریف ، باب الانصات یوم الجمعة والامام یخطب ص ١٢٧ نمبر ٩٣٤ مسلم شریف ، فصل فی عدم ثواب من تکلم والامام یخطب ص ٢٨١ کتاب الجمعة نمبر ٨٥١ ١٩٦٥) اس حدیث میں ہے کہ خطبہ دیتے وقت کسی کو چپ رہو نہ کہنا چاہئے جس سے معلوم ہوا کہ اگر خطبہ نہ دے رہا ہو تو بات کر سکتا ہے ۔ (٣) عن میمون بن مہران أنہ کرہ الکلام و الامام یخطب ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٣٦٠، فی الکلام اذا صعد الامام المنبر و خطب ، ج اول ، ص ٤٥٨، نمبر ٥٣٠٠ ) اس اثر میں ہے کہ خطبہ دیتے وقت بات کر نا مکروہ سمجھتے تھے جس کا مطلب یہ نکلا کہ جب خطبہ سے چپ ہو تو بات کر نے کی گنجائش ہے ۔
لغت : اخلال : خلل ڈالنا ۔ استماع : کان لگا کر سننا ۔ تمتد : مد سے مشتق ہے ۔ لمبا ہو نا ۔
ترجمہ: ٣ اور امام ابو حنیفہ کی دلیل حضور علیہ السلام کا قول ہے کہ جب امام خطبہ کے لئے نکلے تو نہ نماز ہے اور نہ کلام ہے ۔