یصلی ؟فقال اما انا فکنت جالسا (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یجییٔ والامام یخطب، ج ثالث، ص ٢٤٥،نمبر ٥٥١٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ خطبہ کے وقت نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
کلام کی ممانعت کی دلیل یہ حدیث ہے۔ ان ابا ھریرة اخبرہ ان رسول اللہ ۖ قال اذا قلت لصحبک یوم الجمعة انصت والامام یخطب فقد لغوت ۔ (بخاری شریف ، باب الانصات یوم الجمعة والامام یخطب ص ١٢٧ نمبر ٩٣٤ مسلم شریف ، فصل فی عدم ثواب من تکلم والامام یخطب ص ٢٨١ کتاب الجمعة نمبر ٨٥١ ١٩٦٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنا ساتھی بات کر رہا ہو تو اس کو چپ رہو کہنا بھی غلط ہے۔ اس کو اشارہ سے چپ رہنے کے لئے کہنا چاہئے۔ اور الامام یخطب کے لفظ سے صاحبین نے استدلال کیا ہے کہ امام خطبہ دے رہا ہو اس وقت کلام کرنا مکروہ ہے اس لئے پہلے بات کرنے کی گنجائش ہے۔ اور امام اعظم کے نزدیک منبر پر بیٹھنا بھی خطبہ کا حصہ ہے اس لئے منبر پر بیٹھتے ہی کلام کی ممانعت ہو جائے گی ۔
نوٹ : خود امام کو بولنے کی ضرورت ہو تو وہ امر و نہی وغیرہ کے لئے بول سکتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن جابر قال لما استوی رسول اللہ ۖ یوم الجمعة قال اجلسوا فسمع ذلک ابن مسعود فجلس علی باب المسجد فرآہ رسول اللہ ۖ فقال تعال یا عبد اللہ بن مسعود (ابو داؤد شریف ، باب الامام یکلم الرجل فی خطبتہ ص ١٦٣ نمبر ١٠٩١ ) اس حدیث میں آپۖ نے خطبہ کے دوران عبد اللہ بن مسعود سے بات کی ہے اور آگے آنے کے لئے کہا ہے۔ اس لئے ضرورت پر امام بات کر سکتے ہیں۔
فائدہ: امام شافعی کے نزدیک خطبہ کے وقت دو رکعت مختصر سی نماز پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔ موسوعة کی عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی و بھذا نقول و نأمر من دخل المسجد و الامام یخطب و المؤذن یؤذن و لم یصل رکعتین أن یصلیھما و نأمر ہ أن یخففھما ، فانہ روی فی الحدیث أن النبی ۖ أمر بتخفیفھما ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب من دخل المسجد یوم الجمعة و الامام علی المنبر و لم یرکع ، ج ثالث ، ص ٧٥ ، نمبر ٢٠٩٢) اس عبارت میں ہے کہ دورکعت نہ پڑھی ہو تو خطبہ کے وقت پڑھ سکتا ہے ۔ لیکن ہمیشہ عادت بنا لینا ٹھیک نہیں ہے ، یہ تو ایک مجبوری کے درجے میں ہے ۔
وجہ: (١) ان کی دلیل یہ حدیث ہے ۔سمع جابر قال دخل رجل یوم الجمعة والنبی ۖ یخطب فقال اصلیت؟ قال لا! قال فصل رکعتین ۔ (بخاری شریف، باب من جاء والامام یخطب صلی رکعتین خفیفتین ص ١٢٧ نمبر ٩٣١ )(٢)مسلم شریف اور ابو داؤد کی روایت میں اس طرح حدیث ہے ۔ سمعت جابر بن عبد اللہ ان النبی ۖ خطب فقال اذا جاء احدکم یوم الجمعة وقد خرج الامام فلیصل رکعتین ۔ (مسلم شریف ، فصل من دخل المسجد والامام تخطب فلیصل رکعتین ص ٢٨٧ نمبر ٨٧٥ ٢٠٢٢ ابو داؤد شریف ، باب اذا دخل والامام یخطب ص ١٦٦ نمبر ١١١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام خطبہ دے رہا ہو اور ابھی تک تحیة المسجد یا سنت جمعہ نہ پڑھی ہو تو دو رکعت پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔ تاہم ہمیشہ ایسی عادت نہیں