وہی رکعتان ٣ ولا وجہ لماذکر لانہما مختلفان فلایبنی احدہما علیٰ تحریمة الاٰخر
(٦٣٢) واذا خرج الامام یوم الجمعة ترک الناس الصلوٰة والکلام حتی یفرغ من خطبتہ) ١ قال وہذا عند ابی حنفیة۔
تشریح : امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی رائے یہ ہے کہ جو جمعہ میں سجدہ سہو ، یا تشہد میں شریک ہوا وہ جمعہ ہی دو رکعت پڑھے ، ظہرنہ پڑھے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ امام کے ساتھ جمعہ کی نیت ہی سے شریک ہوا ہے اور جمعہ کو پانے والا ہے، اسلئے دو ہی رکعت نماز پڑھے ۔
ترجمہ: ٣ اور اسکی کوئی وجہ نہیں ہے جسکو امام محمد نے ذکر کیا اسلئے کہ جمعہ اور ظہر دو مختلف نمازیں ہیں ، اسلئے ایک کو دوسرے کے تحریمے پر بنا ء نہیں کیا جا سکتا ۔
تشریح : امام محمد نے فر ما یا تھا کہ جسنے رکوع کے بعد جمعہ پا یا تو ظہر پڑھے گا اور اس میں جمعہ کی بھی رعایت کی جائے گی ۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ حضرت امام محمد نے جو جمعہ اور ظہر دونوں کا اعتبار کیا اس کا اعتبار نہیں ہے کیونکہ جمعہ اور ظہر دو نوں الگ الگ نمازیں ہیں ، اسلئے ایک کو دوسرے کے تحریمے پر بناء نہیں کر سکتے ۔ یعنی جمعہ کے تحریمے سے ظہر نہیں پڑھ سکتے ۔ مسئلہ نمبر ٦١١ میں بھی یہ مسئلہ گزر چکا ہے ۔
ترجمہ :(٦٣٢) جب امام جمعہ کے دن خطبہ کے لئے نکلے تو لوگ نماز اور کلام کو چھوڑ دیں یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہو جائے۔
ترجمہ: ١ صاحب ھدایہ فر ماتے ہیں کہ یہ امام ابو حنیفہ کے یہاں ہے ۔
تشریح : منبر پر خطبہ کے لئے امام چڑھ جائے تو اس وقت سے خطبہ ختم ہو نے تک بلکہ نماز ختم ہو نے تک لوگ باتیں کرنا بھی بند کردیںاور نماز پڑھنا بھی بند کردیں، درمیان میں چاہے امام خطبہ نہ دے رہے ہوں تب بھی مقتدی کو بات کر نا مکروہ ہے ۔
وجہ : خطبہ کے وقت نماز نہ پڑھنے کی دلیل (١) یہ آیت ہے اذ قرء القرآن فاستمعوا لہ وانصتوا لعلکم ترحمون ۔ (آیت ٢٠ سورة الاعراف ٧) اس آیت میں قرآن پڑھتے وقت چپ رہنے اور کان لگا کر سننے کے لئے کہا ہے اور خطبہ میں قرآن پڑھا جائے گا، اب لوگ نماز پڑھیںگے تو وہ خود قرآن پڑھیںگے اور چپ نہیں رہیںگے اس لئے نماز پڑھنے کی بھی ممانعت ہوگی (٢) (٣) عن ابن عباس وابن عمر انھما کانا یکرھان الصلوة والکلام یوم الجمعة بعد خروج الامام ( مصنف ابن ابی شیبة، ٣٦٠ فی الکلام اذا صعد الامام المنبر و خطب ج اول ص ٤٥٨نمبر٥٢٩٧) اس اثر میں ہے کہ امام کے نکلنے کے بعد بات اور نماز مکروہ ہے (٤) سألت قتادة عن الرجل یأتی والامام تخطب یوم الجمعة ولم یکن صلی ا