وان ادرک اقلہا بنی علیہا الظہر) ١ لانہ جمعة من وجہ ظہر من وجہ لفوات بعض الشرائط فی حقہ فیصلی اربعًا اعتبارا للظہر ویقعد لامحالة علٰی رأس الرکعتین اعتبارا للجمعة ویقرأ فی الاخریین لاحتمال النفلیة ٢ ولہما انہ مدرک للجمعة فی ہذہ الحالة حتی یشترط نیة الجمعة
پوری کرے گا۔اس حدیث میںہے کہ جس نے جمعہ کی ایک رکعت پائی وہ دوسری رکعت جمعہ کی ملائے ۔تو اکثر رکعت ایک رکعت کے قائم مقام ہے اس لئے اکثر رکعت پائی تو جمعہ پڑھے گا ورنہ ظہر پڑھے گا(٢)۔ان کی دلیل یہ حدیث بھی ہے ۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من ادرک رکعة من الصلوة فقد ادرک الصلوة (ابو داؤد شریف ،باب من ادرک من الجمعة رکعة ص ١٦٦ نمبر ١١٢١)اس حدیث میں ایک رکعت پانے کا تذکرہ ہے تب ہی جمعہ پڑھے گا۔(٣) عن ابی ھریرة قال : قال رسول اللہ ۖ : من ادرک الرکوع من الرکعة الآخرة یوم الجمعة فلیضف الیھا أخری و من لم یدرک الرکوع من الرکعة الأخری فلیصل الظھر۔ (دار قطنی باب فیمن یدرک من الجمعة رکعة او لم یدرکھا ج ثانی ص ٨ نمبر١٥٨٧ سنن بیھقی ، باب من ادرک رکعة من الجمعة ، ج ثالث ، ص ٢٨٩، نمبر ٥٧٣٩ ) اس حدیث میں ہے کہ اگر دوسری رکعت کا رکوع پا یا تب تو جمعہ پڑھے اور اس سے کم پا یا تو ظہر کی رکعت پڑھے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ یہ کچھ وجہ سے جمعہ ہے ، اور کچھ وجہ سے ظہر ہے جمعہ کے حق میں بعض شرطوں کے فوت ہو نے کی وجہ سے اسلئے ظہر کا اعتبار کر تے ہو ئے چار رکعت پڑھے گا ، اور جمعہ کا اعتبار کر تے ہوئے لا محالہ دو رکعت پر بیٹھے گا ، اور نفل کے احتمال کی وجہ سے دو سری دو رکعتوں میں قرأت کرے ۔
تشریح : امام محمد فر ماتے ہیں کہ جن کو دوسرے رکعت سے کم ملا اور رکوع کے بعد شامل ہوا تو اسکو چار رکعت ظہر پڑھنا چاہئے ۔ لیکن یہ نماز کچھ اعتبار سے ظہر ہے ، اور کچھ اعتبار سے جمعہ ہے ۔ کیونکہ جمعہ کی نیت سے امام کے ساتھ شامل ہوا ہے اس اعتبار سے جمعہ ہے ، لیکن جب اپنی رکعت پوری کر نے کے لئے اٹھے گا تنہا نماز پڑھے گا اسکے ساتھ جماعت نہیں ہو گی جو جمعہ کے لئے شرط ہے اس اعتبار سے یہ ظہر کی نماز ہے ، چنانچہ اس نماز میں جمعہ کی بھی رعایت کرے گا اور ظہر کی بھی رعایت کرے گا ،جمعہ کی رعایت میں دو رکعت پر ضرور بیٹھے ، کیونکہ جمعہ کی نماز دو رکعت ہی ہے ۔ اور دوسرے دو رکعت ہو سکتا ہے زائد ہو اور نفل پڑھ رہا ہو اسلئے دوسری دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت بھی ملائے ، کیونکہ نفل کی دوسری دو رکعت میں سورت ضرور ملائی جا تی ہے ۔ اور ظہر کی رعایت کر تے ہوئے نماز چار رکعت پڑھے ۔ ۔ چار رکعت کی دلیل حدیث اوپر گزر گئی ۔
ترجمہ: ٢ اور شیخین کی دلیل یہ ہے کہ اس حالت میں جمعہ کو پانے والا ہے یہاں تک کہ جمعہ کی نیت کی شرط لگائی گئی ہے ، اور جمعہ کی دو ہی رکعتں ہیں۔