٣ بخلاف اہل السواد لانہ لاجمعة علیہم(٦٢٩) ولو صلی قوم اجزاہم ) ١ لاستجماع شرائطہ (٦٣٠) ومن ادرک الامام یوم الجمعة صلی معہ ما ادرکہ وبنی علیہ الجمعة ) ١ لقولہ علیہ السلام ماادرکتم فصلوا وما فاتکم فاقضوا
ساتھ جماعت میں شریک ہو جائیں گے جسکی وجہ سے جمعہ کی جماعت میں کمی آئے گی اسلئے معذور کو بھی ظہر کی جماعت کر نا مکروہ قرار دیا جائے ۔
ترجمہ: ٣ بخلاف گاؤں والوں کے اسلئے کہ ان پر جمعہ ہی نہیں ہے ۔
تشریح : یہ جملہ بھی ایک اشکال کا جواب ہے ۔ اشکال یہ ہے کہ پھر گاؤں والے جمعہ کے دن ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ کیوں پڑھتے ہیں ؟ تو اسکا جواب دے رہے ہیں کہ گاؤں میں کہیں جمعہ ہے ہی نہیں اسلئے وہ لوگ جماعت کے ساتھ ظہر پڑھیں تو کسی جماعت کی کمی نہیں ہو گی اسلئے وہ لوگ جماعت کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ سکتے ہیں ۔
ترجمہ: (٦٢٩) اور اگر معذورین نے ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ ہی لیا تو نماز ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ نماز کی تمام شرائط جمع ہیں ۔
تشریح : معذورین کو ظہر نماز شہر میں جماعت کے ساتھ نہیں پڑھنی چاہئے ، لیکن انہوں نے پڑھ ہی لی تو نماز ہو جائے گی ، اسلئے کہ نماز ہو نے کی جتنی شرائط ہیں وہ سب مو جود ہیں اسلئے نماز ہو جائے گی ، البتہ تھوڑی مکروہ ہے ۔
وجہ : اثر میں اسکا ثبوت ہے۔ (١) فذکر زرو التیمی فی یوم جمعة ثم صلوا الجمعة اربعا فی مکانھم وکانوا خائفین (مصنف ابن ابی شیبة ،٣٧٤ فی القوم یجمعون یوم الجمعة اذا لم یشھدوھا ج اول، ص ٤٦٦، نمبر٥٣٩٥ مصنف عبد الرزاق ، باب القوم یأتون المسجد یوم الجمعة بعد انصراف الناس ،ج ثالث ،ص ١٢٠ ،نمبر ٥٤٧٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ معذورین جماعت کے ساتھ ظہر پڑھے تو٢٢ اتنی کراہیت نہیں ہے۔کیونکہ اس کے حق میں جمعہ ساقط ہے ۔اس اثر میں جمعہ سے مراد چار رکعت ظہر ہے ۔
ترجمہ: (٦٣٠) جس نے امام کو جمعہ کے دن پایا تو ان کے ساتھ نماز پڑھے گا جتنا پایا اور اس پر جمعہ کا بنا کرے گا۔
ترجمہ : ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے جتنی رکعت پاؤ اسکو پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسکو قضاء کرو۔
وجہ: صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اذا سمعتم الاقامة فامشوا الی الصلوة وعلیکم السکینة والوقار ولا تسرعوا فما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاتموا ۔ (بخاری شریف ، باب لا یسعی الی الصلوةولیاتھا بالسکینة والوقار،ص ٨٨، نمبر ٦٣٦) اس حدیث میں ہے وما فاتکم فاتموا کہ جو فوت ہو جائے تو اس کو پورا کرو یعنی پہلی نماز پر بنا کرلو۔ تو جمعہ کی نماز میں بھی یہی ہوگا۔ امام کے ساتھ جتنا پایا وہ ٹھیک ہے اور جتنا باقی رہا اس کو جمعہ ہی کے طور پر پورا