٣ وہٰذا لانہ متمکن من اداء الظہر بنفسہ دون الجمعة لتوقفہا علیٰ شرائط لاتتم بہ وحدہ علی التمکن یدور التکلیف(٦٢٧) فان بدالہ ان یحضرہا فتوجہ الیہا والامام فیہا بطل ظہرہ عندابی
سے ظہر کو ساقط ہو نے کا حکم دے دیا گیا ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کے یہاں یہ تھا کہ جمعہ سے پہلے ظہر گھر میں پڑھ لیا تو کراہیت کے ساتھ ظہر ادا ہو جائے گا ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ مرد عورت ، مسافر مریض ہر ایک کے حق میں ظہر اصل فرض ہے ، یہ اور بات ہے کہ جمعہ پڑھ لیا تو اسکے بدلے میں ظہر کی ادائیگی ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٣ اصل میں ظہر کے فرض ہو نے کی وجہ یہ ہے کہ ظہر خود اپنے سے ادا کر نے کی قدرت رکھتا ہے نہ کہ جمعہ ، اسلئے کہ جمعہ ایسے شرطوں پر مو قوف ہے کہ اکیلا پو را نہیں کر سکتا ، اور اکیلے ہی پورا کر نے پر تکلیف کا مدار ہو تا ہے ۔
تشریح : ظہر اصل فرض ہے اور جمعہ اس کا بدل ہے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ ظہر مرد ، عورت ، مسافر، مقیم ، بیمار تندرست سب پر فرض ہے ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ظہر اصل فرض ہے ]٢[ آدمی اکیلا بھی ہو تو ظہر پڑھ سکتا ہے ، لیکن جمعہ اکیلے میں نہیں پڑھ سکتا ، اسکے لئے تو جماعت کی شرط ہے تو گو یا کہ دوسرے کے بھروسے پر جمعہ ادا کیا جا تا ہے ۔ اور اللہ تعالی کا طریقہ یہ ہے کہ دوسرے کے بھروسے پر کسی بات کا مکلف نہیں بناتے بلکہ جس بات کا مکلف بناتے ہیں اسکی صورت یہ ہو تی ہے کہ وہ آدمی بغیر دوسرے کی مدد کے کر سکے ۔ اب ظہر کو دیکھتے ہیں کہ بغیر دوسرے کی مدد کے ادا کر سکتا ہے ، اسلئے وہ اصل فرض ہو نا چاہئے ۔ اور جمعہ کا حال یہ ہے کہ بغیر جماعت کے اور تین آدمیوں کے جمع ہو نے سے پہلے ادا نہیں کر سکتا ، اسلئے اسکو فرع ہو ناچاہئے]٣[ حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ ظہر کا حکم سب کو ہے اور بغیر کسی فرق کے ہے اسلئے بھی ظہر کو اصل ہو نا چاہئے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن عمر و عن النبی ۖ أنہ قال : وقت الظہر ما لم تحضر العصر ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی المواقیت ، ص ٦٩ ، نمبر ٣٩٦) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک عصر کا وقت نہ شروع ہو جائے ۔ اور یہ سب کے لئے عام ہے ، اسلئے ظہر کی نماز اصل ہے ، اور جمعہ فرع ہے اسلئے جمعہ سے پہلے بغیر عذر کے ظہر پڑھ لیا تو اداہو جائے گا ۔
لغت : یجزیہ : کافی ہو نا جائز ہو نا ۔ اصالة : اصل سے مشتق ہے ، اصل ہو نا ۔ مصیر : صار سے مشتق ہے چلنا ، اختیار کر نا ۔ کافة : سب کے لئے ۔ متمکن : تمکن سے مشتق ہے ، قدرت ہو ۔ لا تتم بہ وحدہ : اکیلا پورا نہیں کر سکتا ۔ تم ، کا ترجمہ ہے پورا کر نا ، یا پورا ہو نا ۔ و علی التمکن یدور التکلیف : اور اپنی قدرت پر تکلیف کا مدار ہو تا ہے ۔ تمکن کا ترجمہ ہے قدرت ۔ تکلیف کا ترجمہ ہے مکلف بنانا ۔
ترجمہ: (٦٢٧)پس اگر اس کا خیال ہوا کہ جمعہ میں حاضر ہو جائے ۔پس اسکی طرف متوجہ ہوا اور امام جمعہ کی نماز میں ابھی