Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

276 - 645
(٦٢٦)  ومن صلی الظہر فی منزلہ یوم الجمعة قبل صلوٰة الامام ولا عذرلہ کرہ لہ ذٰلک وجازت صلاتہ)   ١  وقال زفر لایجزیہ لان عندہ الجمعة ہی الفریضة اصالة والظہر کالبدل عنہا ولا مصیر الی البدل مع القدرة علی الاصل   ٢  ولنا ان اصل الفرض ہو الظہر فی حق الکافة ہذا ہو الظاہر الاانہ مامور باسقاطہ باداء الجمعة  

جب ان لو گوں میں اتنی استطاعت ہے کہ جمعہ کا امام بن سکے تو یہ لوگ جمع ہو جائیں تو بدرجہ اولی جمعہ بھی قائم کر سکتے ہیں  ۔اسلئے یہ لو گ یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ انکی اقتداء میں جمعہ قائم ہو جائے ۔ ۔ یہاں اقتداء سے مراد ہے صرف انکی جماعت کر کے امام کی اقتداء کر نا ۔     
ترجمہ: (٦٢٦) اگر کسی نے جمعہ کے دن امام کی نماز سے پہلے گھر میں ظہر کی نماز پڑھ لی حالانکہ اس کو کوئی عذر نہیں تھا تو یہ اس کے لئے مکروہ ہے۔لیکن ظہر کی نماز جائز ہو جائے گی۔  
وجہ:  مکروہ ہونے کی وجہ یہ حدیث ہے  عن طارق بن شھاب عن النبی ۖ قال الجمعة حق واجب علی کل مسلم فی جماعة  (ابو داؤد شریف ،باب الجمعة للمملوک والمرأة ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ ہر مسلمان پر بشرط مذکورہ واجب ہے۔ اس لئے بغیر عذر کے ظہر کی نماز امام کی نماز سے پہلے پڑھی تو مکروہ ہے (٢) دوسری حدیث ہے  عن ابی الجعد الضمری وکانت لہ صحبة ان رسول اللہ ۖ قال من ترک ثلاث جمع تھاونا بھا طبع اللہ علی قلبہ (ابو داؤد شریف ، باب  التشدید فی ترک الجمعة ص ١٥٨ نمبر ١٠٥٢) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ کوئی تین جمعہ بغیر عذر کے چھوڑ دے تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔اس لئے بغیر عذر کے ظہر کی نماز امام سے پہلے پڑھ لی تو مکروہ ہے(٣)  فاسعوا الی ذکر اللہ  میں فاسعوا امر وجوب کے لئے ہے۔ اور انہوں نے بغیر عذر کے امر کو چھوڑا اس لئے مکروہ ہے۔البتہ چو نکہ اصل مین ظہر ہی ہے اس لئے ظہر کی ادائیگی ہو جائے گی۔
 ترجمہ:  ١   امام زفر نے فر ما یا کہ اسکو ظہر کا فی نہیں ہے اسلئے کہ انکے نزدیک اصل فرض جمعہ ہی ہے اور ظہر اسکا بدلہ ہے اور اصل پر قدرت رکھتے ہوئے بدل پر جا نا جائز نہیں ہے ۔
تشریح :۔ امام زفر  کی رائے ہے کہ آدمی کو عذر نہ ہو اور امام سے پہلے گھر میں ظہر کی نماز پڑھ لے تو اسکی ظہر کی نماز ہی نہیں ہو گی ۔ اسکی دلیل یہ دیتے ہیں کہ انکے یہاں جمعہ کی نماز اصل فرض ہے اور ظہر اس کا بدل ہے ۔ اور قاعدہ یہ ہے کہ اصل پر قدرت کے وقت بدل پر عمل نہیں کیا جا سکتا ، اور اس نے اصل پر قدرت کے با وجود بدل پر عمل کیا ہے اسلئے بدل یعنی ظہراداء نہیں ہوگا۔ 
ترجمہ: ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ تمام کے حق میں اصل فرض وہ ظہر ہے ، یہی ظاہر ہے یہ اور بات ہے کہ جمعہ کے ادا کر نے کی وجہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter