٢ ولہما ان الجمع الصحیح انما ہو الثلٰث لانہ جمع تسمیة ومعنی ٣ والجماعة شرط علی حدة وکذا الامام فلا یعتبر منہم(٦٢١) وان نفر الناس قبل ان یرکع الامام ویسجد الاالنساء والصبیان استقبل الظہر عند ابی حنیفة )
حنیفہ کے ساتھ ہے کہ امام کے علاوہ تین آدمی ہوں تب جماعت ہو گی ۔
وجہ : امام ابو یوسف کی دلیل یہ ہے کہ دوسرا آدمی ہو تو پہلے کے ساتھ جمع ہو جائے گا اور جماعت کا معنی ہو جائے گا اور جمعہ جماعت سے مشتق ہے اسلئے دوسرے آدمی کے ساتھ جماعت ہو گئی ۔ اسلئے دو آدمی سے بھی جماعت ہو جائے گی ، اور جمعہ ہو جائے گا
لغت : المثنی : دو آدمی ۔ منبئة : خبر دیتا ہے ۔
ترجمہ: ٢ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کی دلیل یہ ہے کہ صحیح جمع تین آدمی سے ہو تا ہے اسلئے کہ وہ نام کے اعتبار سے بھی جمع ہے اور معنی کے اعتبار سے بھی جمع ہے ۔
تشریح : طرفین کی دلیل یہ ہے کہ آیت ۔یا ایھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوة من یوم الجمعة فاسعوا الی ذکر اللہ وذروا البیع ۔ (آیت ٩ سورة الجمعة ٦٢) میں فاسعوا ، جمع کا صیغہ ہے اور عربی میںجمع کااطلاق تین پر ہو تا ہے ، تین کا عدد نام کے اعتبار سے بھی جمع ہے اور معنی کے اعتبار سے بھی جمع ہے اسلئے امام کے علاوہ تین آدمی ہو نا چاہئے ۔ عربی میں دو کو تثنیہ کہتے ہیں ، صرف وراثت اور وصیت میں مجبوری کے درجے میں دو کو جمع کا درجہ دیا گیا ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور جماعت علاحدہ شرط ہے ۔اور اسی طرح امام کا ہو ناعلاحدہ شرط ہے اسلئے امام کو مقتدیوں میں سے شمار نہیں کیا جائے گا ۔
تشریح :آیت۔ فاسعوا الی ذکر اللہ میں دو باتیں ذکر کی گئیں ہیں ]١[ ایک فاسعوا میں جمع کا صیغہ جس کی وجہ سے تین مقتدی کا ہو نا ضروری ہے یہ علاحدہ شرط ہے [٢[اور دوسرا ہے خود ذکر کر نے والا امام جو الگ شرط ہے اسلئے تین مقتدیوں کے علاوہ چوتھا امام کا ہو نا ضروری ہے۔اسلئے ان دونوں کو ملا کر چار آدمی ہو تب جمعہ کی جماعت ہو گی ۔۔اصل تو اوپر والی حدیث ہے جس میں امام کے علاوہ تین مقتدی ضروری ہے ۔
ترجمہ: (٦٢١) اگر مقتدی امام کے رکوع اور اسکے سجدے سے پہلے بھاگ جائے سوائے عورتوں اور بچوں کے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک شروع سے ظہر پڑھے ۔
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جمعہ میں جماعت ضروری ہے ، اب کہاں تک جماعت ضروری ہے اس بارے میں اختلاف ہے ۔ ]١[ صاحبین کے یہاں تحریمہ باندھنے تک ضروری ہے ۔ یعنی کم سے کم تین آدمی تحریمہ باندھنے تک مو جود رہے ۔]٢[ امام ابو