٣ ولہ قولہ تعالیٰ فاسعوا الی ذکر اللّٰہ من غیر فصل٤ وعن عثمان انہ قال الحمدﷲ فارتج علیہ فنزل وصلّٰی۔(٦٢٠) ومن شرائطہا الجماعة ) ١ لان الجمعة مشتقة منہا واقلہم عند ابی حنیفة ثلثة سوی الاما م و قالا اثنان سواہ ) ١ وقال والاصح ان ہٰذا قول ابی یوسف وحدہ لہ ان فی المثنی معنی الاجتماع وہی منبئة عنہ
شریف باب ذکر الخطبتین قبل الصلاة و ما فیھما من الجلسة، ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ١٩٩٤٨٦١) ا س حدیث میں ہے کہ آپ ۖ نے دو خطبے دئے ۔
ترجمہ: ٣ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے ،فاسعوا الی ذکر اللہ ، بغیر تفصیل کے فر ما یا ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے آیت میں خطبہ کو ذکر فر ما یا ، جس سے معلوم ہوا کہ صرف الحمد للہ جیسے ذکر کر نے سے خطبہ اداء ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ٤ حضرت عثمان کے بارے میں منقول ہے کہ الحمد للہ ، کہا پھر زبان رک گئی تو منبر سے نیچے اترے اور نماز پڑھائی ۔
تشریح : اس اثر میں ہے کہ حضرت عثمان نے صرف الحمد للہ ، کہا تو اس سے خطبہ اداء ہو گیا ۔ نوٹ : ۔ اسکا مجھے حوالہ نہیں مل سکا ۔
ترجمہ: (٦٢٠)جمعہ کے شرائط میں سے جماعت ہے اور کم سے کم ابو حنیفہ کے نزدیک تین آدمی ہوں امام کے علاوہ ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ جمعہ جماعت سے مشتق ہے ۔۔ اور کم سے کم امام ابو حنیفہ کے نزدیک امام کے علاوہ تین آدمی ہوں ۔
تشریح : جمع جماعت سے مشتق ہے ، اسلئے جمعہ کی شرط یہ ہے کہ جماعت ہو ۔ امام ابو حنیفہ کی رائے یہ ہے کہ تین آدمی ہو تب جماعت ہو گی اور صاحبین کی رائے یہ ہے کہ امام کے علاوہ دو آدمی ہو تب بھی جماعت ہو جائے گی اور جمعہ ہو جائے گا۔
وجہ: امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ام عبد اللہ الدوسیة قالت سمعت رسول اللہ ۖ یقول الجمعة واجبة علی اھل کل قریة وان لم یکونوا الا ثلثة ورابعھم امامھم ۔ (دار قطنی ، باب الجمعة علی اہل قریة ج ثانی ص ٧ نمبر ١٥٧٨) اس حدیث سے معلوم ہو کہ امام کے علاوہ تین آدمی ہوں تب جمعہ ہوگا۔
صاحبین فر ماتے ہیں کہ امام کے علاوہ دو آدمی ہوں ۔
ترجمہ: ١ صاحب ھدایہ فر ماتے ہیںکہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ قول صرف حضرت امام ابو یوسف کا ہے ۔ انکی دلیل یہ ہے کہ دو میں بھی اجتماع کا معنی ہے ، اور لفظ جمعہ بھی اجتماع کا خبر دیتا ہے ۔
تشریح : صاحبین فر ماتے ہیں کہ امام کے علاوہ دو آدمی ہوں تب بھی جماعت ہو جائے گی اور جمعہ ہو جائے گا ۔ صاحب ھدایہ فر ماتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ قول صاحبین کا نہیں ہے بلکہ صرف حضرت امام ابو یوسف کا قول ہے ۔ اور امام محمد کا قول امام ابو