Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

268 - 645
(٦١٩)   وقالا لا بدمن  ذکر طویل یسمی خطبة)  ١   لان الخطبة ہی الواجبةوالتسبیحة والتحمیدة لاتسمی خطبة ٢    وقال الشافعی لایجوز حتی یخطب خطبتین اعتبار اللمتعارف

(مصنف ابن ابی شیبة ، باب الخطبة تطول أو تقصر ، ج اول ، ص ٤٥٠، نمبر ٥١٩٨) اس حدیث سے بھی معلوم ہو تا ہے کہ خطبہ مختصر ہو ۔ اسکے اشارے سے معلوم ہو تا ہے کہ صرف ذکر سے بھی خطبہ اداء ہو جائے گا   (٥) اس کی دلیل یہ حدیث ہے  حدثنا شعیب بن رزیق الطائفی ... فقام (رسول اللہ ۖ) متوکئا علی عصا او قوس فحمد اللہ واثنی علیہ کلمات خفیفات طیبات مبارکات (ابو داؤد شریف ، باب الرجل یخطب علی قوس ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کا خطبہ بہت مختصر ہوتا تھا (٢) اثر میں ہے۔ عن الشعبی قال یخطب یوم الجمعة ما قل او کثر (مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الخطبة ج ثالث ص ٢٢٢ نمبر ٥٤١٢ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کم خطبہ ہو تب بھی کافی ہو جائے گا۔  
ترجمہ: (٦١٩) اور صاحبین  فر ماتے ہیں کہ اتنا لمبا جملہ ہو کہ جسکو خطبہ کا نام دیا جا سکے ۔  
 تشریح:  صاحبین فرماتے ہیں کہ اتنا لمبا خطبہ ہو جس کو خطبہ کہہ سکیں۔ اس لئے کہ حضورۖ نے عموما اتنا لمبا خطبہ دیا ہے جس کو خطبہ کہہ سکتے ہیں۔
 ترجمہ: ١   اسلئے کہ خطبہ واجب ہے اور تسبیح ، یا الحمد للہ کو خطبہ نہیں کہتے ۔ 
تشریح :  صاحبین  کی دلیل ہے کہ نماز جمعہ کے لئے خطبہ واجب ہے تو کم سے کم اتنا لمبا خطبہ ہو کہ اسکو عرف عام میں خطبہ کہا جا سکے ، اور صرف سبحان اللہ ، یا الحمد للہ کو خطبہ نہیں کہتے اسلئے صرف اتنا کہنے سے خطبہ اداء نہیں ہو گا ۔ اور اوپر جو مختصر خطبے کا ذکر تھا  اس سے صرف الحمد للہ مراد نہیں ہے بلکہ مختصر خطبہ مراد ہے ۔ 
ترجمہ :  ٢  اور امام شافعی نے فر ما یا کہ خطبہ جائز نہیں ہو گا جب تک کہ دو خطبہ نہ دے ۔عام عرف کا اعتبار کر تے ہو ئے ۔ 
تشریح :  امام شافعی  فر ما تے ہیں کہ دو خطبے ہوں تب خطبے کی ادائیگی ہو گی ۔ مو سوعة کی عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی  ...و اقل ما یقع علیہ اسم خطبہ من الخطبتین أن یحمد اللہ تعالی و یصلی علی النبی  ۖ و یقرأ شیئا من القرآن فی الاولی ، و یحمد اللہ عز ذکرہ و یصلی علی النبی  ۖ و یوصی بتقوی اللہ و یدعو فی الآخرة ... فان جعلھا خطبتین لم یفصل بینھما بجلوس أعاد خطبتہ، فان لم یفعل صلی الظھر أربعا  ۔ ( مو سوعة امام شافعی  ، باب ادب الخطبة ، ج ثالث ، ص ٨٨، نمبر ٢١٢٠) اس میں ہے کہ دو خطبے دے ۔ اور ایک خطبہ دیا تو ظہر کی نماز چار رکعت پڑھے۔
وجہ :  (١) اسکی وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ حضور ۖ نے ہمیشہ دو خطبے دئے ہیں ۔حدیث یہ ہے ۔   عن عبد اللہ بن عمر  قال : کان النبی  ۖ یخطب خطبتین یقعد بینھما ۔ (بخاری شریف ، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة ، ص ١٤٩، نمبر ٩٢٨ مسلم 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter