١ لان القیام فیہا متوارث ٢ ثم ہی شرط الصلوٰة فیستحب فیہا الطہارة کالاذان (٦١٦) ولو خطب قاعدا اوعلیٰ غیرطہارة ) ١ جاز لحصول المقصود(٦١٧) الا انہ یکرہ) ١ لمخالفة التوارث۔
توضأ فأحسن الوضوء ، ثم أتی الجمعة فاستمع و أنصت غفر لہ ما بینہ و بین الجمعة ۔ ( مسلم شریف ، باب فضل من استمع و أنصت فی الخطبة ، ص ٣٤٥، نمبر ٨٥٧ ١٩٨٨) اس حدیث میں ہے کہ وضو کرے گا اور جمعہ میں جائے گا تب بھی کا فی ہو جائے گا ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ کھڑا ہو نا توارث سے آرہا ہے ۔
تشریح : حضور ۖ کے زمانے سے یہ توارث سے آرہا ہے کہ امام کھڑا ہو کر ہی خطبہ دیتے آرہے ہیں ۔ اصل تو اوپر کی حدیث ہے ۔
ترجمہ : ٢ پھر خطبہ نماز جمعہ کی شرط ہے اسلئے خطبہ میں بھی طہارت مستحب ہے جیسے اذان میں طہارت مستحب ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔خطبہ نماز جمعہ کے لئے شرط ہے کہ بغیر خطبہ کے نماز جمعہ درست نہیں ہے ،اسلئے جس طرح نماز کے لئے طہارت شرط ہے اس طرح خطبہ کے لئے بھی طہارت شرط ہو نا چاہئے ،لیکن اگر شرط نہ ہو تو کم سے کم مستحب تو ہو نا چاہئے ۔ جس طرح اذان عام نمازکے لئے ضروری ہے تو اسکے لئے بھی وضو بہتر ہے اور مستحب ہے اسی طرح خطبہ کے لئے بھی طہارت مستحب ہو نا چاہئے ۔
ترجمہ(٦١٦) اور اگر بیٹھ کر خطبہ دیا یا بغیر طہارت کے خطبہ دے دیا تب بھی نماز جائز ہو جائے گی ۔
ترجمہ : ١ مقصود حاصل ہو نے کی وجہ سے۔
تشریح : خطبہ نماز کا حصہ تو ہے لیکن نماز بہر حال نہیں ہے اسلئے بغیر طہارت کے خطبہ پڑھ دیا تو نماز ہو جائے گی ، اسی طرح بیٹھ کر خطبہ دے دیا تو اچھا تو نہیں کیا لیکن نماز ہو جائے گی ۔ کیونکہ خطبہ کامقصد وعظ و نصیحت ہے اور وہ بغیر طہارت کے بھی حاصل ہو جاتی ہے اسلئے خطبہ اداء ہو جائے گا ۔ عن طاؤس قال : لم یکن أبو بکر و لا عمر یقعدون علی المنبر یوم الجمعة و أول من قعد معاویة ۔( مصنف ابن ابی شیبة من کان یخطب قائما ، ج اول ، ص ٤٤٨، نمبر ٥١٨٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت معاویة نے بیٹھ کر خطبہ دیا جس سے معلوم ہوا کہ بیٹھ کر بھی خطبہ ہو جائے گا ۔
ترجمہ: (٦١٧) مگر بیٹھ کر خطبہ دینا مکروہ ہے ۔
ترجمہ : ١ توارث کہ مخالفت کی وجہ سے۔
تشریح : بیٹھ کر خطبہ دیا تو خطبہ ہو جائے گا ، لیکن یہ حدیث اور سنت کے خلاف ہے اسلئے مکروہ ہے ۔یہ حدیث گزر چکی ہے ۔عن