(٦١٥) ویخطب قائما علی الطہارة)
فصل کرے ۔ حضور ۖ کے زمانے سے آج تک یہی طریقہ چلا آرہا ہے ۔
لغت :۔ توارث : وراثت سے مشتق ہے ،حضور ۖ کے زمانے سے آج تک علماء جس طرح کر رہے ہیں اسکو توارث کہتے ہیں۔
وجہ : حدیث میں اسکا ثبوت ہے (١) عن عبد اللہ بن عمر قال : کان النبی ۖ یخطب خطبتین یقعد بینھما ۔ (بخاری شریف ، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة ، ص ١٤٩، نمبر ٩٢٨ مسلم شریف باب ذکر الخطبتین قبل الصلاة و ما فیھما من الجلسة، ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ١٩٩٤٨٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھے ۔ (٢) عن ابن عمر قال کان النبی ۖ یخطب قائماثم یقعد ثم یقوم کما یفعلون الآن۔ (بخاری شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٢٥ نمبر ٩٢٠ مسلم شریف باب ذکر الخطبتین قبل الصلاة و ما فیھما من الجلسة، ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ١٩٩٤٨٦١ ابو داؤد شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دو خطبے دیںگے اور دونوں کے درمیان امام بیٹھیںگے۔
ترجمہ: (٦١٥) خطبہ دے گا کھڑے ہو کر طہارت پر۔
وجہ: (١)خطبہ کھڑے ہوکر دینے کی دلیل اوپر گزر گئی ہے۔(٢)یہ حدیث بھی ہے عن جابر بن سمرة ان رسول اللہ کان یخطب قائما ثم یجلس ثم یقوم فیخطب قائما ممن حدثک انہ کان یخطب جالسا فقد کذب (ابو داؤد شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٣ مسلم شریف باب ذکر الخطبتین قبل الصلاة و ما فیھما من الجلسة، ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ١٩٩٦٨٦٢) اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہئے۔(٣) آیت میں بھی اسکا اشارہ ہے کہ خطبہ کھڑا ہو کر دے آیت یہ ہے۔ و اذا رأوا تجارة أو لھوا أنفضوا الیھا و ترکوک قائما ۔ ( آیت ١١، سورة الجمعة ٦٢) اس آیت میں ہے کہ حضور ۖ کو جمعہ کے وقت کھڑے ہوئے چھوڑ دیا ۔ جس سے معلوم ہوا کہ خطبہ کھڑا ہو کر دے ۔
خطبہ کے لئے غسل بہتر ہے۔ کیونکہ حدیث میں غسل کی تاکید ہے تا ہم وضو ضروری ہے ۔(١)کیونکہ خطبہ دو رکعت نماز کے بدلے میں ہے اور اس کے بعد فورا نماز پڑھنا ہے اس لئے خطبہ کے لئے وضو ضروری ہے(٢)سمع عبد اللہ بن عمر یقول : سمعت ُ رسول اللہ ۖ یقول : من جاء منکم الجمعة فلیغتسل ۔ ( بخاری شریف ، باب ھل علی من لم یشھد الجمعة غسل من النساء و الصبیان و غیرھم ؟ ، ص ١٤٤، نمبر ٨٩٤مسلم شریف ، باب وجوب غسل الجمعة علی کل بالغ، ص ٣٤١، نمبر ٨٤٦ ١٩٥٧ ) اس حدیث میں ہے کہ جمعہ کے لئے غسل کر نا چاہئے ۔ (٣) عن ابی سعید الخدری أن رسول اللہ ۖ قال : غسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم ۔ ( بخاری شریف ، باب ھل علی من لم یشھد الجمعة غسل من النساء و الصبیان و غیرھم ؟ ، ص ١٤٤، نمبر٨٩٥مسلم شریف ، باب وجوب غسل الجمعة علی کل بالغ، ص ٣٤١، نمبر ٨٤٦ ١٩٥٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے لئے غسل کر نا چاہئے ۔ اور وضو بھی کا فی ہو جائے گا اسکے لئے حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة قال : قال رسول اللہ ۖ من