١ لان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ماصلاہا بدون الخطبة فی عمرہ (٦١٣) وہی قبل الصلوة بعد الزوال) ١ بہ وردت السنة(٦١٤) ویخطب خطبتین یفصل بینہما بقعدة ) ١ بہ جری التوارث
قال کان النبی ۖ یخطب قائماثم یقعد ثم یقوم کما یفعلون الآن۔ (بخاری شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٢٥ نمبر ٩٢٠ مسلم شریف ، فصل یخطب الخطبتین قائما ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ١٩٩٤٨٦١ ابو داؤد شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دو خطبے دیںگے اور دونوں کے درمیان امام بیٹھیںگے۔اگر خطبہ نہیں پڑھا تو ظہر کی نماز پرھے گا اس کا ثبوت اس اثر میں ہے عن مصعب بن عمیر قال و بلغنا انہ لا جمعة الا بخطبة فمن لم یخطب صلی اربعا ۔ (سنن للبیھقی ، باب وجوب الخطبة وانہ اذا لم یخطب صلی ظہرا اربعا ،ج ثالث ،ص ٢٧٨،نمبر٥٧٠٢مصنف عبد الرزاق ،باب الامام لا یخطب یوم الجمعة کم صلی ، ج ثالث ، ص ٧٣، نمبر ٥٢٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر خطبہ نہیں پڑھا تو ظہر کی چار رکعت پڑھے گا۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ حضور ۖ نے اپنی پوری عمر بغیر خطبہ کے نماز جمعہ نہیں پڑھی ۔
تشریح : صاحب ھدایہ کی عبارت اس حدیث کی طرف اشارہ ہے ۔ عن الزھری قال : بلغنا أن أول ما جمعتبالمدینة قبل أن یقدمھا رسول اللہ ۖ فجمع بالمسلمین مصعب بن عمیر ، قال : و بلغنا أنہ لا جمعة الا بخطبة فمن لم یخطب صلی أربعا ۔ ( سنن بیہقی ، باب وجوب الخطبہ و انہ اذا لم یخطب صلی ظھرا أربعا ، ج ثالث ، ص ٢٧٨، نمبر ٥٧٠٢) اس حدیث مرسل میں ہے کہ خطبہ نہ دے تو ظہر کی نماز پڑھے۔
ترجمہ: (٦١٣) خطبہ نماز سے پہلے پڑھے اور زوال کے بعد پڑھے ۔
ترجمہ : ١ حدیث میں ایسا ہی وارد ہوا ہے ۔
تشریح : حدیث سے یہی ثابت ہے کہ خطبہ سورج کے ڈھلنے کے بعد دے اور نماز سے پہلے دے ، عید کی طرح نماز کے بعد نہ دے ۔
عن عطاء قال : الخطبة یوم الجمعة قبل الصلوة ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الخطبة ، ج ثالث ، ص ١١٢، نمبر ٥٤٢٩)اس اثر سے معلوم ہوا کہ جمعہ کی نماز سے پہلے خطبہ پڑھے ۔
ترجمہ: (٦١٤) دو خطبہ دے اور دونوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کرے ۔
ترجمہ : ١ توارث ایسے ہی جاری ہے ۔
تشریح : جمعہ کی نماز سے پہلے دو خطبہ دے اور دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھے ، اور بیٹھنے کے ذریعہ دو نوں خطبوں کے درمیان