(٦١١) ولوخرج الوقت وہو فیہا استقبل الظہر) ١ ولا یبنیہ علیہا لاختلافہما (٦١٢) ومنہا الخطبة )
فکنت انا اصلی وابراہیم و سعید بن جبیر فصلیا الظھر ثم نتحدث وھو یخطب ثم نصلی معھم ثم نجعلھا نافلة(مصنف ابن ابی شیبة، ٣٨٧ الجمعة یؤخرھا الامام حتی یذھب وقتھا، ج اول، ص ٤٧٤،نمبر٥٤٨٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ظہر کا وقت ختم ہوجائے تو اب جمعہ نہیں پڑھے بلکہ ظہر کی نماز قضا پڑھے۔
ترجمہ: (٦١١) اگر ظہر کاوقت نکل گیا اور نمازی جمعہ میں ہے تو شروع سے ظہر پڑھے ۔
ترجمہ : ١ اور جمعہ پر ظہر کی بناء نہ کرے ۔
تشریح : نمازی جمعہ پڑھ رہا تھا کہ ظہر کا وقت ختم ہو گیا تو اب جمعہ کا وقت نہیں رہا اسلئے اب ظہر پڑھے گا ۔ لیکن کیا شروع سے ظہر کی نیت باندھے گا یا جمعہ کی جو رکعت پڑھ چکا ہے اسی پر ظہر کی بناء کرے گا ؟ ماتن فر ما تے ہیں کہ جمعہ پر بناء نہ کرے بلکہ شروع سے ظہر کی نیت باندھے
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ جمعہ اور نماز ہے اور ظہر اور نماز ہے دونوں میں اختلاف ہے ، مثلا ]١[جمعہ کی رکعتیں دو ہیں اور ظہر کی رکعتیں چار ہیں ۔ ]٢[ ظہر میں قرأت سری ہے اور جمعہ میں جہری ہے ۔ ]٣[ ظہر میں خطبہ نہیں ہے ، اور جمعہ میں خطبہ ہے ، ]٤[ ظہر کے لئے جماعت شرط نہیں ہے اور جمعہ کے لئے جماعت شرط ہے ، تو چونکہ دونوں میں اختلاف ہے اسلئے جمعہ پر ظہر کی بناء نہ کرے بلکہ شروع سے ظہر کی نیت باندھے ۔
فائدہ: امام شافعی کے یہاں جمعہ پر ظہر کی بناء کر سکتا ہے ۔ انکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن سعید بن المسیب و أنس و الحسن قالوا : اذا أدرک من الجمعة رکعة أضاف الیھا أخری فاذا أدرکھم جلوسا صلی أربعا ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٣٦٧، من قال یصلی أربعا اذا أدرکھم جلوسا ، ج اول ،ص ٤٦٢، نمبر ٥٣٤٩) اس اثر میں ہے کہ امام کو جمعہ کی نمازتشہد میں بیٹھے ہوئے پا یا تو اس پر ظہر کی بناء کرے گا ، جس سے معلوم ہوا کہ جمعہ پر ظہر کی بناء کر سکتا ہے ۔
ترجمہ: (٦١٢)جمعہ کی شرائط میں سے نماز سے پہلے خطبہ ہے۔
وجہ: (١)ظہر کی نماز چار رکعتیں ہیں اور جمعہ کی نماز دو رکعتیں ہیں اس لئے دو رکعت کے بدلے میں دو خطبے ہیں۔ اس لئے خطبہ جمعہ کی شرط ہے اسکے لئے یہ اثر ہے۔ عن عطاء بن ابی رباح و غیرہ و عن سعید بن جبیر قال : کانت الجمعة أربعا فجعلت الخطبة مکان الرکعتین ۔ ۔ (سنن للبیھقی ، باب وجوب الخطبة وانہ اذا لم یخطب صلی ظہرا اربعا ،ج ثالث ،ص ٢٧٨،نمبر٥٧٠٣) اس اثر میں ہے کہ ظہر کی دو رکعت کے بدلے میں جمعہ کے دو خطبے ہیں ۔ (٢) حدیث میں ہے عن ابن عمر