جسکو حکم دے وہ قائم کرے ۔ آج کل کے دور میں بہت سے ملکوں میں امیر المؤمنین نہیں ہیں ، اسلئے عوام جسکو امیر چن لے وہ شہر ، یا قصبہ میں جمعہ قائم کر لے تو جائز ہو جائے گا ۔
وجہ: (١)چونکہ جمعہ میں بہت لوگ ہوتے ہیں،ان کو سنبھالنا سب کا کام نہیں ہے اس لئے بادشاہ یا بادشاہ کا مامور جمعہ قائم کرے گا (٢)اثر میں اس کا ثبوت ہے سأل عبد اللہ بن عمر بن خطاب عن القری التی بین مکة والمدینة ماتری فی الجمعة قال نعم اذا کان علیھم امیر فلیجمع ۔(سنن للبیھقی ، باب العدد الذین اذ کانوا فی قریة وجبت علیہم الجمعة ،ج ثالث، ص ٢٥٤،نمبر٥٦١٣) (٣)کتب عمر بن عبد العزیز الی عدی بن عدی : أیما أھل قریة لیسوا بأھل عمود ینتقلون فأمر ّ علیھم أمیرا یجمّع بھم ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٣٣٢، من کان یری الجمعة فی القری و غیرھا ، ج اول ، ص ٤٤٠، نمبر ٥٠٦٩) اس اثر میں ہے کہ امیر ہو یا امیر بنا یا گیا ہو تو وہ جمع قائم کر سکتا ہے (٤)عن عمر بن العزیز ... قال لھم حین فرغ من صلوتہ ان الامام یجمع حیث کان ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الامام یجمع حیث کان ج ثالث ص٦٦ نمبر٥١٦١ مصنف ابن ابی شیبة ،٣٩٠ باب الامام یکون مسافرا فیمر بالموضع ج ثانی ص ٤٧٦،نمبر٥٤٩٩ ) بخاری میں یہ جملہ ہے حدثنا ابو خلدة صلی بنا امیر الجمعة ( بخاری شریف ، باب اذا اشتد الحر یوم الجمعة ص ١٢٤ نمبر ٩٠٦)ان آثار سے معلوم ہوا کہ امیر اور بادشاہ جمعہ قائم کرے ۔
نوٹ: جہاں امیر اور بادشاہ نہیں ہیں وہاں مسلمان جمع ہو کر جس کو امیر چن لے وہ جمعہ قائم کرائے گا۔آج کل بہت سے ملکوں میں اسلامی حکومت نہیں ہے اور نہ وہاں امیر اور قاضی ہیں وہاں یہی کر تے ہیں کہ لوگ مسجد کے خطیب سے جمعہ قائم کر وا لیتے ہیں ۔
فائدہ: امام شافعی کی رائے ہے کہ جمعہ قائم کر نے کے لئے امیر ، یا بادشاہ ،یا اسکے نائب کا ہو نا ضروری نہیں ہے کوئی بھی انتظام کر نے والا ذمہ دار یا امام جمعہ قائم کر لے تو جمعہ قائم ہو جائے گا ۔ مو سوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ و الجمعة خلف کل امام صلاھا من امیر و مأمورو متغلب علی بلدة و غیر أمیر مجزئة ، کما تجزیء الصلوة خلف کل من سلف ۔ ( موسوعة امام شافعی ،باب من تصلی خلفہ الجمعة ، ج ثالث ، ص ٤٩، نمبر ٢٠٠٨ ) اس عبارت میں ہے کہ عام آدمی بھی جمعہ قائم کر لے تو جمعہ ہو جائے گا جس طرح اور نماز ہو جاتی ہے ۔
وجہ : (١) وہ فر ماتے ہیں کہ اثر میں جو امیر کا لفظ ہے اس سے امیر المؤمنین مراد نہیں ہے بلکہ جماعت کا امیر یا امام مراد ہے ۔ چنانچہ اثر میں اسکی تشریح مو جود ہے ۔عن عمر بن العزیز ... قال لھم حین فرغ من صلوتہ ان الامام یجمع حیث کان ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الامام یجمع حیث کان ج ثالث ص٦٦ نمبر٥١٦١ مصنف ابن ابی شیبة ،٣٩٠ باب الامام یکون مسافرا فیمر بالموضع ج ثانی ص ٤٧٦،نمبر٥٤٩٩ ) اس اثر میں ہے کہ امام جمعہ قائم کرے جس سے معلوم ہوا کہ اس سے جمعہ کا امام مراد ہے ، امیر المؤمنین مراد نہیں ہے (٢)بخاری میں یہ جملہ ہے حدثنا ابو خلدة صلی بنا امیر الجمعة ( بخاری شریف ، باب اذا اشتد