(٦٠٨) وقال محمد لا جمعة بمنیٰ ) ١ لانہا من القری حتی لایُعیَّدبہا
کے نزدیک ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف فر ماتے ہیں کہ منی کے قیام کے دوران جمعہ کا دن ہو جائے تو وہاں جمعہ قائم کیا جا سکتا ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ صوبہ حجاز کا امیر موسم حج کا امیر بن کر جمعہ پڑھا رہا ہو ۔ یا خود خلیفة المسلمین جمعہ کی نماز پڑھا رہا ہو ۔
وجہ : منی میں جمعہ جائز ہو نے کی دو وجہ ہے ]١[ ایک تو یہ کہ منی میں مکانات بنے ہوئے ہیں ، عام صحراء کی طرح نہیں ہے ، اور حج کے زمانے میں پورا شہر بن جا تا ہے وہاں دکانیں بھی ہو تیں ہیں اور قاضی اور امیر بھی جمع ہو جاتے ہیں ۔ اور شہر میں جمعہ جائز ہے اسلئے منی میں جمعہ جائز ہو گا ۔ ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ منی مکہ مکرمہ کے فناء میں ہے ۔ کیونکہ آیت میں ہے ہدی کعبہ پہنچاؤ حالانکہ وہ ہدی منی میں ذبح کیا جا تا ہے جس سے معلوم ہوا کہ منی مکہ مکرمہ کے فناء میں ہے ، اور فناء شہر میں جمعہ جائز ہے اسلئے منی میں بھی جمعہ جائز ہو گا ۔ یحکم بہ ذواعدل منکم ھدیا بالغا الکعبة( آیت ٩٥، سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ ہدی کعبہ پہنچاؤ حالانکہ وہ منی میں ذبح ہو تی ہے جس سے معلوم ہوا کہ منی کعبہ کا فناء شہر ہے اسلئے وہاں جمعہ پڑھنا جائز ہو گا ۔
نوٹ : ۔ اس وقت تو منی میں اتنے مکانات بن گئے ہیں کہ وہ پورا شہر بن گیا ہے ، اور اب تو اسکو حدود مکہ میں داخل کر دیا گیا ہے اسلئے وہاں بلا اختلاف جمعہ جائز ہے ۔
اور صوبہ حجاز کے امیر ہو نے یا خود خلیفة المسلمین ہو نے کی شرط متن میں اسلئے ہے کہ آگے آرہا ہے کہ بادشاہ کو جمعہ قائم کر نے کا حق ہے ، یا اسکے حکم سے جو نائب بنے اسکو جمعہ قائم کر نے کا حق ہے، دوسرے کو نہیں ۔۔ خلیفہ اپنی مملکت میں جہاں بھی جائے وہ مقیم کی طرح ہے اسلئے کہ اس کے حکم سے دوسرے لوگ جمعہ قائم کر تے ہیں تو جب خلیفہ کے حکم سے دوسرے لوگ جمعہ قائم کر تے ہیں تو خود خلیفہ جہاں جائے انکو جمعہ قائم کر نے کا حق ہو گا ۔ اسلئے خلیفہ سفر کر کے منی آیا ہو تو بھی وہ منی میں جمعہ قائم کر سکتا ہے ۔ اور اگر مقیم ہو تو بدرجہ اولی جمعہ قائم کر سکتا ہے ۔۔ماتن نے اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ خلیفہ مسافر ہو تب بھی جمعہ قائم کر سکتا ہے ۔ اسلئے اگر مقیم ہو تو بدرجہ اولی جمعہ قائم کر سکتا ہے ۔
ترجمہ: (٦٠٨)اور امام محمد نے فر مایا کہ منی میں جمعہ نہیں ہے ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ منی گاؤں ہے ، اسی لئے وہاں عید کی نماز نہیں پڑھی جاتی ۔
تشریح : ۔ امام محمد فر ماتے ہیں کہ منی میں جمعہ جائز نہیں ہے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ دیہات ہے اور دیہات میں جمعہ جائز نہیں ہے اسلئے منی میں بھی جمعہ جائز نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں عید الضحی کی نماز نہیں پڑھی جاتی ۔ اور وہ امام محمد کے نزدیک فناء مکہ اس لئے نہیں ہے کہ انکے یہاں فناء شہر سے ایک غلوہ تک فناء ہو تا ہے ، اس سے زیادہ ہو تو وہ فناء نہیں ہے۔ اور ایک غلوہ چار سوہاتھ ]یعنی دو سو گز [ کا ہو تا ہے ، اور منی دو سو گز سے زیادہ دوری پر ہے اسلئے وہ فناء مکہ بھی نہیں ہو سکتا کہ مکہ کے شہر ہو نے کی وجہ سے اس میں جمعہ جائز ہو