Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

258 - 645
٤ والاول اختیار الکرخی وہو الظاہر والثانی اختیار الثلجی  ٥   والحکم غیر مقصور علی المصلی بل یجوز فی جمیع افنیة المصر لانہا بمنزلتہ فی حوائج اہلہ  (٦٠٧)   ویجوز بمنیٰ ان کان الامیر امیر الحجاز وکان الخلیفة مسافرا عند ابی حنیفة وابی یوسف)

جائیں تو سب کی گنجائش نہ رہے ]تو اسکو مصر جامع یعنی بڑا شہر کہتے ہیں ۔[
تشریح : حضرت امام ابو یوسف  کی دوسری روایت یہ ہے کہ مصر جامع اتنے بڑے شہر کوکہیں گے کہ اس شہر میں یا گاؤں میں جتنے مساجد ہیں ان  میں سے بڑی مسجد میں گاؤںکے لوگ جمع ہو جائیں تو مسجد میں سب آدمیوں کی گنجائش نہ رہے اور مسجد بھر کر کچھ آدمی زیادہ ہی ہو جائے تو اس گاؤں کو مصر جامع کہا جائے گا ۔ 
وجہ : اس تعریف کی وجہ  اثر کا اشارہ ہے ۔   سمعت عمر بن دینار یقول اذا کان المسجد یجمع فیہ الصلوة فلتصل فیہ الجمعة  مصنف عبد الرزاق ، باب القری الصغار ج ثالث ص٧١ نمبر ٥١٩٨) اس سے معلوم ہوا کہ اگر تمام آدمی جمع ہو کر ایک مسجد میں نماز پڑھتے ہوں تو اس میں جمعہ جائز ہے ۔آج کل حنفیہ کے یہاںاسی تعریف کو مانتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر دیہات میں جمعہ کی نماز پڑھتے ہیں 
ترجمہ: ٤   شہر کی پہلی  تعریف کو امام کرخی  نے اختیار کیا ، اور ظاہر مذہب یہی ہے ۔ اور دوسری تعریف کو حضرت ثلجی  نے اختیار کیا ۔ 
تشریح :  اوپر بڑے شہر کی تعریف میں حضرت امام ابو یوسف کی دو روایتیں گزریں ۔ ان میں سے پہلی روایت کو امام کرخی  نے اختیار فر ما یا کہ جہاں امیر اور قاضی ہو اور احکام نافذ کر تا ہو اسکو بڑا شہر کہا جائے گا ۔ اور دوسری روایت کو امام ثلجی  نے اختیار فر مایا ، کہ گاؤں کی سب سے بڑی مسجد میں سب لوگ جمع ہو جائیں تو مسجد بھر جائے تو اسکو بڑا شہر کہا جائے ۔ یہ روایت سہولت کے لئے ہے ۔  
  ترجمہ: ٥  اور حکم عید گاہ پر منحصر نہیں ہے بلکہ شہر کے تمام فناء میں جائز ہے اسلئے کہ وہ شہر والے کی حاجت اصلیہ کے درجے میں ہے ۔ 
تشریح :  متن میں یہ قید تھی کہ شہر کی عید گاہ میں جمعہ پڑھ سکتا ہے ۔ اسکی تشریح فر ماتے ہیں کہ عید گاہ کی کوئی تخصیص نہیںہے بلکہ شہر کے اردگرد جو مقامات ہیں جن سے شہر والے فائدہ اٹھاتے ہیں ، مثلا گھوڑ دوڑ کا میدان ، قبرستان ، پارک ، جانور چرانے کی چراگاہ وغیرہ ان سب میں جمعہ کی نماز اداء کر سکتا ہے ، یہ بھی عید گاہ کے درجے میں ہے کیونکہ شہر والے ان مقامات سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی ضرورت پوری کرتے ہیں، اور جمعہ بھی ایک ضرورت ہے اسلئے اسکو بھی فناء شہر میں پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ:  (٦٠٧)اور منی میں جمعہ جائز ہے اگرحج کا امیر صوبہ حجاز کا امیر ہو  ، یا خود خلیفہ مسافر ہو ، امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter