١ لقولہ علیہ السلام لا جمعة ولا تشریق ولافطر ولا اضحی الافی مصر جامع ٢ والمصر الجامع کل موضع لہ امیر وقاض یُنفِّذ الاحکام ویقیم الحدود ٣ وہٰذا عن ابی یوسف وعندہ انہم اذا اجتمعوا فی اکبر مساجدہم لم یسعہم
جب مصعب ابن عمیر کو مدینہ بھیجا تو اس وقت وہاں نماز پڑھنے والے کل بارہ آدمی تھے اور انہیں کو جمعہ کی نماز پڑھائی ، عبارت یہ ہے ۔ و یذکر عن الزھری أن مصعب ابن عمیر حین بعثہ النبی ۖ الی المدینة جمع بھم و ھم اثنا عشرة رجلا ۔ ( سنن بیہقی ، باب العدد الذین اذا کانوا فی قریة وجبت علیھم الجمعة ، ج ثالث ، ص ٢٥٥، نمبر٥٦١٧ )اس اثر سے معلوم ہوا کہ خود مدینہ طیبہ میں صرف ١٢ آدمیوں سے جمعہ قائم کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ گاؤںمیں جمعہ پڑھنا جائز ہے ۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ جمعہ ، اور تکبیر تشریق ، اور عید الفطر ، اور عید الاضحی جائز نہیں ہے مگر شہر جامع میں۔
تشریح : تلاش سے معلوم ہوا کہ یہ حضرت علی کا قول ہے ۔قال علی : لا جمعة و لا تشریق و لا صلوة فطر و لا اضحی الا فی مصر جامع أو مدینة عظیمة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ٣٣١ من قال لا جمعة ولاتشریق الا فی مصر جامع ،ج اول ،ص٤٣٩،نمبر٥٠٥٩ مصنف عبد الرزاق ، باب القری الصغار ، ج ثالث ، ص ٧٠ ،نمبر ٥١٩١)اس اثر میں ہے کہ جمعہ اور تکبیر تشریق شہر کے علاوہ میں جائز نہیں ہے ۔ ۔ اس اثر کا ایک تر جمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ جمعہ جائز نہیں ہے مگر شہر کی جامع مسجد میں ۔
ترجمہ: ٢ مصر جامع ہر وہ شہر ہے جس میں امیر ہو اور قاضی ہو جو احکام کو نافذ کر تا ہو ، اور حدود قائم کر تا ہو ، یہ روایت حضرت امام ابو یوسف سے روایت ہے ۔
تشریح : مصر جامع ]بڑا شہر [ کی دو تعریفیں یہاں بیان کی ہیں ۔ ایک یہ ہے کہ ایسے شہر کو مصر جامع کہتے ہیں جس میں امیر ہو اور قاضی ہو جو احکام نافذ کر تے ہوں اور مجرم پر حدود اور قصاص جاری کرتے ہوں ۔ حضرت امام ابو یوسف سے ایک تعریف یہ مروی ہے ۔ اور اسی کو حضرت امام کرخی نے اختیار کیا ہے ۔
وجہ : اس اثر میں اسکا ثبوت ہے ۔ قلت لعطاء ماالقریة الجامعة قال ذات الجماعة والامیر والقصاص والدور المجتمعة غیر المفترقة الآخذ بعضھا ببعض کھیئة جدہ ۔ (مصنف عبد الرزاق ج ثالث ص ٧١ نمبر٥١٩٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بڑی بستی اس کو کہتے ہیں جس میں امیر ہو،قصاص اور حدود نافذ کئے جاتے ہوں اور گھر قریب قریب ہوں،خیمہ زنوں کی طرح دور دور گھرنہ ہوں۔
ترجمہ: ٣ اور حضرت امام ابو یوسف سے ہی دوسری روایت ہے کہ سبھی لوگ وہاں کی مسجدوں میں سے بڑی مسجد میں جمع ہو