عن عمر و بن دینار قال : سمعنا ان لا جمعة الا فی قریة جامعة ۔( مصنف عبد الرزاق ،باب القری الصغار ، ج ثالث ، ص ٧١، نمبر ٥١٩٧) یہاں قریة جامعة سے مراد یہ ہے کہ گاؤں کے گھر صحرائی لو گوں کی طرح بکھرے ہو ئے نہ ہو ں بلکہ دیہات کے گھروں کی طرح مجتمع ہوں ۔ تو اس میں جمعہ جائز ہے ۔ ۔ اور امام ابو حنیفہ کے یہاں اس میں جمعہ جائز نہیں ہے ۔ ]٤[چوتھی صورت یہ ہے کہ شہر تو نہ ہو لیکن بڑی بستی ہو جسکو قصبہ کہتے ہیں حنفیہ کے یہاں اس میں جمعہ جائز نہیں ہے ۔۔البتہ آج کل اس میں جمعہ قائم کر نے کا فتوی دیتے ہیں ، ایک تو اگلی حدیث کی بناء پر ، اور دوسری بات یہ ہے کہ دیہات کے لوگ جمعہ اور عیدین کے علاوہ کچھ پڑھتے ہی نہیں ہیں ، اب اگر جمعہ بھی پڑھنے کی گنجائش نہ دی جائے تو ان میں اسلام کا کوئی شعار باقی نہیں رہے گا ، پھر دوسری بات یہ ہے کہ یہ لوگ جمعہ پڑھنے پر اصرار کر تے ہیں اسلئے قصبے میں جمعہ پڑھنے کا فتوی حنفی حضرات بھی دیتے ہیں ۔۔ہمارے جھار کھنڈ کے دیہات میں اسی پر عمل ہے ۔ ]٥[ پانچویں صورت یہ ہے کہ وہ شہر ہے ، تو اس میں بالاتفاق جمعہ جائز ہے ۔
وجہ : امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک گاؤں میں جمعہ جائز ہے جہاں چالیس آدمی نماز پڑھنے والے ہوں۔(١)ان کی دلیل ابو داؤد کی یہ حدیث ہے عن ابن عباس قال ان اول جمعة جمعت فی الاسلام بعد جمعة جمعت فی مسجد رسول اللہ ۖ بالمدینة لجمعة جمعت بجواثی قریة من قری البحرین قال عثمان قریة من قری عبد القیس ۔ (ابو داؤد شریف، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٨ بخاری شریف ، باب وفد عبد القیس ، ص٧٤١، نمبر ٤٣٧١) اس حدیث میں ہے کہ جواثی بحرین کے گاؤں کا نام ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ گاؤں میں جمعہ جائز ہے ۔ (٢)حدثنی عبد الرحمن بن کعب بن مالک ..... فلما سمع الاذان بالجمعة استغفر لہ فقلت : یا أبتاہ أرأیت استغفارک لأسعد بن زرارة کلما سمعت الأذان بالجمعة فقال : أی بنی کان اسعد أول من جمع بنا فی المدینة قبل مقدم رسول اللہ ۖ فی ھزم من حرة بنی بیاضة فی نقیع یقال لہ الخضمات ، قلت و کم أنتم یومئذ قال : أربعون رجلا ۔ ( سنن بیہقی ، باب العدد الذین اذا کانوا فی قریة وجبت علیھم الجمعة ، ج ثالث ، ص ٢٥٢، نمبر٥٦٠٥ ) اس حدیث میں ہے کہ مدینے میں پہلا جمعہ ہوا تو کل چالیس آدمی تھے ۔ (٣)ان کی دلیل یہ حدیث بھی ہے عن ام عبد اللہ الدوسیة قالت سمعت رسول اللہ ۖ یقول الجمعة واجبة علی اھل کل قریة وان لم یکونوا الا ثلاثة ورابعھم امامھم۔ (دار قطنی ، باب الجمعة علی اہل القریة ج ثانی ص ٧ نمبر ١٥٧٨ سنن بیہقی ، باب العدد الذین اذا کانوا فی قریة وجبت علیھم الجمعة ، ج ثالث ، ص ٢٥٥، نمبر ٥٦١٦ ) اس حدیث میں ہے کہ گاؤں میں جمعہ واجب ہے چاہے اس گاؤں میں چار ہی آدمی کیوں نہ ہو (٤) عن ابی اما مة ان النبی ۖ قال علی الخمسین جمعة لیس فیما دون ذلک (دار قطنی ،ذکر العدد فی الجمعة ج ثانی ص ٤ نمبر ١٥٦٤ ابو داؤد شریف ، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٩)اس حدیث میں ہے کہ پچاس آدمی ہو تو جمعہ قائم کر لینا چاہئے ۔ (٥) حضور ۖ نے