مراد ہے۔مصر جامع کا دوسرا ترجمہ ہے بڑے شہر میں،گاؤں میں نہیں۔اور حنفیہ کے نزدیک گاؤں میں جمعہ جائز نہیں ہے۔
وجہ: (١)حضرت علی سے اثر ہے۔ عن علی قال لا جمعة ولا تشریق الا فی مصر جامع ،وکان یعد الامصار البصرة والکوفة والمدینة والبحرین (مصنف عبد الرزاق ، باب القری الصغار ج ثالث ص ٧٠ نمبر٥١٩١ مصنف ابن ابی شیبة ٣٣١ من قال لا جمعة ولاتشریق الا فی مصر جامع ،ج اول ،ص٤٣٩،نمبر٥٠٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بڑے شہر میں جمعہ جائز ہے (٢) اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ مدینہ کے قرب و جوار میں بہت سے گاؤں تھے جس کو عوالی کہتے ہیں وہاں جمعہ نہیں پڑھتے تھے۔بلکہ وہاں کے لوگ مدینہ آتے اور مسجد نبوی میں نماز پڑھتے تھے۔اور اگر گاؤں میں جمعہ جائز ہوتا تو عوالی میں کیوں جمعہ نہیں پڑھتے تھے۔کیوں دھوپ اور گرمی میں مشقت برداشت کر کے لوگ مدینہ طیبہ آتے۔حدیث میں ہے عن عائشة زوج النبی ۖ قالت کان الناس ینتابون الجمعة من منازلھم والعوالی فیأتون فی الغبار فیصبھم الغبار والعرق(بخاری شریف ، باب من این توتی الجمعة وعلی من تجب ص ١٢٣ نمبر ٩٠٢ ابو داؤد شریف ، باب من تجب علیہ الجمعة ص ١٥٨ نمبر ١٠٥٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عوالی کے گاؤں میں جمعہ نہیں ہوتا تھا۔صرف مدینہ جیسے شہر میں جمعہ ہوتا تھا (٣)مدینہ طیبہ کے بعد پہلی مرتبہ جواثی جیسے قلعہ میں نماز جمعہ ہوئی ہے۔ حدیث میں ہے عن ابن عباس قال ان اول جمعة جمعت بعد جمعة فی مسجد رسول اللہ ۖ فی مسجد عبد القیس بجواثی من البحرین۔ (بخاری شریف، باب الجمعة فی القری والمدن ص ١٢٢ نمبر ٨٩٢ ابو داؤد شریف، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٨) اس اثر میں ہے کہ مسجد عبد القیس میں مدینہ کے بعد پہلی مرتبہ جمعہ ہوا ہے جو بحرین میں تھی۔اگر گاؤں میں جمعہ جائز ہوتا تو بحرین کے فتح سے پہلے کتنے گاؤں فتح ہو گئے تھے ان میں جمعہ کیوں نہیں ہوا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہر میں جمعہ جائز ہے گاؤں میں جائز نہیں ہے ۔
نوٹ: جواثی کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایک قلعہ کا نام ہے اور وہاں شہر تھا۔
فائدہ: پانچ قسم کی بستیاں ہو تیں ہیں ]١[ خیمے والے ، جو پانی کی تلاش میں صحراوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو تے رہتے ہیں ۔ ان خیموں میں کسی امام کے یہاں جمعہ جائز نہیں ہے ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ اینٹ پتھر کے مکانات تو ہوں لیکن مجتمع نہ ہوں بکھرے ہوئے ہوں ، ایک مکان یہاں ہے تو دوسرا مکان کا فی دوری پر ہے ۔ ان میں بھی کسی کے یہاںجمعہ جائز نہیں ہے ۔ ]٣[ تیسری صورت یہ ہے کہ اینٹ پتھر کے مکانات ہوں جسکی وجہ سے انکے رہنے والے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہ ہو سکتے ہوں اور آبادی مجتمع ہو بکھری ہو ئی نہ ہو، پس اگر وہاں چالیس آدمی ہو تو امام شافعی کے نزدیک جمع جائز ہے ۔ موسوعہ کی عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی : سمعت عددا من أصحابنا یقولون : تجب الجمعة علی أھل دار مقام اذا کانوا أربعین رجلا ، و کانوا أھل قریة ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب العدد الذین اذا کانوا فی قریة وجبت علیھم الجمعة ، ج ثالث ، ص ٤١، نمبر ١٩٧٤) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ چالیس آدمی ہو تو وہ جمعہ قائم کرے ۔ اور لوگوں کے مکانات مجتمع ہوں اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔