٢ والمعتبر فی ذٰلک اٰخر الوقت لانہ المعتبر فی السببیة عندعدم الاداء فی الوقت
(٦٠٥) والعاصی والمطیع فی سفرہ فی الرخصة سواء ) ١ وقال الشافعی سفر المعصیة لایفید الرخصة لانہا تثبت تخفیفا فلا تتعلق بما یوجب التغلیظ۔
اداء کرے کیونکہ چار رکعت ہی واجب ہو ئی ہے ۔ (٢) اثر میں ہے ۔عن الثوری قال : من نسی صلوة فی الحضر فذکر فی السفر صلی أربعا ، و ان نسی صلوة فی السفر ذکر فی الحضر صلی رکعتین ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب من نسی صلوة الحضر ، ج ثانی ، ص ٣٥٨، نمبر ٤٤٠٠) اس اثر میں ہے کہ حضر کی نماز سفر میں اداء کر نا چاہے تو چار رکعت اداء کرے ، اور سفر کی نماز حضر میں اداء کر نا چاہے تو دو رکعت اداء کرے
ترجمہ: ٢ اگر وقت میں اداء نہ کیا ہو تو سبب ہو نے میں آخری وقت کا اعتبار ہے ۔
تشریح : اگر وقت میں اداء نہ کیا ہو تو قضاء کا سبب اسکا آخری وقت ہے ۔ یعنی آخری وقت میں وہ آدمی کیا ہے اسکا اعتبار ہے ، پس اگر آخری وقت میں وہ آدمی مسافر ہے تو مسافرت کی نماز واجب ہو گی ، اور اگر آخری وقت میں مقیم ہے تو اس پر مقیم کی نماز واجب ہو گی ۔
ترجمہ: (٦٠٥) نا فرمان اور فرماں بردار سفر میں رخصت کے سلسلے میں برابر ہیں۔
تشریح جو رخصت اور سہولت فرماں بردار کو ملے گی وہی رخصت اور سہولت نا فرمان کو بھی ملے گی۔
وجہ: (١) احادیث میں سہولت کے بارے میں فرماں بردار اور نا فرمان کا فرق نہیں ہے۔ اس لئے دونوں کو برابر سہولت ملے گی۔ (٢) و اذا ضربتم فی الارض فلیس علیکم جناح أن تقصروا من الصلوة ان خفتم أن یفتنکم الذین کفروا ( سورة النساء ٤،آیت ١٠١) اس آیت میں قصر کر نے کا حکم ہے اور فرماں بردار اور گنہگار میں کوئی فرق نہیں ہے اسلئے دونوں کو یہ سہولت ملے گی ۔ (٢) عن ابن عباس قال : ان اللہ فرض علی لسان نبیکم ۖ علی المسافر رکعتین ، و علی المقیم أربعا ، و فی الخوف رکعة ۔ ( مسلم شریف ، باب صلوة المسافرین و قصرھا ، ص ٢٨٠، نمبر ٦٨٧ ١٥٧٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر کے اوپر دو رکعت ہی فرض ہے ۔ اور عاصی اور غیر عاصی میں کوئی فرق نہیں ہے اسلئے دونوں کو یہ سہولت ملے گی ۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فر مایا کہ گناہ کے سفر والے کو سہولت نہیں ملے گی ، اسلئے کہ رخصت تخفیف کو واجب کرتی ہے اسلئے ایسی چیز سے متعلق نہیں ہو گی جو تغلیظ اور سختی کو واجب کر تی ہو ۔
تشریح : امام شافعی فرماتے ہیں کہ سفر میں سہولت کا مطلب یہ ہے کہ مسافر پر تخفیف ہو اور گنہگار مسافر پر تخفیف کے بجائے سختی اور عذاب ہونا چاہئے اسلئے تخفیف اس سے الٹا ہے اسلئے اسکو تخیف اور سہولت سے استفادہ کر نے کا موقع نہیں دینا چاہئے اسلئے گنہگار