(٦٠٤) ومن فاتتہ صلوٰة فی السفر قضاہا فی الحضر رکعتین ومن فاتتہ فی الحضر قضا ہا فی السفر اربعًا ) ١ لان القضاء بحسب الادائ۔
نیت کرے تو وہاں داخل ہو نے سے مقیم ہو جائے گا اسلئے کہ انسان کی اقامت رات گزارنے کی طرف منسوب کیا جا تا ہے۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔اس عبارت کا حاصل یہ ہے کہ اگر دو جگہ ملا کر پندرہ دن ٹھہرے پھر بھی اسکو مقیم شمار کیا جائے تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ سفر کے درمیان بہت سی جگہ ٹھہرتا جائے اور سب کو ملا کر پندرہ دن ہو جائے تب بھی اسکو مقیم شمار کر دیا جائے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے اسلئے دو جگہ پر ٹھہرنے کو ملا کر پندرہ دن ہو جائے تب بھی مقیم شمار نہ کیا جائے ۔ اسلئے کہ سفر کے دوران تھوڑا تھوڑا تو ٹھہر نا تو ہو تا ہی ہے ان سب کو ملا کرپندرہ دن ہو جائے تو کسی کے یہاں بھی اس سے مقیم نہیں ہو گا ۔ اسلئے دو جگہ رات گزار کر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تو اس سے مقیم نہیں ہو گا البتہ اگر دونوں میں سے ایک جگہ رات گزارنے کی نیت کر لے تو اس سے مقیم ہو جائے گا ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ رات گزارنا اصل ہے کیونکہ رات جہاں گزارتا ہے انسان کی اقامت کی جگہ اسی کی طرف منسوب کی جاتی ہے ، اسلئے پندرہ راتیں ایک جگہ گزارنے کی نیت کر لے تو اس سے مقیم بن جائے گا ۔
لغت : فیصیر مقیما بدخولہ : اس عبارت سے یہ اشارہ کر نا چاہتے ہیں کہ دو جگہوں میں جس میں رات گزارنے کی نیت کی ہے مثلا مکہ مکرمہ میں پندرہ راتیں گزارنے کی نیت کی ہے تو اگر پہلے منی میں داخل ہوا تو ابھی مقیم نہیں ہو گا کیونکہ دن گزارنے کا اعتبار نہیں ہے ، اور مکہ مکرمہ میں داخل ہو تے ہی مقیم ہو جائے گا ، کیونکہ وہاں رات گزارنی ہے ۔ المرء : انسان ۔ مبیتہ : بیت سے مشتق ہے ، رات گزارنا۔
ترجمہ: (٦٠٤) کسی کی سفر میں نماز فوت ہو گئی ہو اور اسکو حضر میں اداء کر نا چاہے تو دو رکعت ہی اداء کرے ۔ اور کسی کی حضر میں نماز فوت ہوئی ہو اور اسکو سفر میں اداء کر نا چاہے تو چار رکعت قضاء کرے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ قضاء اداء کے مطابق ہو تا ہے ۔
تشریح : کسی آدمی کی نماز سفر میں قضاء ہو گئی ہو ، مثلا ظہر کی نماز سفر میں فوت ہو گئی جو دو رکعت تھی اب اسکو گھر پر آکر اداء کر نا چاہے تو دو رکعت ہی اداء کرے ، چار رکعت اداء نہ کرے ۔ اسی طرح گھر پر رہتے ہو ئے ظہر کی چار رکعت فوت ہو گئی اور اسکو سفر میں اداء کر نا چاہے تو چار رکعت ہی اداء کرے دو رکعت اداء نہ کرے ۔
وجہ : (١) اصل قاعدہ یہ ہے کہ جس وقت میں فوت ہوئی ہے اور جس انداز سے فوت ہوئی ہے اسی انداز سے نماز کی رکعت قضاء کر نا واجب ہو گا ۔مثلا سفر میں ظہر کی نماز دو رکعت واجب ہوئی تو اسکو گھر پر اداء کرے تو دو رکعت ہی اداء کرے کیوں کہ سفر میں دو رکعت ہی واجب ہوئی ہے ۔ اسی طرح گھر پر ظہر کی نماز فوت ہو ئی تو چار رکعت فوت ہو ئی اسلئے اسکو سفر میں اداء کر نا چاہے تو چار رکعت ہی