(٦٠٣) واذا نوی المسافر ان یقیم بمکة ومنیٰ خمسة عشریومًا لم یتم الصلوٰة ) ١ لان اعتبار النیة فی موضعین یقتضی اعتبارہا فی مواضع وہو ممتنع لان السفر لایعری عنہ الا اذا نوی ان یقیم باللیل فی احدہما فیصیر مقیما بدخولہ لان اقامة المرء مضافة الیٰ مبیتہ
ترجمہ: (٦٠٣)اگر مسافر نے مکہ اور منی میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی پھر بھی نماز پوری نہیں پڑھے گا ۔
تشریح : مسافر نے مکہ مکرمہ اور منی دونوں میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی تو چونکہ ایک مقام پر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی ہے اسلئے وہ اتمام ہی کرے گا ۔ کیونکہ ٹھہرنے کا دارو مدار رات گزارنے پر ہے ، اور اس نے ایک مقام پر رات گزارنا متعین نہیں کیا اسلئے ایک مقام پر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں ہو ئی اسلئے اتمام نہیں کرے گا ، چنانچہ اگر ایک مقام پر مسلسل پندرہ دن تک رات گزارنے کی نیت کرے تو اب وہ اتمام کر سکتا ہے ۔
وجہ: (١)ایک شہر میں پندرہ دن ٹھہرنے اور رات گزارنے کی نیت کی ہو تب اتمام کرے گا۔یہاں دو جگہ یعنی مکہ اور منی میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہے کسی ایک جگہ پر پندرہ دن مکمل نہیں ہوئے اس لئے اتمام نہیں کرے گا(٢) اثر میں موجود ہے کان ابن عمر اذا قدم مکة فاراد ان یقیم خمس عشرة لیلة سرح ظھرہ فاتم الصلوة (مصنف بن عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ،ج ثانی ص٣٥٢ نمبر٤٣٥٥) اس اثر میں صرف مکہ میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہے تب اتمام کیا ہے(٣) عن ابن عمر انہ کان یقیم بمکة فاذا خرج الی منی قصر۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٧٣٧ باب فی اہل مکة یقصرون الی منی ج ثانی ص ٢٠٨،نمبر٨١٨٣) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ دو جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو تو اتمام نہیں کرے گا قصر ہی کرتا رہے گا۔کیونکہ ایک جگہ پندرہ دن نہیں ہوئے ۔ اس حدیث میں بھی اس کا اشارہ ہے (٤)عن عبد اللہ بن عمر قال صلیت مع النبی ۖ بمنی رکعتین وابی بکر و عمر و مع عثمان صدرا من امارتہ ثم اتمھا ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة بمنی ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٢ مسلم شریف ، باب قصر الصلوة بمنی ، ص ٢٨١،نمبر ١٥٩٠٦٩٤) اس حدیث میں ہے کہ منی میں ٹھرتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے ، اسکی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ منی میں رات گزارنے کی وجہ سے مکہ مکرمہ میں پندرہ دن ٹھرنے کی نیت باقی نہیں رہی جسکی وجہ سے وہ مقیم شمار نہیں ہوا بلکہ مسافر ہی رہا اسلئے منی میں اتمام نہیں فر مایا بلکہ مسافرت کی نماز دو رکعت پڑھی ۔ اس حدیث کے اشارے سے معلوم ہوا کہ دو جگہ رات گزارنے کی نیت کی ہو تو چونکہ ایک جگہ پندرہ دن تک رات گزارنے کی نیت نہیں ہوئی اسلئے وہ دو رکعت ہی نماز پڑھے گا ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ دو جگہ میں ٹھہرنے سے نیت کے اعتبار کر نے کا مطلب یہ ہو گا کہ بہت سی جگہ میں بھی ٹھہرنے کا اعتبار کیا جائے ، حالانکہ وہ ممتنع ہے اسلئے کہ سفر ٹھہرنے سے خالی نہیں ہو تا ۔مگر جبکہ رات میں دونوں جگہوں میں سے کسی ایک میں ٹھہرنے کی