Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

249 - 645
  ٢  وہٰذا لان الاصل ان الوطن الاصلی تبطل بمثلہ دون السفر٣    ووطن الاقامة تبطل بمثلہ وبالسفر وبالاصلی

ترجمہ:   ٢  اسکی وجہ یہ ہے کہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ وطن اصلی وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے سفر سے باطل نہیں ہو تا ۔
تشریح :  وطن اصلی وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے ، سفر کر نے سے وطن اصلی باطل نہیں ہو تا ۔ اسی طرح کہیں پندرہ دن کی اقامت کر لی تو اسکو وطن اقامت کہتے ہیں  اس سے بھی وطن اصلی باطل نہیں ہو تا ۔ 
ترجمہ:  ٣  وطن اقامت وطن اقامت سے باطل ہو تا ہے ۔اور سفر سے باطل ہو تا ہے ۔ اور وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے ۔
تشریح :  وطن اقامت تین چیزوں سے باطل ہو تا ہے ]١[وطن اقامت سے باطل ہو تا ہے ، یعنی کہیں دوسری جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو تو پہلا وطن اقامت باطل ہو جائے گا ، اب اگر پہلے وطن اقامت پر آئے گا تو قصر ہی کرے گا ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ سفر سے وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ۔ یعنی وطن اقامت سے ٥٤ میل کا سفر کیا پھر وطن اقامت کی جگہ پر واپس آیا اور دوبارہ پندرہ دن وہاں ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو وہ وہاں مسافر ہی رہے گا اور قصر ہی کر تا رہے گا ، کیونکہ سفر کر نے سے وطن اقامت باطل ہو گیا ۔ ]٣[ اور تیسری صورت یہ ہے کہ وطن اصلی چلا گیا تو اس سے بھی وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ، اب دوبارہ وطن اقامت پر آیا اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو قصر کر تا رہے گا ۔ اسلئے کہ وطن اصلی سے وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ۔   
وجہ : (١) وطن اصلی سے وطن اصلی با طل ہو تا ہے اسکی وجہ وہ حدیث ہے کہ حضور ۖ  کا وطن مکہ مکرمہ تھا پھر ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ کو وطن اصلی بنا یا تو مکہ مکرمہ کا وطن باطل ہو گیا ۔ اسکے  لئے یہ حدیث ہے ۔  ۔  عن عمران بن حصین قال غزوت مع رسول اللہ ۖ وشھدت معہ الفتح فاقام بمکة ثمانی عشرة لیلةلا یصلی الا رکعتین ویقول یا اھل البلد! صلوا اربعا فانا قوم سفر (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب مسافر ام مقیمین ج ثانی ص ٥٤٠، نمبر ٤٣٦٩)  اس حدیث میں حضور ۖ نے ہجرت کی تو مکہ جو وطن اصلی  تھا وہ مدینہ کے وطن اصلی بنا نے سے باطل ہو گیا ۔ اسی لئے تو آپ نے فر ما یا کہ میں مکہ مکرمہ میں مسافر ہوں ۔ (٢)  دوسری وجہ یہ ہے کہ قاعدہ یہ ہے کہ کوئی چیز اپنے مثل سے باطل ہو تی ہے ، یا اپنے سے اعلی سے باطل ہو تی ہے ۔ اسلئے وطن اصلی کے مثل وطن اصلی ہے اسلئے وطن اصلی سے باطل ہو جائے گا ۔لیکن سفر اور وطن اقامت نیچے درجے کا ہے اسلئے ان سے وطن اصلی با طل نہیں ہو گا ۔ وطن اصلی سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ۔ اسلئے کہ وطن اصلی اعلی ہے اور وطن اقامت ادنی ہے ۔ وطن اقامت سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ، اسلئے کہ وہ مثل ہے ۔ اور سفر سے وطن اقامت اسلئے باطل ہو گا کہ سفر اقامت کے ضد ہے ۔ اسلئے ٥٤ میل سفر کر نے سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ، اب دوبارہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو وطن اقامت بنے گا اور اتمام کرے گا ورنہ قصر کر تا رہے گا ۔  
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter