٢ وہٰذا لان الاصل ان الوطن الاصلی تبطل بمثلہ دون السفر٣ ووطن الاقامة تبطل بمثلہ وبالسفر وبالاصلی
ترجمہ: ٢ اسکی وجہ یہ ہے کہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ وطن اصلی وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے سفر سے باطل نہیں ہو تا ۔
تشریح : وطن اصلی وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے ، سفر کر نے سے وطن اصلی باطل نہیں ہو تا ۔ اسی طرح کہیں پندرہ دن کی اقامت کر لی تو اسکو وطن اقامت کہتے ہیں اس سے بھی وطن اصلی باطل نہیں ہو تا ۔
ترجمہ: ٣ وطن اقامت وطن اقامت سے باطل ہو تا ہے ۔اور سفر سے باطل ہو تا ہے ۔ اور وطن اصلی سے باطل ہو تا ہے ۔
تشریح : وطن اقامت تین چیزوں سے باطل ہو تا ہے ]١[وطن اقامت سے باطل ہو تا ہے ، یعنی کہیں دوسری جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو تو پہلا وطن اقامت باطل ہو جائے گا ، اب اگر پہلے وطن اقامت پر آئے گا تو قصر ہی کرے گا ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ سفر سے وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ۔ یعنی وطن اقامت سے ٥٤ میل کا سفر کیا پھر وطن اقامت کی جگہ پر واپس آیا اور دوبارہ پندرہ دن وہاں ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو وہ وہاں مسافر ہی رہے گا اور قصر ہی کر تا رہے گا ، کیونکہ سفر کر نے سے وطن اقامت باطل ہو گیا ۔ ]٣[ اور تیسری صورت یہ ہے کہ وطن اصلی چلا گیا تو اس سے بھی وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ، اب دوبارہ وطن اقامت پر آیا اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو قصر کر تا رہے گا ۔ اسلئے کہ وطن اصلی سے وطن اقامت با طل ہو جا تا ہے ۔
وجہ : (١) وطن اصلی سے وطن اصلی با طل ہو تا ہے اسکی وجہ وہ حدیث ہے کہ حضور ۖ کا وطن مکہ مکرمہ تھا پھر ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ کو وطن اصلی بنا یا تو مکہ مکرمہ کا وطن باطل ہو گیا ۔ اسکے لئے یہ حدیث ہے ۔ ۔ عن عمران بن حصین قال غزوت مع رسول اللہ ۖ وشھدت معہ الفتح فاقام بمکة ثمانی عشرة لیلةلا یصلی الا رکعتین ویقول یا اھل البلد! صلوا اربعا فانا قوم سفر (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب مسافر ام مقیمین ج ثانی ص ٥٤٠، نمبر ٤٣٦٩) اس حدیث میں حضور ۖ نے ہجرت کی تو مکہ جو وطن اصلی تھا وہ مدینہ کے وطن اصلی بنا نے سے باطل ہو گیا ۔ اسی لئے تو آپ نے فر ما یا کہ میں مکہ مکرمہ میں مسافر ہوں ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ قاعدہ یہ ہے کہ کوئی چیز اپنے مثل سے باطل ہو تی ہے ، یا اپنے سے اعلی سے باطل ہو تی ہے ۔ اسلئے وطن اصلی کے مثل وطن اصلی ہے اسلئے وطن اصلی سے باطل ہو جائے گا ۔لیکن سفر اور وطن اقامت نیچے درجے کا ہے اسلئے ان سے وطن اصلی با طل نہیں ہو گا ۔ وطن اصلی سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ۔ اسلئے کہ وطن اصلی اعلی ہے اور وطن اقامت ادنی ہے ۔ وطن اقامت سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ، اسلئے کہ وہ مثل ہے ۔ اور سفر سے وطن اقامت اسلئے باطل ہو گا کہ سفر اقامت کے ضد ہے ۔ اسلئے ٥٤ میل سفر کر نے سے وطن اقامت با طل ہو جائے گا ، اب دوبارہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو وطن اقامت بنے گا اور اتمام کرے گا ورنہ قصر کر تا رہے گا ۔