١ لانہ علیہ السلام واصحابہ رضوان اﷲ علیہم کانوا یسافرون ویعودون الی اوطانہم مقیمین من غیر عزم جدید(٦٠٢) ومن کان لہ وطن فانتقل منہ واستوطن غیرہ ثم سافر فدخل وطنہ الاوّل قصر) ١ لانہ لم یبق وطنالہ الا یری انہ علیہ السلام بعد الہجرة عدّ نفسہ بمکة من المسافرین
کی نیت کرے یا نہ کرے)
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضور ۖ اور صحابہ سفر کر تے تھے پھر اپنا وطن واپس ہو تے تو بغیر نئے ارادے کے ہی مقیم ہو تے ۔
تشریح : حضور ۖ اور صحابہ کرام سفر فر ماتے اور جب مدینہ طیبہ واپس آتے تو اقامت کی نیت نہیں بھی کر تے تب بھی مقیم ہو جاتے ، نیا ارادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہو تی اس سے معلوم ہوا کہ وطن اصلی میں داخل ہو تے ہی آدمی مقیم ہو جائے گا چا ہے وہاں ٹھہرنے کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیا ہو ۔
ترجمہ: (٦٠٢)جس کا وطن ہو اور اس سے منتقل ہو گیا اور دوسری جگہ کو وطن بنایا پھر سفر کیا اور پہلے وطن میں داخل ہوا تو نمازمیں قصر ہی کرے۔
تشریح : مثلا ایک آدمی کا بریڈ فورڈ وطن اصلی تھا ، اسکو چھوڑ کر مانچیسٹر وطن اصلی بنا لیا تو اب مانچیسٹر وطن اصلی ہو گیا اور بریڈ فورڈ کا وطن اصلی ختم ہو گیا ، اب بریڈ فورڈ جائے گا تو قصر کرے ، کیونکہ وہ اب وطن با قی نہیں رہا ۔
وجہ: (١) حدیث میں ہے ۔ عن عمران بن حصین قال غزوت مع رسول اللہ ۖ وشھدت معہ الفتح فاقام بمکة ثمانی عشرة لیلةلا یصلی الا رکعتین ویقول یا اھل البلد! صلوا اربعا فانا قوم سفر (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب مسافر ام مقیمین ج ثانی ص ٥٤٠، نمبر ٤٣٦٩)حضور ۖ اور صحابہ کرام مکہ مکرمہ سے ہجرت فر ما گئے تو جب مکہ مکرمہ تشریف لا ئے جو پہلے وطن تھا وہاں قصر فر ماتے رہے ، اور یہ بھی فر ما یا کہ ہم مسافر لوگ ہیں ۔ جس سے معلوم ہوا کہ وطن سے ہجرت کے بعد وہ وطن با قی نہیں رہتا ۔
اصول: دوسری جگہ وطن اصلی بنانے سے پہلا وطن اصلی باطل ہو جائے گا۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ اسکا پہلا وطن اب وطن با قی نہیں رہا ۔کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ حضور ۖ اپنے آپ کو ہجرت کے بعد مکہ مکرمہ میں مسافر شمار کر تے تھے۔
تشریح : اب پہلا وطن وطن با قی نہیں رہا ۔ کیونکہ مکہ مکرمہ سے ہجرت کے بعد حضور ۖ نے اپنے آپ کو وہاں مسافر شمار کیا ۔ اوپر حدیث گزری ۔