١ لان المقتدی التزم الموافقة فی الرکعتین فینفرد فی الباقی کالمسبوق ٢ الا انہ لا یقرأ فی الاصح لانہ مقتد تحریمة لافعلا والفرض صار مؤدّی فیترکہا احتیاطا
ہیں۔اس لئے امام اپنی مسافرت کا اعلان کر دیں تاکہ ان کو یاد آ جائے گا۔ اس لئے مستحب ہے کہ کہے 'ہم مسافر لوگ ہیں آپ اپنی اپنی نمازیں پوری کرلیں'(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن عمران بن حصین قال غزوت مع رسول اللہ ۖ وشھدت معہ الفتح فاقام بمکة ثمانی عشرة لیلةلا یصلی الا رکعتین ویقول یا اھل البلد! صلوا اربعا فانا قوم سفر (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب مسافر ام مقیمین ج ثانی ص ٥٤٠ نمبر ٤٣٦٩) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام دو رکعت پوری کرکے سلام پھیرے گا اور کہے گا میں مسافر ہوں مقیم اپنی اپنی نماز پوری کر لیں۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ مقتدی نے دو رکعت میں ہی امام کے ساتھ موافقت کا التزام کیا ہے اسلئے با قی رکعتوں میں الگ ہو گا ، جیسے کہ مسبوق باقی رکعتوں میں الگ ہو تا ہے ۔
تشریح : مقتدی مقیم ہے اسکو چار رکعت نماز پڑھنی ہے لیکن مسافر امام کے ساتھ دو ہی رکعت میں موافقت کا التزام کیا ہے ، اسلئے باقی دو رکعتوں میں مقتدی الگ ہو گا ، اسلئے امام کے سلام کے بعد مقتدی اپنی نماز پور ی کرے ۔ جیسے کہ مسبوق یعنی جس آدمی کی نماز چھوٹ گئی ہووہ امام کے سلام کے بعد اپنی چھوٹی ہو ئی نماز پوری کرے گا۔ اسی طرح مقیم مقتدی بھی امام کے بعد اپنی اگلی نمازپوری کرے گا ۔
ترجمہ: ٢ مگر یہ کہ صحیح روایت یہ ہے کہ قرأت نہیں کرے گا اسلئے کہ تحریمہ کے اعتبار سے وہ مقتدی ہے اگر چہ فعل کے اعتبار سے اب وہ مقتدی نہیں ہے ، اور فرض قرأت اداء ہو چکی ہے اسلئے احتیاطا قرأت کو چھوڑ دے ۔
تشریح : یہاں سے مسبوق مقتدی اور مقیم مقتدی کی قرأت میں جو فرق ہے اسکو بیان فر ما رہے ہیں ۔ فر ماتے ہیں کہ مقیم مقتدی جب اپنی دو رکعت پوری کر نے کے لئے کھڑا ہو گا تو بہتر یہ ہے کہ ان دو رکعتوں میں قرأت نہ کرے ۔
وجہ : اسکی دو وجہ ہیں ]١[ اس مقیم مقتدی نے مسافر امام کے تحریمے کے ساتھ تحرمہ باندھا تھا اسلئے تحریمہ کے اعتبار سے ابھی بھی اسکا مقتدی ہے ، اگر چہ اس امام نے سلام پھیر لیا ہے اسلئے فعل کے اعتبار سے اس وقت اسکا مقتدی نہیں ہے، تا ہم تحریمے کے اعتبار اسکا مقتدی ہے ، اور قاعدہ یہ گزرا کہ کوئی امام کے پیچھے ہو تو اس پر قرأت نہیں ہے اسلئے اس مقیم پر بھی قرأت نہیں ہے ۔ ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس مقیم کی فرض قرأت تو پہلی دو رکعتوں میں اداء ہو چکی ہے ۔اب دوسری دو رکعتوں میں قرأت پڑھنا ہمارے نزدیک سنت ہے فرض نہیں ہے اسلئے احتیاط اسی میں ہے کہ مقیم مقتدی جب اپنی بقیہ دو رکعت اداء کر نے لگے تو ان میں قرأت نہ کرے ، بلکہ جس طرح لاحق یعنی درمیان میں جسکی رکعت چھوٹ گئی ہو وہ جب اپنی رکعت اداء کر نے کے لئے کھڑے ہو تو قرأت نہ کرے اسی