٢ فیکون اقتداء المفترض بالمتنفل فی حق القعدة اوالقراء ة (٥٩٩) وان صلی المسافر بالمقیمین رکعتین سلم واتم المقیمون صلاتہم )
کے بعد اقامت کی نیت کی وجہ سے رکعتوں میں تبدیلی نہیں ہو گی ۔
تشریح : وقت کے بعد مسافر مقیم امام کی اقتداء کر نا چاہے تو اقتداء نہیں کر سکتا ، اسکی وجہ یہ ہے کہ وقت جو سبب ہے اسکے ختم ہو جا نے کے بعد رکعتوں میں تبدیلی نہیں ہو گی دو رکعت ہی پڑھنی ہو گی ، اسلئے امام کے پیچھے چار رکعت نہیں پڑھ سکتا ، اور دو رکعت پر سلام پھیرے گا تو امام کی مخالفت لا زم آئے گا جو اقتداء کے خلاف ہے اسلئے وہ بھی نہیں کر سکتا ، اسلئے وقت کے بعد مقیم امام کی اقتداء ہی درست نہیں ہے۔ کیونکہ سبب یعنی وقت نہیں رہا ۔ جس طرح مثلا عصر کا وقت گزر جانے کے بعد اقامت کی نیت کرے تو عصر کی نماز دو رکعت ہی بر قرار رہے گی چار رکعت نہیں ہو گی ، کیونکہ سبب یعنی وقت نہیں رہا ۔
ترجمہ: ٢ اس اعتبار سے قعدہ ، یا قرأت میں فرض پڑھنے والے کی اقتداء نفل پڑھنے والے کے پیچھے ہو جائے گی۔
تشریح : اگر مسافرقضاء نماز مقیم امام کے پیچھے پڑھے تو قعدہ اولی میں ، یا قرأت میں ایسا ہو گا کہ امام صاحب نفل پڑ ھ رہے ہیں اور مقتدی انکے پیچھے فرض پڑھ رہا ہے ۔ اور اسکی صورت یہ ہو گی کہ اگر شروع سے مقیم امام کے ساتھ شریک ہوا تو امام کا پہلا قعدہ فرض نہیں زیادہ سے زیادہ واجب ہے ، اور مقتدی کا پہلا قعدہ فرض ہے ، توقعدہ اولی میںنفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والا ہو گیا ۔ حالانکہ پہلے گزر چکا ہے کہ نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی اقتداء صحیح نہیں ہے ۔
اور اگر دوسری دو رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہوا تو دوسری دو رکعت میں امام کی قرأت نفلی ہے ، انکو قرأت کر نا فرض نہیں ہے ۔ اور مقتدی کی چونکہ پہلی دو رکعت ہے اسلئے اس پر قرأت کر نا فرض ہے ، تو یہاں بھی نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی اقتداء ہوئی ، جو صحیح نہیں ہے ، اسلئے قضاء نماز میں مسافر مقیم کی اقتداء نہ کرے ۔ ۔ اصل تو حضرت ثوری کا یہ قول ہے جس میں ہے کہ مسافر قضاء نماز دو ہی رکعت پڑھے ۔ عن الثوری قال : من نسی صلوة فی الحضرفذکر فی السفر صلی اربعا ، و ان نسی صلوة فی السفرمسافر وقت کے بعد دو رکعت ہی قضاء کریں گے۔
ترجمہ: (٥٩٩) اگر مسافر امام مقیم کو نماز پڑھائے تو سلام پھیر دے ، اور مقیم اپنی نماز پوری کر لے ۔
تشریح : مسافر امام نے وقت میں مقیم مقتدی کو نماز پڑھائے تو دو رکعت ہی پڑھائے ، اور باقی دو رکعت مقتدی اپنے طور پر پوری کرے ۔
وجہ : (١)مسافر پر دو رکعت ہی نماز ہے۔اس لئے وہ دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیںگے۔اور مقتدی مقیم ہے اس لئے اس پر چار رکعتیں ہیں۔اس لئے وہ باقی دو رکعت بعد میں پوری کریںگے۔مقتدی بعض مرتبہ بھول جاتے ہیں اس لئے وہ سلام پھیر دیتے