(٥٩٧) وان اقتدی المسافر بالمقیم فی الوقت اتم اربعا) ١ لانہ یتغیر فرضہ الیٰ اربع للتبعیة کما یتغیر بنیة الاقامة لاتصال المغیر بالسبب وہو الوقت
عرفات؟، قال : لا، قال : اقصر من جدة ؟ قال : نعم ، قال : من الطائف ؟ قال :نعم ، قال : فاذا أتیت َ أھلک أو ماشیتک فأتم الصلاة ۔ ( سنن بیہقی ، باب المسافر ینتھی الی الموضع الذی یرید المقام بہ ، ج ثالث ، ص ٢٢٢، نمبر ٥٤٩٥) اس اثر میں ہے کہ اپنے اہل یعنی وطن میں پہنچ جاؤ تو اتمام کرو ۔ یا اپنے جانور کے پاس پہنچ جاؤ تو اتمام کرو ۔ اور جانور سے مراد چراگاہ ہے۔ جسکا مطلب یہ ہوا کہ چراگاہ بھی وطن اصلی کی طرح ہے ، اور وہاں بھی اتمام ہو گا ۔
اصول : چرواہوں کے لئے خیمہ اور چراگا ہ وطن اصلی ہے ۔
لغت : عزیمة : پختہ ارادہ ۔ شوکة : رعب ، و دبدبہ ۔قرار : ٹھہرنا۔ المدر : کا ترجمہ ہے ، مٹی کا ڈھیلا ۔ یہاں مٹی کا گھر ، مراد ہے۔ الکلاء : گھاس ، یہاں اہل کلاء سے چرواہے مراد ہیں ۔ اخبیة : خیبة سے مشتق ہے محروم ہو نا ، یہاں مراد ہے خیمہ والے ۔ مرعی ٰ : رعی سے مشتق ہے چراہگاہ ۔
ترجمہ : (٥٩٧)مسافر نے وقت کے اندر مقیم امام کی اقتداء کی تو چار رکعت پوری پڑھے گا ۔
تشریح : مسافر اپنے طور پر نماز پڑھے لیکن مقیم امام کے ساتھ پڑھے اور وقت میں پڑھے تو اسکی اقتداء میں چار رکعت پڑھے ۔
وجہ: (١) چونکہ وقت سبب ہے اور وہ باقی ہے اس لئے مسافر کی نماز مقیم امام کی وجہ سے تبدیل ہو کر چار رکعت ہو جائے گی۔ کیونکہ اس کی اقتدا میں امام کی مخالفت نہیں کر سکتا اور پہلے سلام نہیں پھیر سکتا ہے۔ اس لئے اگر وقت باقی ہو اور مقیم امام کی اقتدا کر لے تو چار رکعت پڑھے گا (٢)اس اثر میں اسکا ثبوت ہے ۔عن ابن عمر أنہ کان اذا صلی مع الامام صلی اربعا و اذا صلی وحدہ صلی رکعتین ۔ ( سنن بیہقی ، باب المقیم یصلی بالمسافرین و المقیمین ، ج ثالث ، ص ٢٢٤، نمبر٥٥٠٢) اس اثر میں ہے کہ مقیم امام کے ساتھ پڑھے تو چار رکعت پڑھے ۔ (٣)اس اثر میں بھی ہے ۔ ان عبد اللہ بن عمر کان یصلی وراء الامام بمنی اربعا فاذا صلی لنفسہ صلی رکعتین (مؤطا امام مالک ، باب صلوة المسافر اذا کان اماما او کان وراء امام ص ١٣٣ مصنف عبد الرزاق ، باب المسافر یدخل فی صلوة المقیمین ج ثانی، ص ٣٥٧، نمبر ٤٣٩٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ وقت کے اندر مقیم کی اقتدا میں مسافر کی نماز چار رکعت ہو جاتی ہے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اسکا فرض امام کے تابع ہو نے کی وجہ سے چار کی طرف بدل جائے گا ۔ جیسے کہ اقامت کی نیت کی وجہ سے فرض بدل کر چار ہو جا تا ہے سبب کے ساتھ بدلنے والی چیز یعنی وقت کے متصل ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : وقت ختم ہو جانے کے بعد مسافرمقیم امام کی اقتداء کرے تو اسکی اقتداء ہی جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس وقت مسافر کی نماز دو رکعت سے تبدیل ہو کر چار رکعت نہیں بنے گی بلکہ دو رکعت ہی پڑھنا ہو گا ، کیونکہ وقت ہی تبدیل کا سبب ہے ، اور وقت ختم ہو گیا تو