٣ وعند ابی یوسف یصح اذا کانوا فی بیوت المدر لانہ موضع اقامة ٤ ونیة الاقامة من اہل الکلاء وہم اہل الاخبیة قیل لاتصح والاصح انہم مقیمون یروی ذٰلک عن ابی یوسف لان الاقامة اصل فلا تبطل بالانتقال من مرعی الٰی مرعی
ارادہ کرے گا تو وہ مقیم ہو جائے گا ، اور باغیوں کے خلاف دار الاسلام میں بھی پندرہ دن ٹھہرنے کا ارادہ کرے گا تو مقیم ہو جائے گا ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ اسلامی لشکر کو قوت اور غلبہ ہے تو ظاہری حالت یہی ہے کہ اگر پندرہ دن ٹھہرنا چاہے تو ٹھہر سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٣ امام ابو یوسف کے نزدیک اقامت کی نیت صحیح ہے اگر مٹی کے گھروں میں ہو ، اسلئے کہ یہ اقامت کی جگہ ہے ۔
تشریح : مدر : کا ترجمہ ہے مٹی کا گھر ۔ حضرت امام ابو یوسف فر ماتے ہیں کہ اقامت کی جگہ گھر ہو تاہے خیمہ نہیں ہو تا ، اسلئے لشکر نے گھرں میں قیام کیا ہو تو چاہے دار الحرب ہو چاہے دار الاسلام ہو اسکی نیت کا اعتبار ہو گا اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو تو مقیم ہو جائے گا اور چار کعت نماز پڑھے گا ۔ اس قول کا مدار یہ نہیں ہے کہ مکمل طور پر ٹھہرا جا سکتا ہے یا نہیں ، بلکہ اس قول کا مدار یہ ہے کہ ٹھہرنے کی جگہ خیمہ نہ ہو بلکہ گھر ہو جس میں لوگ اقامت کر تے ہیں تو لشکر کے بھی اقامت کی نیت درست ہو گی اور لشکر مقیم ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ٤ اور گھاس والوں کے لئے اقامت کی نیت کر نا اس حال میں کہ وہ خیمہ والے ہیں بعض حضرات نے فر ما یا نہیں صحیح ہے ۔ لیکن صحیح روایب یہ ہے کہ وہ لوگ مقیم ہیں ۔ حضرت امام ابو یوسف سے یہ روایت ہے ۔ اسلئے کہ اقامت اصل ہے ،اسلئے ایک چراگاہ سے دوسری چراگاہ کی طرف منتقل ہو نے سے اقامت باطل نہیں ہو گی ۔
تشریح : چرواہے لوگ جو گھاس اور پانی کی جگہ پر خیمہ لگا کر رہتے ہیں ، اور جب گھاس پانی ختم ہو جا تا ہے تو وہاں سے منتقل ہو کر دوسرے گھاس پانی کی جگہ پر چلے جا تے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کچھ حضرات کی رائے ہے کہ پانی کی جگہ پر پندرہ دن رہنے کی نیت کرے تب بھی مقیم نہیں ہو گا ۔ اسکی وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ خیمہ اقامت کی جگہ نہیں ہے اسلئے وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت بھی کرے گا تب بھی مقیم نہیں ہو گا ، اس طرح وہ ہمیشہ مسافر ہی رہے گا ۔
حضرت امام ابو یوسف کی ایک روایت یہ ہے کہ خیمہ بنا کر رہنے والے چرواہوں کا وطن اصلی ہی خیمہ ہے اور گھاس پانی کی جگہ ہے ، یہ لوگ یہیں پیدا ہو ئے ہیں اور یہیں زندگی بسر کر تے ہیں اسلئے چراگاہ اور خیمہ انکا وطن اصلی ہے ، اسلئے ایک چراگاہ سے دوسری چراگاہ کی طرف منتقل ہو نا وطن اصلی ہی کی طرف منتقل ہو نا ہے ، اسلئے جیسے ہی چراگاہ میں گئے یا اپنے خیمہ گئے تو گو یا کہ وطن اصلی میں پہنچ گئے ، اسلئے وہ چراگاہ اور خیمہ میں مقیم ہیں ۔۔ البتہ ایک چراگا ہ سے دوسری چراگاہ کے درمیان ٥٤ میل سے زیادہ کی مسافت ہو تو اس مسافت کو طے کر تے وقت وہ مسافر ہو گا ، لیکن جوں ہی خیمہ میں پہنچے گا تو یہ مقیم ہو جائے گا ، کیونکہ یہ اپنے وطن اصلی میں پہنچ گیا ۔
وجہ : اس اثر میں اسکا اشارہ ہے ۔ عن ابن عباس أنہ اتاہ رجل فقال اقصر من مروة؟ قال : لا، قال : اقصر من