تصح نیة الاقامة فی المفازة وہو الظاہر(٥٩٤) ولو دخل مصرا علیٰ عزم ان یخرج غدا اوبعد غدولم ینو مدة الاقامة حتی بقی علیٰ ذٰلک سنین قصر) ١ لان ابن عمر اقام باٰذربیجان ستة اشہر
گے ۔ اور چار رکعت نماز پڑھیں گے۔
ترجمہ: (٥٩٤)اگر کسی شہر میں اس ارادے سے داخل ہوا کہ کل یا پرسوں نکل جائے گا ، اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی یہاں تک کہ کئی سال تک ٹھہرا رہا تو قصر ہی کر تا رہے گا ۔
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ کرے گا تو مقیم ہو گا اور پندرہ دن سے کم ارادہ کیا تو مسافر ہی رہے گا ۔ اسی طرح پختہ ارادہ نہیں ہے ، بلکہ آج جاؤں گا یا کل چلا جاؤں گا کا ارادہ ہے تو چاہے کئی سال تک ٹھہرا رہے مسافر ہی رہے گا۔
شرح : کوئی آدمی کسی شہر میں آیا اور یوں ارادہ کیا کہ کل یہاں سے چلا جاؤں گا ، یا پر سوں چلا جاؤں گا اسی طرح کئی سال تک ٹھہرا رہا تو بھی اس مدت میں مسافر ہی رہے گا ، مقیم نہیں بنے گا ۔ اسلئے قصر ہی کر تا رہے ۔
وجہ: (١) پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ ہو تواتمام کرے گا ۔ یہاں پختہ ارادہ نہیں ہے اسلئے قصر ہی کر تا رہے گا ۔ (٢) حضورۖ فتح مکہ کے موقع پر مکہ تشریف لائے اور پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ نہیں کیا تھا اس لئے انیس دن تک رہے اور قصر ہی فر ماتے رہے حدیث یہ ہے ۔ عن ابن عباس قال : اقام رسول اللہ ۖ تسعة عشر یقصر ، فنحن اذا سافر نا تسعة عشر قصرنا و ان زدنا أتممنا ۔ ( بخاری شریف ، باب ما جاء فی التقصیر ، و کم یقیم حتی یقصر ، ص ١٧٤، نمبر ١٠٨٠) اس حدیث میں ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر ١٩ دن ٹھہرے تو قصر کر تے رہے اور اس سے زیادہ ٹھہرتے تو اتمام کر تے ۔ لیکن یہ ٹھہر نا پختہ ارادے کے ساتھ نہیں تھا اسلئے قصر کرتے رہے ۔ (٣) عن جابر بن عبد اللہ قال اقام رسول اللہ ۖ بتبوک عشرین یوما یقصر الصلوة۔ (ابو داؤد شریف، باب اذااقام بارض العدو یقصر ص ١٨١ نمبر ١٢٣٥) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ تبوک میں بیس دن رہے لیکن بیس دن رہنے کا پختہ ارادہ نہیں تھا ، بلکہ یہ تھا کہ جلدی فتح ہو جائے تو واپس چلا جاؤنگا ، اسلئے بیس دن کے با وجود قصر ہی فر ماتے رہے (٤) اس کا ثبوت اس اثر میں ہے۔ قال کان ابن عمر اذا اجمع علی اقامة خمس عشرة سرح ظھرہ وصلی اربعا۔( مصنف ابن ابی شیبة٧٤١ باب من قال اذا اجمع علی اقامة خمسة عشرة اتم ج ثانی ص ٢١١،نمبر٨٢١٧ مصنف بن عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص ٣٥٢ نمبر ٤٣٥٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کم تقتصر الصلوة ص ١٢٢ نمبر ٥٤٨) اس اثر میں ہے اجمع ، یعنی پختہ ارادہ کرے ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ پختہ ارادہ نہ ہو تو قصر ہی کر تا رہے گا ۔
ترجمہ: ١ (٥) اس لئے کہ حضرت ابن عمر اذر بیجان میں چھ مہینے ٹھہرے رہے پھر بھی قصر کر تے رہے ۔