٢ وہو ماثور عن ابن عباس وابن عمر والاثر فی مثلہ کالخبر ٣ والتقیید بالبلدة والقریة یشیر الیٰ انہ لا
یا اسلئے کہ دو نوں مدتیں واجب کر نے والی ہیں ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ السفریجامعہ اللبث : کا ترجمہ ہے ، کہ سفر میں کچھ نہ کچھ ٹھہر نا تو ہو تا ہی ہے ۔۔ فر ماتے ہیں کہ سفر میں کچھ نہ کچھ دو چار گھنٹے توٹھہرنا ہو تا ہی ہے اسلئے تھوڑے سے ٹھہرنے کو اقامت نہیں کہہ سکتے ، اسلئے کچھ نہ کچھ مدت ہو نی چاہئے جسکو اقامت کہہ سکیں ، اسلئے ہم نے طہر کی مدت کو معیار قرار دیا کہ دو حیض کے درمیان طہر کی مدت کم سے کم پندرہ دن ہے تو اقامت کی مدت بھی پندرہ ہو نی چاہئے ، کہ پندرہ دن کسی مقام پر ٹھہرے تو مقیم ہو گا ورنہ نہیں ۔ اور دونوں میں مشترک علت یہ ہے کہ حیض کی وجہ سے جو نمازساقط ہو گئی تھی طہر کی وجہ سے وہ نماز واجب ہو گئی ۔ اسی طرح سفر کی وجہ سے جو آدھی نماز ساقط ہو گئی تھی تو اقامت کی وجہ سے وہ چار رکعت ہو جاتی ہے تو دونوں چیزیں عبادت کو واجب کر نے والی ہیں ۔ اسلئے طہر کی مدت پندرہ دن ہے تو اقامت بھی پندرہ دن میں ہو گی اس سے کم میں نہیں ۔ ۔ موجبتان : کا ترجمہ ہے عبادت کو واجب کر نے والی ہے ۔
ترجمہ: ٢ یہی مدت حضرت عبد اللہ عباس اور حضرت عبد اللہ ابن عمر سے منقول ہے ۔ اور اس قسم تعیین میں صحابی کا قول بھی حدیث کی طرح ہے ۔
تشریح : پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تب مقیم ہو گا ، اور اس سے کم کی نیت ہو تو مقیم نہیں ہو گا اسکے لئے حضرت عبد اللہ ابن عمر کا قول یہ ہے ۔ قال کان ابن عمر اذا اجمع علی اقامة خمس عشرة سرح ظھرہ وصلی اربعا۔( مصنف ابن ابی شیبة٧٤١ باب من قال اذا اجمع علی اقامة خمسة عشرة اتم ج ثانی ص ٢١١،نمبر٨٢١٧ مصنف بن عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص ٣٥٢ نمبر ٤٣٥٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کم تقتصر الصلوة ص ١٢٢ نمبر ٥٤٨)اس قول میں ہے کہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تو مقیم ہو گا ۔ اور مدت کے تعین کے لئے صحابی کا قول بھی حدیث کی طرح قابل حجت ہے ۔ ۔یہاں اثر سے مراد قول صحابی ہے اور خبر سے مراد حدیث ہے ۔
ترجمہ: ٣ متن میںشہر یا گاؤں کی قید لگانا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنگل میں اقامت کی نیت صحیح نہیں ہے ۔ ظاہر روایت یہی ہے ۔
تشریح : متن میں یہ قید ہے کہ ]ینوی الاقامة فی بلدة او قریة [کہ شہر میں یا گاؤں میں اقامت کی نیت کرے ، یہ جملہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنگل میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو اس سے مقیم نہیں ہو گا ۔ ظاہر روایت یہی ہے ۔ لیکن حضرت امام ابو یوسف کی ایک روایت یہ ہے کہ چرواہے پانی اور گھاس کی جگہ پر جنگل میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کر لے تو مقیم ہو جائیں