وکان یقصر ٢ وعن جماعة من الصحابة مثل ذالک(٥٩٥) واذا دخل العسکر ارض الحرب فنووا الاقامة بہا قصر وا وکذا اذا حاصروا فیہا مدینة اوحصنا )
تشریح : حضرت ابن عمر آذر بیجان میں چھ مہینے تک اس حال میں رہے کہ آج چلا جا نا ہے یا کل چلا جانا ہے اسلئے قصر کر تے رہے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ اگر پختہ ارادہ نہ ہو تو قصر ہی کر تا رہے گا ۔اثر یہ ہے ۔ ان ابن عمر اقام بآذر بیجان ستة اشھر یقصر الصلوة وکان یقول اذا ازمعت اقامةفأتم۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص٣٥٢ نمبر ٤٣٥١ ) اس اثر سے پتہ چلا کہ جب تک پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ نہ ہو قصر کرتا رہے گا۔ کیونکہ صحابہ آذر بیجان میں چھ ماہ ٹھہرے رہے اور ٹھہرنے کا پختہ ارادہ نہیں کیا تو قصر کرتے رہے۔(٦) عن انس أن أ صحاب رسول اللہ ۖ أقاموا برمھر مز تسعة أشھر یقصرون الصلوة ( سنن بیہقی ، باب من قال یقصر أبدا ما لم یجمع مکثاً ، ج ثالث ، ص ٢١٨) اس اثر میں ہے کہ اصحاب رسول اللہ ۖ نو مہینے رہے اور قصر کرتے رہے۔
ترجمہ: ٢ اور صحابہ کی ایک جما عت سے اسی کی مثل منقول ہے ۔
تشریح : مصنف ابن شیبة میں کا فی صحابہ سے منقول ہے کہ وہ سفر میں رہے اور چھ ماہ سے زیادہ رہے لیکن اتنے دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو ہمیشہ قصر ہی کر تے رہے ۔
وجہ : (١) اثر یہ ہے ۔قال لابن عباس : انا نطیل القیام بالغزو بخراسان فکیف تری فقال : صل رکعتین و ان أقمت عشر سنین ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٧٤٠، فی المسافر یطیل المقام فی المصر ، ج ثانی ص٢١٠، نمبر٨٢٠٢) اس اثر میں بھی ہے کہ دس سال بھی اقامت کی نیت کئے بغیر رہ جائے گاتو قصر ہی کر تا رہے گا ۔
ترجمہ: (٥٩٥)جب لشکر کے لوگ دار الحرب کی زمین میں داخل ہوں اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی تب بھی قصر کریں گے۔ ایسے ہی جبکہ دار الحرب میں کسی شہر یا کسی قلعے کا محاصرہ کیا ہو ۔
تشریح : لشکر دار الحرب میں داخل ہوا ہو ، یا دارالحرب میں کسی شہر کا محاصرہ کیا ہو یا کسی قلعے کا محاصرہ کیا ہو ، اور وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی پختہ نیت کی ہو تب بھی اس نیت کا اعتبار نہیں ہے ۔
وجہ : (١)کیونکہ یہ دار الحرب ہے اسلئے کیا معلوم کہ کس وقت شکست ہو گی اور یہاں سے جانا پڑے گا ، اسلئے پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ کیا ہو تب بھی اسکا اعتبار نہیں ہے ۔ اس لئے وہ قصر ہی کرتا رہے گا(٢)عن جابر بن عبد اللہ قال اقام رسول اللہ ۖ بتبوک عشرین یوما یقصر الصلوة۔ (ابو داؤد شریف، باب اذااقام بارض العدو یقصر ص ١٨١ نمبر ١٢٣٥) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ تبوک میں بیس دن رہے اور وہ دار الحرب تھا اسلئے بیس دن رہنے کے با وجود بھی قصر فر ماتے رہے ۔