Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

240 - 645
وکان یقصر   ٢  وعن جماعة من الصحابة مثل ذالک(٥٩٥)  واذا دخل العسکر ارض الحرب فنووا الاقامة بہا قصر وا وکذا اذا حاصروا فیہا مدینة اوحصنا )

تشریح :  حضرت ابن عمر   آذر بیجان میں  چھ مہینے تک اس حال میں رہے کہ آج چلا جا نا ہے یا کل چلا جانا ہے اسلئے قصر کر تے رہے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ اگر پختہ ارادہ نہ ہو تو قصر ہی کر تا رہے گا ۔اثر یہ ہے ۔   ان ابن عمر اقام  بآذر بیجان ستة اشھر یقصر الصلوة وکان یقول اذا ازمعت اقامةفأتم۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص٣٥٢ نمبر ٤٣٥١ ) اس اثر سے پتہ چلا کہ جب تک پندرہ دن ٹھہرنے کا  پختہ ارادہ نہ ہو قصر کرتا رہے گا۔ کیونکہ صحابہ آذر بیجان میں چھ ماہ ٹھہرے رہے اور ٹھہرنے کا پختہ ارادہ نہیں کیا  تو قصر کرتے رہے۔(٦)   عن انس أن أ صحاب رسول اللہ  ۖ أقاموا برمھر مز تسعة أشھر یقصرون الصلوة ( سنن بیہقی ، باب من قال یقصر أبدا ما لم یجمع  مکثاً ، ج ثالث ، ص ٢١٨)  اس اثر میں ہے کہ اصحاب رسول اللہ  ۖ نو مہینے رہے اور قصر کرتے رہے۔ 
 ترجمہ:  ٢  اور صحابہ  کی ایک جما عت سے اسی کی مثل منقول ہے ۔ 
تشریح :  مصنف ابن شیبة میں کا فی صحابہ سے منقول ہے کہ وہ سفر میں رہے اور چھ ماہ سے زیادہ رہے لیکن اتنے دن ٹھہرنے کی نیت نہیں کی تو ہمیشہ قصر ہی کر تے رہے ۔
وجہ : (١)   اثر یہ ہے ۔قال لابن عباس : انا نطیل القیام بالغزو بخراسان فکیف تری فقال : صل رکعتین و ان أقمت عشر سنین ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٧٤٠، فی المسافر یطیل المقام فی المصر ، ج ثانی ص٢١٠، نمبر٨٢٠٢) اس اثر میں بھی ہے کہ دس سال بھی اقامت کی نیت کئے بغیر رہ جائے گاتو قصر ہی کر تا رہے گا  ۔
 ترجمہ:  (٥٩٥)جب لشکر کے لوگ دار الحرب کی زمین میں داخل ہوں اور پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی تب بھی قصر کریں گے۔  ایسے ہی جبکہ دار الحرب میں کسی شہر یا کسی قلعے کا محاصرہ کیا ہو ۔
تشریح :   لشکر دار الحرب میں داخل ہوا ہو ، یا دارالحرب میں کسی شہر کا محاصرہ کیا ہو یا کسی قلعے کا محاصرہ کیا ہو ، اور وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی پختہ نیت کی ہو تب بھی اس نیت کا اعتبار نہیں ہے ۔
وجہ : (١)کیونکہ یہ دار الحرب ہے اسلئے کیا معلوم کہ کس وقت شکست ہو گی اور یہاں سے جانا پڑے گا ، اسلئے پندرہ دن ٹھہرنے کا پختہ ارادہ کیا ہو تب بھی اسکا اعتبار نہیں ہے ۔ اس لئے وہ قصر ہی کرتا رہے گا(٢)عن جابر بن عبد اللہ قال اقام رسول اللہ ۖ بتبوک عشرین یوما یقصر الصلوة۔ (ابو داؤد شریف، باب اذااقام بارض العدو یقصر ص ١٨١ نمبر ١٢٣٥)  اس حدیث  میں ہے کہ حضور ۖ تبوک میں بیس دن رہے اور وہ دار الحرب تھا اسلئے بیس دن رہنے کے با وجود بھی قصر فر ماتے رہے ۔ 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter