١ لانہ لابدمن اعتبار مدة لان السفر یجامعہ اللبث فقدرناہا بمدة الطہر لانہما مدتان موجبتان
گزاری ۔ آپ ۖ کے قیام کا نقشہ اس طرح ہے۔
(حجة الوداع میں حضور ۖ کا مکہ میں قیام )
٤ ذی الحجہ بروز اتوار مکہ میں تشریف لائے ۔
٥ بروز پیر مکہ میں رہے ۔
٦ بروز منگل مکہ میں رہے ۔
٧ بروز بدھ مکہ میں رہے ۔
٨ بروز جمعرات منی میں رہے۔ ٩ بروز جمعہ عرفات میں رہے۔
١٠ بروز سنیچر منی میں جمرات کی
اور طواف زیارت کی ۔
١١ بروز اتوار منی میں رہے ۔
١٢ بروز پیر منی میں رہے ۔ ١٣ بروزمنگل شام کومکہ مکرمہ میں رہے
١٤ بروز بدھ صبح میں مکہ میں طواف وداع کیا
١٤ بروز بدھ شام کو مدینہ کے لئے روانہ ہو گئے اور رات محصب میں گزاری ۔
اس نقشے کے اعتبار سے آپ ۖ سب ملا کر دس دن تک مکہ مکرمہ میں رہے ۔ اور طواف صدر یعنی جو طواف شروع میں کر تے ہیں اسکے بعد یعنی ٧٦٥ذی الحجہ کو صحابہ مکہ مکرمیں مقیم رہے ۔ اسکے بعد ٨ ذی الحجہ کو منی تشریف لے گئے ۔ سنن بیہقی کی عبارت یہ ہے۔ ان الاخبار الثابة تدل علی أن رسول اللہ ۖ قدم مکة فی حجتہ لأربع خلون من ذی الحجة فاقام بھا ثلاثا یقصر ۔( سنن بیہقی باب من اجمع اقامة أربع أتم ، ج ثالث ، ص ٢١٢، نمبر ٥٤٥٧) اس عبارت میں ہے کہ آپ مکہ مکرمہ میں شروع میں تین دن ٹھہرے ۔
طواف صدر یعنی شروع میں طواف کے بعد صحابہ مکہ مکرمہ میںتین دن ٹھہرے اسکی دلیل یہ حدیث ہے۔ قال سمعت العلاء بن الحضرمی قال : قال رسول اللہ ۖ : ثلاث للمھاجرین بعد الصدر ۔( بخاری شریف ، باب اقامة المھاجر بمکة بعد قضاء نسکہ ، ص ٦٦٤، نمبر ٣٩٣٣ مسلم شریف ،باب جواز الاقامة بمکة ، ص ٥٧٠، نمبر ١٣٥٢ ٣٢٩٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طواف صدر کے بعد صحابہ تین دن مکہ مکرمہ میں ٹھہرے تھے ،جس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر ایک ساتھ مکہ میں چار دن ٹھہرے تو اتمام کرے (٢) ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔عن ابن المسیب قال اذا اقمت بارض اربعا فصل اربعا ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کم تقصیر الصلوة ص ١٢٢ نمبر ٥٤٨ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص ٣٥٢ نمبر ٤٣٥٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چار دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو چار رکعت نماز پڑھے گا۔یعنی اتمام کرے گا۔
ترجمہ: ١ کچھ مدت کا اعتبار کر نا ضروری ہے ، اسلئے کہ سفر میں کچھ ٹھہرنا تو ہو تا ہی ہے اسلئے ہم نے مدت طہر سے اسکا اندازہ لگا