٦٩٣ ١٥٨٦ ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دس دن سے زائد کی اقامت کی نیت کرے گا تو اتمام کرے گا۔
لیکن حنفیہ نے دونوں کے درمیان کو لیا ہے جو اوسط ہے۔ یعنی پندرہ دن کی اقامت کی نیت کرے گا تو اتمام کرے گا۔اور ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ (١)عن ابن عباس قال اقام رسول اللہ ۖبمکة عام الفتح خمس عشرة یقصر الصلوة ۔ (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٣١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کم تقتصر الصلوة ص ١٢٢ نمبر ٥٤٨)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پندرہ دن تک ٹھہرنے کی نیت کرے تو اتمام کرے گا (٢) اس کی تائید میں یہ اثر بھی ہے ۔قال کان ابن عمر اذا اجمع علی اقامة خمس عشرة سرح ظھرہ وصلی اربعا۔( مصنف ابن ابی شیبة٧٤١ باب من قال اذا اجمع علی اقامة خمسة عشرة اتم ج ثانی ص ٢١١،نمبر٨٢١٧ مصنف بن عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص ٣٥٢ نمبر ٤٣٥٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کم تقتصر الصلوة ص ١٢٢ نمبر ٥٤٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ وطن اقامت بننے میں پندرہ دن کا اعتبار ہے ۔(٣) عن سعید بن المسیب قال : اذا أجمع رجل علی اقامة خمس عشرة أتم الصلوة ۔( مصنف ابن ابی شیبة٧٤١ باب من قال اذا اجمع علی اقامة خمسة عشرة اتم ، ج ثانی ص٢١٠،نمبر٨٢١٢ مصنف بن عبد الرزاق ، باب الرجل یخرج فی وقت الصلوة ج ثانی ص ٣٥٢ نمبر٤٣٦٠ )اس اثر میں بھی ہے کہ پندرہ دن کے اقامت کی نیت کرے تو مقیم ہو جائے گا ، اور قصر کر نا پڑے گا ۔
فائدہ: امام شافعی کے نزدیک اگر چار دن ٹھہرنے کا ارادہ کرے تو اتمام کرے گا۔
تشریح : امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ اگر کہیں چار دن کے اقامت کی نیت کی ہو تب بھی مقیم ہو جائے گا اور اتمام کرے گا ۔ ۔ مو سوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ اذا أزمع المسافر أن یقیم بموضع أربعة ایام و لیا لیھن لیس فیھن یوم کان فیہ مسافر اً فدخل بعضہ ، و لا یوم خرج فی بعضہ أتم الصلوة ۔ ( موسوعة امام شافعی، باب المقام الذی یتم بمثلہ الصلوة،ج ثالث ، ص ٢٦، نمبر ١٩١٧) اس عبارت میں ہے کہ مکمل چار دن ٹھہرنے کی نیت ہو تو اتمام کرے ۔
وجہ: (١) سمعت انسا یقول خرجنا مع النبی ۖ من المدینة الی مکة فکان یصلی رکعتین رکعتین حتی رجعنا الی المدینة قلت اقمتم بمکة شیئا؟ قال اقمنا عشرا ۔ (بخاری شریف ، باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر ص ١٤٧ نمبر ١٠٨١ مسلم شریف ، فصل الی متی یقصر اذا اقام ببلدہ ص ٢٤٣ نمبر ٦٩٣ ١٥٨٦ ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٣٣) اس حدیث میں ہے کہ حضورۖ حج کے موقع پر مکہ مکرمہ میں دس دن ٹھہرے تھے لیکن ایک ساتھ صرف مکہ میں تین دن ٹھہرے ہیں ۔کیونکہ حضور ۖ حجہ الوداع میں ١٠ ھجری ٤ ذی الحجہ بروز اتوار مطابق یکم مارچ ٦٣٢ء کو مکہ مکرمہ تشریف لا ئے اور ١٤ ذی الحجہ کی شام کو یعنی ١٥ ذی الحجہ کی رات مطابق ١١ مارچ ٦٣٢ء کو مدینہ کے لئے روانہ ہو گئے اور رات مکہ سے با ہر مقام محصب میں