(٥٩٢) واذا فارق المسافر بیوت المصر صلی رکعتین )
یو ما فأتم الصلوة ، و ان کنت لا تدری فاقصر ، قال محمد و بہ نأخذ و ھو قول ابی حنیفة (نمبر ١٨٨) بہ نأخذ ۔ کا مطلب ہے کہ یہ ہمارا مسلک ہے ۔۔ آگے نمبر ١٩١میں عبارت یہ ہے ۔ اذا کان علی مسیرة أقل من ثلاثة أیام و لیالھا أتم الصلوة ، فاذا کان علی مسیرة ثلاثة ایام و لیالھا فصاعدا ، و لم یکن لہ بھا اھل ، و لم یوطن نفسہ علی أقامة خمس عشرة فلیقصر الصلوة ۔( کتاب الاثار لامام محمد ، باب الصلوة فی السفر ، ص ٣٨، نمبر ١٨٨، نمبر ١٩١ ) ان دو نمبروں میں اتنا تو ہے قصر کر نے کو ہم لیتے ہیں لیکن یہ نہیں ہے کہ چار رکعت پڑھے تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔۔
جامع صغیر میں عبارت یہ ہے ۔ محمد عن یعقوب عن أبی حنیفة رجل خرج من الکوفة الی المدائن قال: قصر و افطر فی مسیرة ثلاثہ ایام و لیالیھا سیر الابل و مشی الاقدام ، قوم حصروا فی الارض الحرب مدینة أو حاصروا اھل البغی فی دار الاسلام فی غیر مصر ، أو حاصروا فی البحر فنووا اقامة خمسة عشر یو ما فانھم یقصرون و یفطرون ۔ و اللہ اعلم ۔ ( جامع صغیر ، باب فی صلوة السفر ، ص ١٠٨ ) اس عبارت میں یہ ہے کہ قصر کرے لیکن یہ نہیں ہے کہ چار رکعت پڑھی تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔ نماز فاسد ہو جائے گی یہ بعد کے کتابوں میں ہے ۔ اسلئے چار رکعت پڑھنے پر نماز کے فساد کا حکم نہ لگایا جائے تو مسجد کے بہت سے اماموں پر رحم و کرم ہو گا ۔ خصوصا جبکہ حضرت عائشہ کے اتمام کر نے سے حضور ۖ نے احسنتِ فر ما یا ہو ۔کہ آپ نے چار پڑھ کر اچھا کیا ۔
نوٹ : یہ مسئلہ فتویٰ کا ہے اور ناچیز مفتی نہیں ہے اسلئے اس بارے میں صحیح فتوی تو مفتیان کرام ہی دے سکتے ہیں ، میں نے تو یورپ کے اماموں کی پریشانی آپ کے سامنے رکھ دی ۔۔و اللہ اعلم بالصواب ۔
ترجمہ: (٥٩٢) مسافر شہر کے گھر وں سے جدا ہو جائے تو دو رکعت نماز پڑھے ۔
تشریح سفر کی نیت سے گھر سے نکل چکا ہے لیکن جب تک شہر اور فنائے شہر میں ہے تو گویا کہ گھر میں ہے اس لئے ابھی قصر نہ کرے بلکہ جب شہر کے گھروں سے نکل کر جدا ہو جائے اور نماز پڑھنے کی ضرورت پڑے تو قصر کرے۔
وجہ: (١)حدیث میں ہے ۔عن انس بن مالک قال صلیت الظھر مع رسول اللہ ۖ بالمدینة اربعا والعصر بذی الحلیفة رکعتین ۔ (بخاری شریف ، باب یقصر اذا خرج من موضعہ ص ١٤٨ نمبر ١٠٨٩)اس حدیث میں ہے کہ جب تک مدینہ میں رہے اس وقت تک چار رکعت نماز پڑھی اور مدینہ سے باہر مقام ذو الحلیفة چلے گئے تو چو نکہ شہر سے نکل گئے تو دو رکعت نماز پڑھی (٢) اثر میں ہے جو صاحب ھدایہ نے ذکر کیا ہے ۔ أن علیا خرج من البصرة فصلی الظھر أربعا فقال : اما انا اذا جازونا ھذا الخص صلینا رکعتین ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٧٣٦ من کان یقصر الصلوة ، ج ثانی ، ص ٢٠٦، نمبر ٨١٦٩مصنف عبد الرزاق ، باب المسافر متی یقصر اذا خرج مسافرا ج ثانی ص ٣٤٩ نمبر ٤٣٣١) خص معنی ہے جھونپڑا ۔ کوفہ