١ اعتبارا بالفجر ویصیر مسیئالتا خیر السلام (٥٩١) وان لم یقعد فی الثانیة قدرہا بطلت)
١ لاختلاط النافلة بہا قبل اکمال ارکانہا
ترجمہ: ١ فجر کی نماز پر قیاس کرتے ہوئے۔البتہ سلام کے مؤخر کر نے کی وجہ سے گنہگار ہو گا ۔
تشریح : فجر کی نماز دو رکعت ہے ، لیکن اگر کوئی اسکو چار رکعت پڑھ لے اور دو رکعت کے بعد بیٹھ جائے تو پہلی دو رکعتیں فرض ہوں گی ، اور دوسری دو رکعتیں نفل ہو جائیں گی اسی طرح یہاں پہلی دو رکعتیں فرض ہو نگیں اور دوسری دو رکعتیں نفل ہوں گی ، اور جس طرح یہاں سلام کو مؤخر کر نے کی وجہ سے اچھا نہیں کیا اسی طرح وہاں سلام کے مؤخر کر نے کی وجہ سے برا کیا ۔
ترجمہ: (٥٩١) اور اگر دوسری رکعت میں نہیں بیٹھا تشہد کی مقدارتو اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔
ترجمہ: ١ فرض کے ارکان کو مکمل کر نے سے پہلے نفل کو ملانے کی وجہ سے
تشریح: دو رکعت کے بعد قعدۂ اخیرہ جو مسافرپر فرض تھا کرنا چاہئے تھا اور اس نے نہیں کیا اور دوسری رکعتوں کو ملا دیا جو نفل ہیں تو پہلی دورکعت فرض فاسد ہو کر نفل ہو جائے گی ۔کیونکہ اس نے فرض کو مکمل کر نے سے درمیان میں نفل گھسا دیا ۔
وجہ: (١)کیونکہ قعدۂ اخیرہ فرض تھا اس کو چھوڑ دیا اور نفل کو اس کے ساتھ ملا دیا(٢) اثر میں اس کا ثبوت موجود ہے ان ابن مسعود قال من صلی فی السفر اربعا اعاد الصلوة ۔(مصنف بن عبد الرزاق ،باب من اتم فی السفر ج ثانی ص٣٧٠ نمبر ٤٤٧٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسافر نے چار رکعت نماز پڑھ لی تو نماز لوٹائے گا (اگر تشہد میں نہ بیٹھاہو)
(یورپ میں ائمہ حنفی کے مشکلات )
یورپ میں اکثر اماموں کے پاس کار ہو تی ہے ، وہ وطن اصلی سے ٩٠ میل دور امامت کر تے ہیں وہاں اقامت کی نیت بھی کرتے ہیں لیکن ہر ہفتے میں کار دوڑا کر ٥٥ میل سے زیادہ سفر کر آتے ہیں ، اور قاعدہ یہ ہے کہ ١٥ دن کی اقامت کی نیت کر نے والا سفر کی مسافت ٥٥ میل سے زیادہ سفر کر لیا تو اقامت ختم ہو جاتی ہے ، یہ ائمہ ١٥ دن کی اقامت کی نیت کر بھی نہیں سکتے ہیں کیونکہ کار کی وجہ سے ہر ہفتے میں کہیں نہ کہیں جا نا ہے ۔ اب یہ مسافر امام عشاء ، ظہر ، اور عصر کی نماز دو رکعت پڑھائے تو مشکل ہے ، اور نہ پڑھائے تو امامت جاتی ہے ، اور چار رکعت پڑھائے تو اسکی نماز فاسد ہو تی ہے ، اور انکے ساتھ مقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہو تی ہے اور بار بار سجدہ سہو کر نا بھی انتشار کا باعث ہے۔ اسلئے انکو اس مسئلے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ۔ اسلئے اگر امام شافعی کا مسلک لیکر چار رکعت پڑھنا بھی جائز قرار دیا جائے تو ان اماموں کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ۔ ۔ تلاش کے بعد معلوم ہوا کہ امام محمد کی کتاب جو حنفیوں کے لئے بنیادی کتاب ہے اس میں یہ نہیں ہے کہ چار رکعت پڑھنے پر نماز فاسد ہو گی ، بلکہ اس میں اتنا لکھا ہوا ہے کہ دو رکعت پڑھنا بہتر ہے ۔ کتاب الآثار لامام محمد کی عبارت یہ ہے۔ عن عبد اللہ بن عمر قال : اذا کنت مسافرا فوطنت نفسک علی اقامة خمسة عشر