٢ ولنا ان الشفع الثانی لایقضی ولا یأثم علٰی ترکہ وہٰذا اٰیة النافلة بخلاف الصوم لانہ یقضی
(٥٩٠) وان صلی اربعًا وقعد فی الثانیة قدر التشہدا جزأتہ الاولیان عن الفرض والاخریان لہ نافلة)
عن یعلی ابن أمیة قال قلتُ لعمر بن الخطاب ( فلیس علیکم جناح أن تقصروا من الصلوة ان خفتم أن یفتنکم الذین کفروا ( سورة النساء ٤،آیت ١٠١) فقد أمن الناس ! فقال عجبت ُ مما عجبت َ منہ ، فسألت ُ رسول اللہ ۖ عن ذالک ، فقال (( صدقة تصدق اللہ بھا علیکم ، فاقبلوا صدقتہ ))۔ (مسلم شریف ، کتاب صلوة المسافرین وقصرھا ص ٢٤٢ نمبر١٥٧٣٦٨٦) اس حدیث میں ہے کہ قصر صدقہ ہے اسکو قبول کر لو ۔ اسکی تاویل یہ کر تے ہیں کہ صدقہ کا قبول کر نا واجب نہیں ہے بلکہ سنت ہے اسلئے قصر کر نا بھی سنت رہے گا ، اور فر ماتے ہیں کہ یہ حدیث انکے لئے ہے جو قصر کو کراہیت کی نظر سے دیکھتا ہو ۔
ترجمہ: ٢ اور ہماری دلیل یہ ہے کہ دوسرے شفع کی قضاء نہیں کی جاتی ، اور نہ اسکے چھوڑنے پر گنہگار ہو تا ہے ، اسلئے یہ نفل ہو نے کی علامت ہے ، بخلاف روزے کے ، اسلئے کہ اسکی قضاء کی جاتی ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ اور امام شافعی کو جواب ہے ۔ انہوں نے فر ما یا تھا کہ جس طرح روزے میں رخصت ہے کہ مسافر چاہے تو سفر میں روزہ رکھے اور چاہے تو بعد میں قضاء کرے ۔ اسی طرح چار رکعت نماز میں بھی رخصت ہو نی چاہئے کہ چاہے تو دو رکعت پڑھے اور چاہے تو چار رکعت پڑھے ۔ اسکا جواب دیا جا رہا ہے کہ نماز اور روزے میں فرق ہے ، نماز کی دوسری دو رکعت کومسافر چھوڑ دے تواس پر گناہ نہیں ہے ، اور نہ اسکی قضاء ہے ، جبکہ روزہ چھوڑ دے تو اسکی قضاء ہے تو معلوم ہوا کہ روزے کا معاملہ اور ہے اور نماز کا معاملہ اور ہے اسلئے نماز کو روزے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا ۔ ۔ اصل تو امام شافعی کی دلیل وہ احادیث ہیںجو اوپر گزریں ۔
ترجمہ: (٥٩٠)پس اگر مسافر نے چار رکعت پڑھ لی اور دوسری رکعت میں تشہد کی مقدار بیٹھا تو اس کو دو رکعت فرض سے کافی ہوگی اور دوسری دو اس کے لئے نفل ہوگی ۔
تشریح: مسافر کو دو ہی رکعت پڑھنی چاہئے تھی لیکن اس نے چار رکعت پڑھ لی تو گویا کہ دو رکعت فرض کے ساتھ دو رکعت نفل کو بھی ملا لیا، پس اگر دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھا ہے تو گویا کہ تمام فرائض پورے ہو گئے اور فرائض پورے ہونے کے بعد اس نے نوافل کو ملایا۔اس لئے پہلی دو رکعتیں فرض ہوںگی اور دوسری دو رکعتیں نفل ہوںگی۔اور کراہیت کے ساتھ نماز ہو جائے گی۔کیوں کہ فرض کا سلام باقی تھا اور نفل ملا لیا جسکی وجہ سے سلام کی تا خیر ہوئی
اصول: فرائض پورے ہونے کے بعد نوافل کو فرض کے ساتھ ملایا تو فرض کراہیت کے ساتھ ادا جائے گا۔