(٥٨٩) قال وفرض المسافر فی الرباعیة رکعتان لایزید علیہما)
ترجمہ: (٥٨٩) مسافر کا فرض ہمارے نزدیک ہر چار رکعت والی نماز دو رکعت ہو جاتی ہے۔اور ان دونوں پر زیادتی نہ کرے۔
تشریح : اقامت کی حالت میں جو نماز چار رکعتیں فرض ہے سفر شرعی میںوہ نماز دو رکعت ہو جاتی ہے ۔ حنفیہ کے یہاں اسکو چار رکعت پڑھنا جائز نہیں ۔ اور اگر پڑھ لیا اوردو رکعت کے بعد بیٹھا تو سجدہ سہو سے نماز ہو جائے گی ۔ اور سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز ہو تو جائے گی لیکن ناقص رہے گی ، کیونکہ اس صورت میں پہلی دو رکعت فرض ہوئی اور بعد کی دو رکعت نفل ہو ئی۔ اور اگر دو رکعت کے بعد نہیں بیٹھا توفرض نماز نہیں ہوگی بلکہ سب رکعتیں نفل ہو جائیں گی ۔
وجہ: (١)کئی احادیث سے ثابت ہے کہ آپۖ نے اور صحابہ نے سفر میں چار رکعت والی نماز دو رکعت ہی پڑھی ہے۔اس لئے سفر کی نماز دو رکعت ہی ہے اس سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے(٢) حدیث میں ہے عن ابن عباس قال ان اللہ فرض الصلوة علی لسان نبیکم علی المسافر رکعتین و علی المقیم اربعا۔ (مسلم شریف ، کتاب صلوة المسافرین و قصرھا ص ٢٤١ نمبر ٦٨٧ ابو داؤد شریف ، باب صلوة المسافر ص ١٧٦ نمبر ١١٩٨ بخاری شریف نمبر ١١٠٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر میں فرض نماز دو رکعت ہی ہے۔اس لئے اس سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے (٣)سمعت انسا یقول خرجنا مع النبی ۖ من المدینة الی مکة فکان یصلی رکعتین رکعتین حتی رجعنا الی المدینة قلت اقمتم بمکة شیئا قال اقمنا بھا عشرا ۔ (بخاری شریف ، باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر ص ١٤٧ نمبر ١٠٨١) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ حضورۖ سفر میں دو رکعت ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔(٤)اور نوٹ میں ایک حدیث گزری سمع ابن عمر یقول صحبت رسول اللہ فکان لایزید فی السفر علی رکعتین وابا بکر و عمر و عثمان کذلک ۔ (بخاری شریف ، باب من یتطوع فی السفر دبر الصلوات ص ١٤٩ نمبر ١١٠٢)(٥)مسلم شریف میں ہے یا ابن اخی انی صحبت رسول اللہ ۖ فی السفر فلم یزد علی رکعتین حتی قبضہ اللہ وصحبت ابا بکر فلم یزد علی رکعتین حتی قبضہ اللہ وصحبت عمر فلم یزد علی رکعتین حتی قبضہ اللہ ثم صحبت عثمان فلم یزد علی رکعتین حتی قبضہ اللہ وقد قال اللہ تعالی( لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة )آیت ٢١، سورة احزاب ٣٣۔(مسلم شریف ، کتاب صلوة المسافرین وقصرھا ص ٢٤٢ نمبر ١٥٧٩٦٨٩)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ حضورۖ دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔اس لئے سفر میں دو رکعت ہی نماز ہوگی۔ اس سے زیادہ کرنا جائز نہیں ہے۔