(٥٨٨) ولا یعتبر السیر فی الماء ) ١ معناہ لایعتبربہ السیر فی البرفا ما المعتبر فی البحر فما یلیق بحالہ کما فی الجبل۔
دلیل یہ اثرہے ۔و کان ابن عمر وابن عباس یقصران ویفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا ۔ (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٦) اس اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر ، اور حضرت ابن عباس ١٦ فرسخ پر قصر فر ماتے تھے ۔
ترجمہ: (٥٨٨) جو رفتار خشکی کا ہے دریا میں اس رفتار کا اعتبار نہیں ہے ۔
ترجمہ: ١ اسکے معنی یہ ہیں کہ جس رفتار کا اعتبار خشکی میں ہے دریا میں اس رفتار کا اعتبار نہیں ہے ۔ دریا میں اس رفتار کا اعتبار ہے جو اسکے حال کے مناسب ہے ۔ جیسا کہ پہاڑ میں ہے ۔
تشریح : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ خشکی میں مناسب چال سے چلے تو جتنی مسافت طے کر سکتا ہے اتنی مسافت کا اعتبار سمندر میں نہیں ہے ۔ بلکہ آسانی سے تین دن میں سمندر میںبادبانی کشتی سے جتنی مسافت طے کر سکتا ہو اسکا اعتبار ہے ۔ کیونکہ سمندر میں ہاتھ سے کشتی چلانے والے ملاح اونٹ پر سفر کرنے والے کی طرح کہیں رکتے نہیں تھے بلکہ باری باری کشتی چلاتے رہتے تھے ، اور دن رات چلنے میں مشغول رہتے تھے ۔ اب ہوا نہ مخالف ہو اور نہ موافق ایسے حالات میں ہاتھ سے کشتی چلانے کا جو پرانا طریقہ تھا اس طریقے سے چلانے میں تین دن میں جتنا میل سفر کر سکے اس میل کا اعتبار ہے ، اسی پر قصر کرے گا ۔ خشکی کے میل پر قیاس نہیں کیا جائے گا ۔ جس طرح پہاڑ میں سفر کر تے ہیں تو وہاں 48 میل کا اعتبار نہیں ہے ، بلکہ پہاڑ کا راستہ ہموار راستے سے دشوار گزار ہو تا ہے ، اسلئے پہاڑ میں تین دن میں جتنا میل چل سکے اتنے میل کا اعتبار ہو گا ۔ اور سمندر میں بادبانی کشتی سے تین دن میں جتنا میل سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے
حاصل : ۔ حاصل یہ ہے کہ تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے ۔ اسلئے ہموار زمین میں 48 میل ہو گا ۔ پہاڑی زمین میں تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہو گا ۔ اور سمندر میں بادبانی کشتی سے تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے۔
اصول : اصل اعتبار تین دن کے سفر کا ہے ، جس پر قصر ہے ۔میل کے اعتبار سے ہموار زمین کا حساب الگ ہے ، پہاڑ کا الگ ، اور سمندر کا الگ
نوٹ : آج کل پٹرول سے کشتی چلتی ہے لوگ ہاتھ سے کشتی کم کھیپتے ہیں ۔ اسلئے پٹرول والی کشتی کا اعتبار نہیں ہے ۔
بادبانی کشتی اسکو کہتے ہیں کہ وہ ہوا کے ذریعے چلے ، یا ملاح ہاتھ کے ذریعہ چلائے آج کل کی طرح پٹرول یا تیل سے نہ چلائے ۔