Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

227 - 645
(٥٨٨)  ولا یعتبر السیر فی الماء )  ١   معناہ لایعتبربہ السیر فی البرفا ما المعتبر فی البحر فما یلیق بحالہ کما فی الجبل۔

دلیل  یہ اثرہے ۔و کان ابن عمر وابن عباس یقصران ویفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا ۔ (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٦) اس اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر ، اور حضرت ابن عباس ١٦ فرسخ پر قصر فر ماتے تھے ۔ 
 ترجمہ:  (٥٨٨)  جو رفتار خشکی کا ہے دریا میں اس رفتار کا اعتبار نہیں ہے ۔ 
 ترجمہ:   ١   اسکے معنی یہ ہیں کہ جس رفتار کا اعتبار خشکی میں ہے دریا میں اس رفتار کا اعتبار نہیں ہے ۔ دریا میں اس رفتار کا اعتبار ہے جو اسکے حال کے مناسب ہے ۔ جیسا کہ پہاڑ میں ہے ۔ 
تشریح :   اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ خشکی میں مناسب چال سے چلے تو جتنی مسافت طے کر سکتا ہے اتنی مسافت کا اعتبار سمندر میں نہیں ہے ۔ بلکہ آسانی سے تین دن میں سمندر میںبادبانی کشتی سے جتنی مسافت طے کر سکتا ہو اسکا اعتبار ہے ۔ کیونکہ سمندر میں ہاتھ سے کشتی چلانے والے  ملاح اونٹ پر سفر کرنے والے کی طرح کہیں رکتے نہیں تھے بلکہ باری باری کشتی  چلاتے رہتے تھے ، اور دن رات چلنے میں مشغول رہتے تھے ۔ اب ہوا نہ مخالف ہو اور نہ موافق ایسے حالات میں  ہاتھ سے کشتی چلانے کا جو پرانا طریقہ تھا اس طریقے سے چلانے میں تین دن میں جتنا  میل سفر کر سکے  اس میل کا اعتبار ہے ، اسی پر قصر کرے گا ۔ خشکی کے میل پر قیاس نہیں کیا جائے گا ۔ جس طرح پہاڑ میں سفر کر تے ہیں تو وہاں 48   میل کا اعتبار نہیں ہے ، بلکہ پہاڑ کا راستہ ہموار راستے سے دشوار گزار ہو تا ہے ، اسلئے پہاڑ میں تین دن میں جتنا میل چل سکے اتنے میل کا اعتبار ہو گا ۔ اور سمندر میں بادبانی کشتی سے تین دن میں جتنا میل سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے 
حاصل : ۔ حاصل یہ ہے کہ تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے ۔ اسلئے ہموار زمین میں 48   میل ہو گا ۔ پہاڑی زمین میں تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہو گا ۔ اور سمندر میں بادبانی کشتی سے تین دن میں جتنا سفر طے کر سکے اسکا اعتبار ہے۔
اصول : اصل اعتبار تین دن کے سفر کا ہے ، جس پر قصر ہے ۔میل کے اعتبار سے ہموار زمین کا حساب الگ ہے ، پہاڑ کا الگ ، اور سمندر کا الگ
نوٹ :  آج کل پٹرول سے کشتی چلتی ہے لوگ ہاتھ سے کشتی کم کھیپتے ہیں ۔ اسلئے پٹرول والی کشتی کا اعتبار نہیں ہے ۔ 
بادبانی کشتی اسکو کہتے ہیں کہ وہ ہوا کے ذریعے چلے ، یا ملاح ہاتھ کے ذریعہ چلائے آج کل کی طرح  پٹرول یا تیل سے نہ چلائے ۔ 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter