٣ وعند البناء علی الاقل یقعد فی کل موضع یتوہم اٰخر صلاتہ کیلا یصیر تارکافرض القعدة۔۔ واللّٰہ اعلم.
ولاصلوة لمن لم یقرأ بالحمد وسورة فی فریضة او غیرھا۔(ترمذی شریف، باب ماجاء فی تحریم الصلوة وتحلیلھا ص ٥٥ نمبر ٢٣٨ ابو داؤد شریف، باب الامام یحدث بعد ما یرفع رأسہ من آخر رکعة ص ٩٨ نمبر ٦١٨) اس حدیث میں ہے کہ سلام نماز کو حلال کر دیتا ہے ، یعنی نماز کو ختم کر دیتا ہے ، اسلئے سلام سے نماز کو ختم کر نا بہتر ہے ۔ بات کر کے نماز ختم کر نا بہتر نہیں ۔۔ اور اگر نہ بات کرے اور نہ سلام کرے ، صرف نیت کر کے نماز ختم کرے تو یہ بھی صحیح نہیں ، کیونکہ صرف نیت لغو ہے ، جب تک نماز توڑنے کی کوئی حرکت نہ کرے صرف نیت سے نماز نہیں ٹوٹے گی ۔
ترجمہ: ٣ کم پر بناء کے وقت ہر وہ جگہ جہاں آخری نماز کا وہم ہو اس میں بیٹھے گا تاکہ قعدہ کا فرض چھوڑنے والا نہ ہو ۔
تشریح : کم پر بناء مثلا: ایک رکعت اور دو رکعت میں شک تھا اسلئے اقل درجہ ایک رکعت مان کر اسکو پوری کی تو اس پر بھی بیٹھے گا ، کیونکہ ہو سکتا ہو کہ وہ دوسری رکعت ہو ، اور دوسری رکعت پر قعدہ اولی ہے ۔۔ اور دوسری رکعت ملانے کے بعد بھی بیٹھے گا ، کیونکہ دوسری رکعت کے بعد قعدہ اولی ہے ، اور یہ دوسری رکعت مان کر چل رہا ہے ۔۔ اور تیسری رکعت کے بعد بھی بیٹھے گا کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ چوتھی رکعت ہو اور چوتھی کے بعد قعدہ آخیرہ ہے ۔ اور چوتھی کے بعد تو بیٹھے گا ہی ، کیونکہ چوتھی پر تو قعدہ آخیرہ ہے ہی ۔ تو گویا کہ ہر رکعت کے بعد بیٹھے گا ...... و اللہ اعلم