٢ وہذا ابناء علیٰ ان الوتر واجب عندہ۔ سنة عندہما ولا ترتیب فیما بین الفرائض والسنن۔
٣ وعلیٰ ہٰذا اذا صلی العشاء ثم توضأ وصلی السنة والوتر تبین انہ صلی العشاء بغیر طہارةٍ فعندہ یعید العشاء والسنة دون الوتر لان الوتر فرض علٰی حدة عندہ وعندہما یعید الوتر ایضًا لکونہ تبعًا للعشاء ۔۔واﷲ اعلم.
ترجمہ: ٢ یہ اختلاف اس بنیاد پر ہے وتر امام ابو حنیفہ کے نزدیک واجب ہے ، اور صاحبین کے نزدیک سنت ہے ۔ اور فرض اور سنت کے درمیان ترتیب نہیں ہے ۔
تشریح : ھدایہ ،مسئلہ نمبر ٤٦٠ ،باب صلوة الوتر ، میں عبارت اس طرح ہے ۔ (الوتر واجب عند ابی حنیفة و قالا سنة ) جس سے معلوم ہوا کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک وتر واجب ہے اور صاحبین کے نزدیک سنت ہے ۔ اسی بنیاد پر یہ اختلاف ہے کہ وتر یاد کر تے ہوئے فجر پڑھی تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک فجر فاسد ہو جائے گی اور صاحبین کے نزدیک فاسد نہیں ہو گی ۔ کیونکہ واجب فرض کے درجے میں ہے اور فرضوں کے درمیان ترتیب ضروری ہے ، اور صاحبین کے نزدیک سنت ہے اور فرض اور سنت کے درمیان ترتیب نہیں ہے۔
ترجمہ: ٣ اسی اختلاف پر ہے ۔ کہ اگر عشاء کی نماز پڑھی پھر وضو کیا اور سنت اور وتر پڑھی ، پھر معلوم ہوا کہ عشاء کی نماز بغیر وضو کے پڑھی ہے ، تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک عشاء اور سنت لوٹائے ۔ وتر نہیں لوٹائے ، اسلئے کہ وتر انکے نزدیک الگ فرض ہے ۔ اور صاحبین کے نزدیک وتر بھی لوٹائے گا اسلئے کہ وہ عشاء کے تابع ہے ۔
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جو واجب ہو گا وہ کسی فرض کے تابع نہیں ہو گا ، وہ مستقل چیز ہے ، اسلئے اگر فرض لوٹایا تو اسکے تابع کرکے واجب کو لوٹانے کی ضرورت نہیں، اور جو سنت کسی فرض کے تابع ہے اور اسکے بعد ہے تو اگر فرض کو لوٹایا تو ترتیب باقی رکھنے کے لئے اسکے بعد والی سنت کو بھی لوٹانا ہو گا ۔
اس اصول پر مسئلے کی تشریح یہ ہے کہ کسی نے عشاء کی نماز پڑھی اسکے بعد وضو کی اور عشاء کی سنت پڑھی اور وتر بھی پڑھی ، بعد میں معلوم ہوا کہ عشاء کی نماز بغیر طہارت کے پڑھی ہے اسلئے عشاء کی نماز کو دہرا یا ،تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک صرف عشاء کی سنت دہرانی ہو گی ، وتر کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، اسکی وجہ یہ ہے کہ وتر واجب ہے اور مستقل چیز ہے ، عشاء کے تابع نہیںہے کہ عشاء کے تابع کر کے اسکو دہرانے کی ضرورت ہو ، اور وتر کو پڑھی بھی ہے طہارت کے ساتھ اسلئے اسکو دہرانے کی ضرورت نہیں ، البتہ عشاء کی بعد والی سنت عشاء کے تابع ہے اسلئے فرض اور سنت کے درمیان ترتیب باقی رکھنے کے لئے عشاء کے ساتھ اسکی سنت بھی دہرائے گا ۔یہ اور بات ہے کہ عام حالات میں وتر عشاء کے بعد پڑھتے ہیں لیکن یہاں عشاء کو دہرانے کی وجہ سے یہ ترتیب باقی نہیں رہی ۔ اور