٢ وعند ہما یفسد فسادا باتًا لا جواز لہا بحال وقد عرف ذٰلک فی موضعہ (٥٢١) ولوصلی الفجر وہو ذاکرانہ لم یوتر فہی فاسدة ) ١ عند ابی حنفیة خلافا لہما
اسلئے وہ بھی فاسد ہو گئی۔
اور قضاء شدہ ظہر نہیں پڑھی ، اب چھ نمازیں فاسد ہوئیں ، اسلئے اب یہ صاحب ترتیب نہیں رہا ، اس سے ترتیب ساقط ہو گئی ، اور ترتیب ساقط ہو نے کا حکم پہلے دن کے ظہر کے وقت سے ہی لگا یا جائے گا اسلئے پہلے دن کی عصر اب واپس صحیح ہو گئی اور اسکے بعد کی بھی ساری نمازیں واپس صحیح ہو گئیں ۔ اسی کو] فساد موقوف[ کہتے ہیں کہ چھ نمازوں سے پہلے فاسد شدہ نمازیں اداء کر لے تو اداء ہو جائے گی ، اور اداء نہیں کی تو چھ نمازوں کے بعد ترتیب ساقط ہو نے کی وجہ سے واپس سب نمازیں صحیح ہو جائیں گی ۔
ترجمہ: ٢ اور صاحبین کے نزدیک فساد بات ]یعنی فساد قطعی [ ہو گی کسی حال میں بھی واپس جائز نہیں ہو گی ۔ اور یہ اپنے موقع پر معلوم ہو چکا ہے ۔
تشریح : صاحبین فر ماتے ہیں کہ چھٹی نمازیں فاسد ہو نے سے پہلے جتنی نمازیں فاسد ہوئیں وہ سب دوبارہ جائز نہیں ہو نگیں وہ فاسدہی رہیں گی انکو دوبارہ اداء کر نا ہو گا ۔
وجہ : چھ نمازوں سے پہلے وہ صاحب ترتیب تھا اسی لئے اسکی نمازیں فاسد ہو ئیں ۔ چھٹی نماز کے بعد اسکی ترتیب ساقط ہو ئی ، اسلئے اس سے پہلے جو نماز فاسد ہو ئی وہ فاسد ہی رہے گی ، کیونکہ ترتیب ساقط ہو نے کی علت بعد میں آئی ہے ۔۔ باتا : کٹنا ، یہاں مراد ہے فاسد ہی باقی رہ جانا ۔
ترجمہ: (٥٢١) اگر فجر کی نماز پڑھی یہ یاد کر تے ہوئے کہ اس نے وتر نہیں پڑھی ہے تو فجر فاسد ہے ۔
ترجمہ: ١ امام ابو حنیفہ کے نزدیک خلاف صاحبین کے
تشریح : کوئی آدمی صاحب ترتیب تھا ، اس پر وتر کی نماز قضاء تھی اسکو یاد کر تے ہوئے فجر کی نماز پڑھے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک فجر کی نماز فاسد ہو جائے گی ۔
وجہ: امام ابو حنیفہ کے نزدیک وتر کی نماز واجب ہے ، جو فرض کے درجے میں ہے ، اور فرض نماز کو یاد کر تے ہوئے فجر کی نماز پڑھے تو وہ فاسد ہو جائے گی ، اسی طرح وتر کو یاد کر تے ہوئے فجر کی نماز پڑھے تو وہ فاسد ہو جائے گی ۔
اورصاحبین کے نزدیک وتر سنت ہے اسلئے وتر یاد کر تے ہوئے فجر کی نماز پڑھی تو فجر فاسد نہیں ہو گی ، کیونکہ سنت اور فرض کے درمیان ترتیب نہیں ہے ۔ وہ تو فرض اور واجب کے درمیان ہے ۔